مصطفی کمال کا نئی سیاسی جماعت ’’پاک سرزمین‘‘ کے نام کا باقاعدہ اعلان

پارٹی کے منشور میں شہریوں کو ان کے حقوق دلوانا،بااختیار بلدیاتی نظام کاقیام، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ،صوبوں کے قیام سے قبل چھوٹے شہر بسانا شامل ہیں،پاکستان اتنے ٹکڑوں میں بٹ گیا ہے کہ انسان تو کیا فرشتے بھی نہیں چلا سکتے، پارٹی جھنڈا سارے فساد کی جڑ ہوتاہے،کارکنوں کو قومی پرچم ہی تھمائیں گے، الیکشن کمیشن نے مانگا تو کوئی جھنڈا بنا دیں گے، جیلوں میں قید کارکن ماں کے پیٹ سے ٹارگٹ کلر اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ پیدا نہیں ہوئے، ایم کیوایم کے ایسے کارکنوں کو واپسی کا راستہ دیا جائے نئی سیاسی جماعت ’’پاک سرزمین‘‘ کے بانی مصطفی کمال کا تقریب سے خطاب

بدھ 23 مارچ 2016 18:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 مارچ۔2016ء) ایم کیو ایم کے منحرف رہنما و سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال نے اپنی نئی سیاسی جماعت ’’پاک سرزمین‘‘ کے نام کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پارٹی کے منشور میں آئین کے آرٹیکل 148کے تحت پاکستانیوں کو ان کے حقوق اور اختیارات دلوانا،بااختیار بلدیاتی نظام کے ذریعے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرانا،صوبوں کے قیام سے قبل چھوٹے شہر بسانے پر توجہ دینا شامل ہیں،پاکستان اتنے ٹکڑوں میں بٹ گیا ہے کہ انسان تو کیا فرشتے بھی نہیں چلا سکتے، پارٹی جھنڈا سارے فساد کی جڑ ہے،الیکشن کمیشن کو دینے کیلئے کوئی جھنڈا بنا دیں گے، کارکنوں کوپاکستان کا قومی پرچم ہی تھمائیں گے،23مارچ کو پاکستان کی بنیاد رکھی گئی،اسی موقع پروطن پرستی کی بنیاد رکھ رہے ہیں،جیلوں میں قید کارکن ماں کے پیٹ سے ٹارگٹ کلر اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ پیدا نہیں ہوئے، جس طرح بلوچستان میں پاک فوج سے لڑنے والوں کوپہاڑوں سے اتار کر قومی دھارے میں شامل کیا گیا اسی طرح ان کارکنوں کو بھی واپسی کا راستہ دیا جائے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کویہاں کلفٹن میں پارٹی کا نام رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر ڈاکٹر صغیر ،رضا ہارون، وسیم آفتاب، انیس قائمخانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے جس تنظیم کا 20دن پہلے آغاز کیا آج اس کا نام رکھنے لگے ہیں، جس طرح 3مارچ کو پریس کانفرنس کے بعد لوگوں کی آمد سے گھر چھوٹا پڑ گیا، اس طرح آج یہ ہال بھی چھوٹا پڑ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کسی سے کچھ چھیننے نہیں آئے نہ کسی کی طاقت چھینیں گے نہ کسی کی پوزیشن، ہم جتنے بھی لوگ اس تحریک میں شامل ہیں، سب اپنی پوزیشن چھوڑ کر اس تحریک میں شامل ہوئے، عوام کی خدمت کیلئے جب ہماری پوزیشنز راستے میں رکاوٹ بنی تو ہم نے پوزیشن کو لات مار دی، بڑے بڑے عہدوں تلے عوام کی خدمت نہیں کر سکے تو ان عہدوں کو جوتی تلے روند دیا۔

