مذہبی جماعتوں کانظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے ملک گیر تحریک بھرپور انداز میں جاری رکھنے کا اعلان

پاکستان لاالہ الااﷲ کی جاگیر ہے‘تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں نظریہ پاکستان کے احیاء کیلئے متحد و بیدارہیں‘کشمیر سمیت بھارت کے غاصبانہ قبضے میں موجود علاقوں کوآزاد کروانے سے ہی تکمیل پاکستان ہو گی‘اسلامی ایٹمی پاکستان دنیائے کفر کو برداشت نہیں ،آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے اثرات زائل کرنے کیلئے لبرل ازم کی باتیں اور نسواں ایکٹ جیسے بل منظور کئے جارہے ہیں’ تحفظ نسواں ایکٹ شریعت کے خلاف ہے اسے فی الفور واپس لیا جائے سراج الحق‘ صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، حافظ سعید، لیاقت بلوچ،، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر،، مولانا عبدالرؤف فاروقی اوردیگرکا نظر یہ پاکستان کا نفر نس سے خطاب

بدھ 23 مارچ 2016 21:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 مارچ۔2016ء) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علماء کرام، وکلاء اور تاجر رہنماؤں نے پاکستان کو لبرل بنانے کی کوششوں کیخلاف اورنظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے ملک گیر تحریک بھرپور انداز میں جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان لاالہ الااﷲ کی جاگیر ہے ،تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں نظریہ پاکستان کے احیاء کے لئے متحد و بیدارہیں۔

کشمیر سمیت وہ تمام علاقے جہاں بھارت نے غاصبانہ قبضہ کیا انہیں آزاد کروانے سے ہی تکمیل پاکستان ہو گی ،اسلامی ایٹمی پاکستان دنیائے کفر کو برداشت نہیں ‘ وہ اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے خوفناک سازشیں کر رہے ہیں۔آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے اثرات زائل کرنے کیلئے لبرل ازم کی باتیں اور نسواں ایکٹ جیسے بل منظور کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

تحفظ نسواں ایکٹ شریعت کے خلاف ہے۔ اسے فی الفور واپس لیا جائے ۔ بدھ کو مسجد شہداء مال روڈ پر نظریہ پاکستان رابطہ کونسل اور جماعۃالدعوۃ کے زیر اہتما م ہونے والی نظریہ پاکستان کانفرنس سے امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، لیاقت بلوچ،پیر سید ہارون گیلانی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری، مولانا امیر حمزہ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، قاری یعقوب شیخ، مولانا عبدالرؤف فاروقی، جمیل احمد فیضی ایڈوکیٹ،مرزا ایوب بیگ، مولانا سیف اﷲ خالد،محمد اشرف عاصمی ایڈوکیٹ، حافظ طلحہ سعید، ابوالہاشم ربانی،حافظ خالد ولید،مولانا ادریس فاروقی،مولانا ریاض الہیٰ،حافظ عثمان شفیق و دیگر نے خطاب کیا۔

کانفرنس میں شہر اوراس کے گردونواح سے تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کا مطلب کیا‘ لاالہ الااﷲ اور نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے ‘ کے زور دار نعرے لگائے جاتے رہے۔ جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ 23مارچ 1940میں ایک لائحہ عمل ترتیب دیا گیا جس میں اﷲ نے برکت ڈالی۔

جب لاالہ الااﷲ کی بنیاد پر مسلمان کھڑے ہوتے ہیں تو پھر مدد آسمانوں سے آتی ہے۔اسی بنیاد پر اسلامیان ہند متحد ہوئے۔ پھر اس کے بعد جو کچھ ہوا اور مشرقی پاکستان کی صورت میں یہ ملک دو لخت ہوا وہ ایک تکلیف دہ داستاں ہے۔ اب ہم نے روشن چراغ جلانے ، اسلامیان پاکستان کو راستے دکھانے اورروشن منزلوں کا تعین کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دن ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ جو سفر شہر لاہور سے1940میں شروع ہوا اور کلمہ طیبہ کے نام پریہ ملک حاصل کیاگیا تھا‘ اب پھر وہ قافلہ اپنی منزل کی جانب چلے گا۔

یہ اﷲ کا بہت بڑا انعام ہے کہ آج سری نگر ،مقبوضہ کشمیر کے ہر شہر میں پاکستان کا جھنڈا اٹھا یا جا رہا ہے اور پاکستان سے رشتہ کیا‘ لاالہ الااﷲ کا نعرہ لگایا جا رہا ہے۔سید علی گیلانی،آسیہ اندرابی، مسرت عالم،یاسین ملک،میر واعظ عمر فاروق اورشبیر شاہ سمیت تمام حریت لیڈر کلمہ طیبہ کی بنیاد پر کشمیری مسلمانوں کو متحد کر رہے ہیں۔یہ تکمیل پاکستان کا سفر ہے۔

