تاجر برادری نے تین سالہ تجارتی پالیسی کو حقائق کے برخلاف قرار دیدیا

35ارب ڈالر کے برآمدی اہداف کاغذی حد تک تو پورے کئے جاسکتے ہیں ،موجودہ صورتحال میں نہیں ، زرعی شعبے کیلئے مزید مراعات کی ضرورت ہے ، ایف پی سی سی آئی

بدھ 23 مارچ 2016 18:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 مارچ۔2016ء) تاجر برادری نے تین سالہ تجارتی پالیسی میں اعلان کردہ 35ارب ڈالر کے برآمدی اہداف کوحقائق کے برخلاف قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ برآمدی اہداف کاغذی حد تک تو پورے کئے جا سکتے ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں اسے پورا کرنا ناممکن ہے تاہم زرعی شعبے کیلئے مزید مراعات ینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خالدتواب نے کہا کہ حکومت کا اعلان کردہ35ارب ڈالر کا برآمدی ہدف غیرحقیقت پسندانہ ہے اور یہ ہدف پورا نہیں ہوپائے گا،ہماری ملکی برآمدات ٹیکسٹائل اور کاٹن پر بیس کرتی ہیں مگر ہماری کاٹنکی پیداوار40فیصد کم ہوگئی ہے اور14.8ملین بیلز کے بجائے 9.8ملین بیلز رہ گئی ہیں اس کے علاوہ ملکی برآمدات6ماہ میں 14فیصد کم ہوئی ہیں ایسی صورتحال میں ہم تین سال میں برآمدات کو35ارب ڈالر لے جانے کا صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

کے سی سی آئی کے صدر یونس بشیر نے کہا کہ حکومت بغیر مشاورت کے برآمدی ہدف مقرر کردیتی ہے ،35ارب ڈالر کی برآمدات صرف کاغذوں میں ہی نہیں بلکہ یہ ہدف عملاً پوراکرنے کیلئے تجارتی پالیسی دینے کی ضرورت تھی۔ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر اوریونائٹیڈ بزنس گروپ کے سیکریٹری جنرل زبیر طفیل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی پالیسی تین سال کیلئے ہے اور اب حکومت کو ہی 35ارب ڈالر کا برآمدی ہدف پورا کرنے کیلئے سہولیات دینی ہونگی تاہم زرعی شعبے کیلئے جن مراعات کا اعلان کیا گیا ہے وہ خوش آئند ہے اور اس سے زرعی سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری بھی ممکن ہے۔

معروف صنعتکار اور ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدراور ریجنل چیئرمین ایس ایم نصیر نے کہا کہ اگرایکسپورٹرز کے مسائل دور ہوجائیں،انہیں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز فوری ادا کردیئے جائیں ،برآمدی شعبے کو سیلز ٹیکس سے فوری زیرو کردیا جائے توپھر تمام اہداف پورے ہوسکتے ہیں،حکومت پاکستان کی معیشت کے فروغ کیلئے موثر منصوبہ بندی کے تحت اقدامات کرے ۔

دوسری جانب یو نائٹیڈ بزنس مین گروپ کے چیئرمین اور سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر افتخار علی ملک نے تین سالہ تجارتی پالیسی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت زرعی شعبے کیلئے جتنی بھی مراعات دے اتنا کم ہے،جو قومین کام نہیں کرتیں وہ پیچھے رہ جاتی ہیں،چائنا میں ہرفرد محنت کررہا ہے،ہمارے لوگ زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کریں،زرعی مصنوعات اگائیں،اپنی پروڈکٹ بنائیں اور انکی برانڈنگ کریں ،ایس ایم ایز کو فروغ دیں،آٹو موٹیو انڈسٹری کی جانب آئیں،محنت کی جائے تو تمام اہداف پورے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے نئی زرعی مشینری اور پلانٹس درآمد کرنے پر100 فیصد مارک اپ سپورٹ اور پچاس فیصد سرمایہ کاری سپورٹ فراہم کرنے کے حکومتی اعلان کو سراہا

متعلقہ عنوان :