انہوں نے کہا کہ افتخار عالم کی عمر میں کوئی کونسلر بھی بن جائے تو اس کیلئے بڑی بات ہوتی ہے، وہ اس عمر میں عزیز آباد سے ایم پی اے منتخب کرائے گئے، انہوں نے ہماری آواز پر لبیک کہا اور انہیں ایک لفظ نہیں کہنا پڑا اور اسمبلی کی رکنیت کو لات مار دی، ہم نے یہ راستہ اس لئے اختیار کیا ہے تا کہ عوام کی خدمت کر سکیں، عوام کی خدمت کیلئے سینیٹر شپ اور پارٹی عہدوں کو لات مارتے ہیں، مراعات آنی جانی چیز ہے، ہم بت شکن لوگ ہیں اقتدار اور مراعات کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں، جب تک عہدوں پر رہے تو کراچی کے عوام کی بلا امتیاز خدمت کی لیکن جب عوام کی خدمت نہ کرنے دی گئی تو پارٹی چھوڑ دی، لوگوں کی خدمت کرنا ہمارا عشق اور نصب العین ہے، کراچی کی عوام نے ہمارے شب و روز دیکھے ہیں، کراچی کے لوگ ہماری خدمت کے گواہ ہیں۔

مصطفی کمال نے کہا کہ آج پاکستانی مختلف ٹکڑوں میں بٹ گئے ہیں، کوئی قومیت کے نام پر تقسیم ہیں تو کوئی مذہب یا فرقے کے نام پر تقسیم ہے، سیاسی پارٹیوں کے بن کر ٹکڑوں میں بٹ گئے جو جس جماعت یا فرقے کو مانتا ہے اس کے ماننے والے ٹھیک لگتے ہیں، باقی ٹھیک نہیں لگتا، کوئی امریکی یا بھارتی ملک سے باہر اپنے آپ کو بی جے پی یا ری پبلکن پارٹی کا نہیں کہلواتا، اپنے آپ کو بھارتی اور امریکی کہلواتا ہے، صرف پاکستانی ایسے ہیں جو ملک کے باہر بھی پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) کے کہلاتے ہیں اور ٹکڑوں میں بٹے ہیں ہم ان لوگوں کے دلوں کو جوڑنے آئے ہیں، ہم پوری دنیا میں اپنے ماننے والوں کو پیغام دیتے ہیں کہ ہمارے دشمنوں کو عزت دینا پڑے گی، ان سے محبت کرنا پڑے گی، ہم علیحدہ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد نہیں بنانا چاہتے، ہم اپنے ماننے والوں سے کہتے ہیں کہ پہلے دشمن کی بات سنیں پھر اسے دلائل سے بھائیں، ہم کسی صورت ملک کو فرقوں اور ٹکڑوں میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے، ہم نے اسی مقصد کیلئے پارٹی کا جھنڈا نہیں بنایا، ہم نے اس لئے اس فساد کی جڑ کی بنیاد نہیں ڈالی کیونکہ اس کے نیچے صرف اس پارٹی کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور دوسروں سے نفرت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی رجسٹرڈ کرنے کیلئے جھنڈے کی ضرورت ہوتی ہے، ان کو دینے کیلئے کوئی جھنڈابنا دیں گے لیکن اپنے دفتروں میں پاکستان کا پرچم ہی لہرائیں گے اپنے کارکنوں کے ہاتھوں میں پاکستان کا قومی پرچم تھمائیں گے، پاکستان اتنے ٹکڑوں میں بٹ گیا ہے کہ اس کو تو فرشتے بھی نہیں چلا سکتے انسان تو دور کی بات ہے، ملک کا انفراسٹرکچر تباہ ہے، لیکن انفراسٹرکچر بنانے سے پہلے ہمیں دلوں کو جوڑنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں 20دنوں میں قابل لوگوں کی ٹیم تیار ہو گئی ہے ملک کے دانشوروں اور اسکالرز نے ہم سے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کی آؤٹ لائنز یہ ہیں کہ ہر پاکستانی کو چاہیے وہ پہاڑوں پر رہتا ہے یا کراچی میں تو اسے پانی، تعلیم، روزگار جیسی اس کی بنیادی سہولتیں اس کی دہلیز پر مہیا کی جائیں، بلدیاتی نظام سے ہی ملک آگے جائے گا، ہم نے لوگوں کا بنیادی حق عوام کی مدد سے ان کو دہلیز پر پہنچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے صوبوں کا تب تک فائدہ نہیں جب تک بلدیاتی نظام پورے ملک میں یکساں نافذ نہیں ہو گا، جب تک گلی کوچوں میں لوگوں کو اختایر نہیں ملے گا، عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، ہمارے ہاں نظام ہی غلط ہے، ہمارے ہاں چند لوگوں کو اختیار اور پیسے دے دیئے جاتے ہیں جب وہ پیسے کھا جاتا ہے تو اس کے پیچھے نیب کو لگا دیا جاتا ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے پہلے کسی کو زہرآلود کھانا کھلایا جائے اور پھر اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے، اختیارات نچلی سطح اور یونین کونسلوں میں منتقل ہوں گے تو گلی، محلوں کے لوگ نیب کا کام کریں گے، کیونکہ اس کونسلر یا ناظم کے اہلخانہ اس محلے میں رہتے ہوں گے، عوام ان کے گریبان پکڑ سکیں گے۔

