ایرانی صدر کا دورہ پاکستان دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے‘تھنک ٹینک آئی پی آر

بدھ 23 مارچ 2016 13:07

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 مارچ۔2016ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے ایرانی صدر حسن روحانی کے دورہ پاکستان پر ایک بریف جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان دو طرفہ تعلقات میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، دونوں ممالک خطے میں امن ،پائیداری اور خوشخالی کیلئے اہم کردار اداکر سکتے ہیں۔ آئی پی آر کا یہ بریف سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے تحریر کیا ہے ۔

بریف میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنے قومی مفادات کو مد نظر رکھنا ہو گا کیونکہ بہت سے عناصر نہیں چاہتے کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مضبوط اسٹریٹجک اور معاشی طور پر کوئی شراکت کر پائیں۔دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی وجہ سے پاکستان کیلئے فرقہ ورانہ کشیدگی ،عربوں کے اثرات ودباؤ اور معاشی پابندیاں وغیرہ کے خطرات موجود ہیں اور ایران کیلئے 9/11سے پہلے تک طالبان کی حمایت پر تحفظات موجود ہیں لیکن اس کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان مثبت رشتے بھی موجود ہیں ۔

(جاری ہے)

1947میں ایران دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کیا لیکن اس کے فوراً بعد ہی بین الاقوامی معاشی اور اسٹریٹجک معاہدوں نے دونوں ممالک کو پابند کر دیا ۔اس کے علاوہ ایران نے 1965کی جنگ میں انڈیا کے خلاف پاکستان کو فوجی امداد بھی فراہم کی ۔بریف میں کہا گیا ہے کہ ایران میں 1979میں اسلامی انقلاب کی وجہ سے سنی آبادی پریشان تھی لیکن انقلاب ایران مغرب کے اتحاد اور اثرات کے خلاف مسلمانوں کا اتحاد چاہتا تھا جبکہ سنی لیڈر اس کو خطے میں شیعہ عزم کا پرچار سمجھتے تھے۔

اسی طرح امریکیو ں کے خدشات بھی بڑھتے جا رہے تھے کہ کہیں ایران مشرق وسطیٰ میں تیل پیدا کرنے والی امیر ریاستوں تک ایک آزاد مذہبی قومیت نہ پھیلا دے نیز افغانستان میں ایران اور پاکستان دو متحارب گروپوں کی حمایت کرتے رہے ہیں ۔ ا ٓئی پی آرکے بریف کے مطابق ان حالات میں ایران کے صدر کا پاکستانی دورہ بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اب امریکہ کی طرف سے ایران پر سے پابندیاں اٹھا لی گئیں ہیں لہذا اب دونوں ممالک کو باہمی تعلقات میں موجود اثرات کو زائل کرنے کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔

یہ اس لیے بھی بہت ضروری ہے کہ علاقائی رابطے کے لیے اقتصادی راہداری منصوبے اور توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے اور ان کو زیادہ سے زیادہ مفید بنانے کیلئے پاکستان کا مستقبل میں اپنے ہمسایہ ممالک جن میں ایران بھی شامل ہے سے بہترین تعلقات قائم کرنا ہو نگے تا کہ ان منصوبوں کے فوائد اور ثمرات سمیٹے جا سکیں۔سیاسی اختلافات کے باوجود دونوں ممالک ” ون -ون“حکمت عملی کے ذریعے سیاسی اختلافات کو پشت پر ڈال سکتے ہیں ۔

آئی پی آر بریف کے مطابق پاکستان اور ایران کا اچھے تعلقات پر منتقل ہونا اکسویں صدی میں باقی دنیا کیلئے بھی ضروری ہے اس سے بھی بڑھ کر یہ بڑھتے ہوئے تعلقات ہمارے عرب ممالک کے ساتھ وابستہ تعلقات پر بھی اثر انداز نہیں ہو نگے ۔ جہاں تک معاشی معاملات کا تعلق ہے پاکستان سڑک کے ذریعے اپنی سالانہ تجارت کا حجم 5ارب ڈالر تک لیجا سکتا ہے نیز اس کے علاوہ گوادر کی بندر گاہ اور دیگر ذرائع سے بھی پاکستان کو بہت سے مالی فوائد حاصل ہو نگے ۔ایرانی صدر کا دورہ پاکستان اگرچہ ایک نارمل سفارتی واقعہ ہے لیکن ہمیں اسے ایک موقع سمجھ کر زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنا ہوں گے تاکہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مزید آگے بڑھ سکیں۔

متعلقہ عنوان :