ہم نے اس عظیم تحریک کے نتیجہ میں دو کام کرنے ہیں۔ پہلا کام پاکستان کی جغرافیائی تکمیل ہے۔کشمیر آزاد ہو گا تو پاکستان مکمل ہو گا۔اسی طرح سارے مقبوضہ علاقے انڈیا نے جہاں فوج داخل کی تھی اس کو آزاد کروانا تکمیل پاکستان ہے۔دوسرا کام یہ ہے کہ پاکستان لاالہ الااﷲ کی جاگیر ہے۔ اس ملک کو ہمیں اسلامی پاکستان بنانا ہے۔اور اس تحریک کو پورے ملک کے گلی کوچے میں کھڑا کرنا ہے۔

لبرل ازم کے مقابلے میں نظریہ پاکستان کی تحریک بہت بڑی تحریک ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ دنیا نہیں چاہتی کہ ایٹمی پاکستان عالم اسلام کی قیادت کرنے والا ملک بنے۔اس لئے وہ اس کے خلاف خوفناک سازشیں کر رہے ہیں۔ آج 23مارچ کا دن حکمرانوں نے منایا اور تقریبات میں شرکت کی۔انہیں چاہیے کہ وہ لبرل ازم کی باتیں چھوڑ دیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کو پٹھانکوٹ کی ذمہ داری قبول کرنے کا کوئی حق نہیں۔

سید صلاح الدین نے پاکستان کے پشتیبان ہونے کا حق ادا کیااور یہ کہاکہ یہ کام کشمیریوں نے کیا ہے۔آپ اس کی ذمہ داری پاکستان پر کیوں ڈال رہے ہیں؟۔ہم نے انشاء اﷲ وہ تحریک چلانی ہے کہ جو اسلامی پاکستان پر منتج ہو گی۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ 1940میں ایک سفر کا آغاز ہو اتھا کہ ایک ایسا ملک حاصل کیا جائے جس میں آزادی کے ساتھ شریعت کے مطابق زندگی بسر کی جائے۔

سات سال کی جدوجہد کے بعد پاکستان حاصل ہوا۔عبدالقادر ملا نے پھانسی سے قبل تاریخی جملہ کہا کہ میں نے ایک ٹکڑے کے لئے نہیں بلکہ نظریئے کے نام پر بننے والے ملک کا ساتھ دیا۔پاکستان مردہ باد کا نعرہ آٹھویں جماعت کے طالب علم سے لگوانے کی کوشش کی گئی مگر ناکامی ہوئی۔آج یہی نعرہ ہم حکمرانوں کو بتاتے ہیں کہ مسلم لیگ قائد اعظم کی وارث جماعت ہے۔

1940کی قرارداد کے مقابلے میں ایک اور قرارداد لانے کی کوشش ہو رہی ہے۔میں خبرداد اکرتا ہوں کہ اس قرارداد کے نتیجے میں خیبر پختونخواہ کی عوام نے ریفرنڈم میں ساتھ دیا تھا۔پنجاب ،سندھ کی عوام نے بھی۔اب نئی قرارداد کا مطلب کہ ایک نیا قانون ہو،نیا آئین ہو۔ہم اسے نہیں مانتے۔ہماری جیبوں میں امریکہ کا گرین کارڈ اور برطانیہ کا ویزہ نہیں،پاکستان کسی سرمایہ دار یا جاگیر دار کا نہیں۔

اس کو اسلامی ملک بنائیں گے۔جہاں تعلیمی نظام اسلامی ہو۔ غریب بچوں کے لئے تعلیم ،مفت صحت کا انتظام حکومت کی ذمہ داری ہے مگر آئین نے جو شہری کو حق دیا وہ انہیں میسر نہیں ہے۔انہوں نے شاندار پروگرام کے انعقاد پر حافظ محمد سعید کو خراج تحسین پیش کیا۔ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ کلمہ کے نام پر بننے والے ملک میں لبرل ازم ،سیکولر ازم نہیں بلکہ نظام مصطفیٰ چلے گا۔

تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں نظریہ پاکستان کے احیاء کے لئے متحد و بیدارہیں۔پاکستان اﷲ نے ایک نعمت کے طور پر دیا۔23مارچ کو پاکستان کی تشکیل کا مقصد واضح کیا گیا تھا کہ ایک ایسا ملک حاصل کرناہے جس میں اسلام کے اصولوں کے مطابق زندگی گزری جائے لیکن ہم نے کفران نعمت کی اور ملک میں اسلام کو نافذ نہ کر سکے جس کے نتیجہ میں مشرقی پاکستان ہم سے چھن گیا۔

اسلامی قوانین کے نفاذ کو ہم مسلسل نظر انداز کرتے رہے بلکہ جو قوانین تھے انکو ختم کرنے کی سازشیں ہوئیں۔تحفظ ناموس رسالت کے قانون کو ختم کرنے کے لئے قومی اسمبلی میں بل تک جمع کروا دیا گیا۔پاکستان کو سیکو لر اسٹیٹ بنانے کی سازشیں ہوئیں اوروزیر اعظم نے اس بات کا اعلان کر دیا کہ ہم اس ملک کو سیکولر سٹیٹ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے امریکہ و مغرب کو خو ش کرنے کے لئے ممتاز قادری کو پھانسی دی ہے۔

ہم اسکی مذمت کرتے ہیں۔ جماعۃ الدعوۃ سیاسی امور کے سربراہ حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا کہ نظریہ پاکستان مہم عوام الناس کے دلوں میں اس ملک کی تاریخ دہرانے اور ذمہ داریوں کا احساس پیدا کرنے کیلئے بھرپور انداز میں جاری ہے۔ سندھی، پنجابی، بلوچی اور پٹھان سب کلمہ طیبہ کی بنیاد پر متحد ہیں۔ یہ ملک لاالہ الااﷲ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تاکہ یہ سارے مسلمانوں کی نمائندگی کرے۔

آج پنجاب میں نسواں بل جیسے قانون منظور کئے جارہے ہیں۔ لوگوں کے دلوں سے یہ باتیں نکالی جارہی ہیں کہ قیام پاکستان کیلئے کس قدر قربانیاں پیش کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے بغیر پاکستان مکمل نہیں۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعۃ الدعوۃ کا شکر گزار ہوں کہ نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے عظیم الشان کانفرنس کا اہتمام کیا۔

23مارچ1940کو لاہور میں قرار داد لاہور منظور ہوئی،برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ ریاست انکے عقیدے کے مطابق تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔1947میں پاکستان بنا لیکن سیکولر قوتوں اور بین الاقوامی فنڈنگ پر چلنے والی این جی اوز اس بات کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرتی ہیں کہ پاکستان اسلا م کے نام پر بننے والا ملک ہے۔ہدیۃ الھادی پاکستان کے چیئرمین پیر سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ تکفیریت اور خارجیت کے خلاف ہماری مسلح افواج نے جو کامیابیاں ضرب عضب کے میدان میں حاصل کیں ان پر پانی پھیرنے کے لئے کبھی لبرل ازم،کبھی حقوق نسواں بل لایا جا رہاہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمنوں کو نظر آرہا تھا کہ پاکستان چائنہ کے ساتھ ملکر ترقی کی راہ پر چل رہا ہے،انہوں نے نئے ہتھکنڈوں سے پاکستان کے خلاف سازشیں کیں۔نظریہ پاکستان اور پاکستان کا مطلب کیا‘ لاالہ الااﷲ کے نعرے کو کوئی شکست نہیں د ے سکتا،انہوں نے کہ حکمران حقوق نسواں بل فوری واپس لیں اور پھر علماء کی مشاورت کے ساتھ نیا بل تیار کیا جائے۔

اگر ایسا نہ کیا گیا تو آنے والے الیکشن میں عوام احتساب کرے گی۔جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الہٰی ظہیر نے کہا کہ پنجاب،سندھ،سرحد ،بلوچستان کے لوگوں نے یہ ملک کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا۔یہاں سودی بینکاری کا نظام نہیں ہونا چاہیے۔ریمنڈڈیوس کو فرار کروانے والوں نے ممتاز قادری کو پھانسی دی،عورتوں کے حقوق کے دعویدار بننے والوں کو یہ بات یاد رکھی چاہیے بکہ نظام مصطفیٰ کے نفاذ کے لئے پاکستان بنا تھا سیاسی جماعتیں ہمارے سینوں سے نبی کریم ؐ کی محبت نہیں نکال سکتیں۔

اسلام آباد کا نام تو اسلام آباد ہے لیکن وہاں سیکولر ازم،لبرل ازم کا زور ہے،پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں۔شریعت مطہرہ کی غلامی ہم کرتے ہیں۔متحدہ جمعیت اہلحدیث کے امیر سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری نے کہا کہ پاکستان میں نظریاتی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔مذہبی و سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم ملک کو لبرل بنانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دے۔

نظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے سب متحد ہیں۔ یہاں لبرل ازم اور سیکولرازم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تحریک حرمت رسول ؐ کے چیئرمین مولانا امیر حمزہ نے کہاکہ قیام پاکستان سے قبل ہندوؤں نے نعرہ لگایا کہ کہ جو مانگے گا پاکستان اسے دیں گے قبرستان،جس کے مقابلے میں مسلمانوں نے قائداعظم کی قیادت میں نعرہ لگایا کہ لے کے رہیں گے پاکستان ،بٹ کے رہے گا ہندوستان۔

اسکے بعد تحریک چلی اور پاکستان بنا۔انہوں نے کہا کہ آج حافظ محمد سعید کی قیادت میں نظریہ پاکستان کی مہم چل رہی ہے اور ہم عزم کرتے ہیں کہ قائد کے پاکستان کو مکمل کریں گے۔بنگلہ دیش کی علیحدگی کا بدلہ لیں گے،کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنائیں گے اور نظریہ پاکستان کا تحفظ کریں گے۔نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے کنوینرقاری محمد یعقوب شیخ نے کہا کہ نظریاتی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔

حافظ محمد سعید جماعتوں کے قائدین کے ساتھ میدان میں نکل پڑے ہیں۔اب عالم کفر کی ہر سازشوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔پاکستان کو لبرل بنانے کی باتیں ہو رہی ہیں ان حالات میں مسلم لیگ کی بڑی یاد آتی ہے جس کی قیادت میں قربانیوں کے بعد پاکستان بنا تھا لیکن ن لیگ اب درحقیقت لبرل لیگ بن چکی ہے جس نے لبرل ازم کا نعرہ بھی بلند کیا اور جھنڈا بھی اٹھارکھا ہے۔

جمعیت علماء اسلام(س) کے رہنما مولانا عبدالر?ف فاروقی نے کہا کہ یوم پاکستان کے موقع پر جماعۃ الدعوۃ کو نظریہ پاکستان کانفرنس کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان حکمرانون کے ہاتھوں لہو لہان ہے۔ممتاز قادری کو پھانسی ،پنجاب اسمبلی میں حقوق نسواں بل یہ بہت بڑی سازشیں ہیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی معاشرہ قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،جو اس وقت لبرل ا زم کی بات کرے گا وہ آئین پاکستان کا دشمن ہو گا اور شہداء پاکستان کے زخموں پر نمک پاشی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک پاکستان اس وقت تک جاری رہے گی جب تک جغرافیہ مکمل نہیں ہو گا اورکشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بنے گا۔تنظیم اسلامی کے مرکزی رہنما مرزا محمد ایوب بیگ نے کہا کہ جماعۃ الدعوۃ کے زیر اہتمام نظریہ پاکستان کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے۔پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا لیکن بدقسمتی اور ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے ہم اپنے دعوے کی لاج نہ رکھ سکے۔

اسی وجہ سے پاکستان میں سیکولر قوتیں مضبوط ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت کا تقاضا ہے کہ مذہبی جماعتیں متحد ہو کر نظریہ پاکستان کی تحریک چلائیں۔نظریہ پاکستان کونسل میں شامل جماعتوں کے رہنما?ں مولانا سیف اﷲ خالد، جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ، محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ،حافظ طلحہ سعید، ابو الہاشم ربانی،حافظ خالد ولید، مولانا ادریس فاروقی، مولانا ریاض الہیٰ،حافظ عثمان شفیق و دیگر نے کہاکہ اس وقت نظریہ پاکستان کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کر کے نظریہ پاکستان کو نکالا جا رہا ہے۔

نظریہ پاکستان رابطہ کونسل نے ملک گیر نظریہ پاکستان تحریک چلائی ہے۔ہم گلی کوچوں،شہر شہر تک پہنچ کر مغربی تہذیب و ثقافت کے خلاف تحریک چلائیں گے جس سے نظریہ پاکستان مستحکم اور پاکستان بھی مستحکم ہو گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان بننے کے بعد ہم اس نظریئے سے دور ہو گئے جس پر ملک حاصل کیا گیا تھا۔آج ہم اسی مقصد کے لئے جمع ہیں کہ اس ملک کا مقدر صرف اور صرف اسلام ہے۔قائداعظم وکیل تھے ،وکلاء انکے وارث ہیں۔نظریہ پاکستان کی تحریک میں وکلاء جماعۃ الدعوۃ کے شانہ بشانہ رہیں گے۔