مصطفی کمال نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 148کے تحت پاکستانیوں کو اختیارات دلوانا ہے، دیہات کے گلی محلوں میں اختیارات نہ دیئے گئے تو کسی نظام اور سکیم کاکوئی فائدہ نہیں، گھر چلانے کیلئے بھی رائے کی ضرورت ہوتی ہے، پھربغیر رائے کے ملک کیسے چلایا جا سکتا ہے، چند لوگ ہزاروں میل دور بیٹھ کرلوگوں کے فیصلے کرتے ہیں، یونین کونسل میں جب اختیارات ہوں گے تو ایک عام شخص بھی نیب کا کردار ادا کرے گا، اگر چاہتے ہیں کہ ملک کے 25کروڑ عوام اس ملک کو اپنائیں تو انہیں بلدیاتی نظام دیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل اربن پلان بنانا اور چھوڑے شہر بسانا ہمارے منشور کا دوسرا نکتہ ہے، تا کہ لوگ دور جانے کی بجائے قریب کے شہروں کا رخ کریں، جلد پارٹی کے منشور کا اعلان بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ پڑھے لکھے تھے، آج جاہل ہو گئے، ہم محب وطن تھے ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہو گئے،یہ لڑکے ماں کے پیٹ سے ٹارگٹ کلر پیدا نہیں ہوتے، ان کارکنوں کا کوئی قصور نہیں، دو نسلیں ہم گنوا چکے ہیں،ابھی بھی بھگت رہے ہیں، جس طرح بلوچستان میں پاک فوج سے لڑنے والے لوگوں کو پہاڑوں سے اتار کر قومی دھارے میں شامل کیا گیا ایسے ہی ان کارکنوں کو بھی پاکستانی بنایا جائے، کراچ یکے لوگوں کو پیکج دے کر پر امن بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 23مارچ پاکستان کی بنیاد رکھنے کا دن ہے، آج ہم 23مارچ کو وطن پرستی کی بنیاد رکھ رہے ہیں، جن دن سے ہم نے گناہ کی زندگی چھوڑی ہے تو امیر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے لائے ہوئے ہیں، کیا آپریشن ضرب عضب اسٹیبلشمنٹ نے شروع نہیں کیا، اسٹیبلشمنٹ کشمیر کی آزادی کیلئے سب سے زیادہ کوشش کر رہی ہے۔

مصطفی کمال نے اپنی سیاسی جماعت کا نام’’پاک سرزمین‘‘ پارٹی رکھتے ہوئے کہا کہ قوم کی خدمت کرنا مشن ہے، پارٹی کے نام کے اعلان کے بعد تقریب میں قومی ترانہ بھی سنایا گیا، جس کے بعد مصطفی کمال انیس قائم خانی اور دیگر کے گلے لگ کر زاروقطار رو پڑے۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وسیم آفتاب نے کہا کہ سب کو یوم پاکستان کی مبارکباد پیش کرتے ہیں،23مارچ کے یادگار موقع پر نئی تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں، پاکستان کیلئے جدوجہد کے ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں، پورے پاکستان کے لوگوں کو ایک پرچم کے تلے جمع کرنا چاہتے ہیں، ایک نئے ولولے کے ساتھ نئی صبح کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، وہ سب لوگ قابل اعتماد و قابل تحسین ہیں جو آج اس قافلے میں شامل ہیں، ہم پاکستان کو ہر پاکستانی کا فخر بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جھوٹ بول کر بہت بہلاوے دیئے گئے ہیں، ہم نوجوانوں کوموقع فراہم کرنا چاہتے ہیں تا کہ وہ ملک کا نام روشن کر سکیں۔