ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب پینے سے 4 خواتین سمیت 35 افراد ہلاک ہو گئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 مارچ 2016 11:22

ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب پینے سے 4 خواتین سمیت 35 افراد ہلاک ہو گئے

ٹنڈو محمد خان(ا±ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22مارچ۔2016ء) ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد35ہوگئی ہے جبکہ 18کی حالت اب بھی تک تشویشناک ہے۔ہلاک اور متاثر ہونے والے بیشتر افراد کا تعلق ہندو برادری سے ہے جو کہ دیوالی کے تہوار کی آمد کی خوشی میں جشن منا رہے تھے مرنے والوں میں 4خواتین بھی شامل ہیں۔

آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ متعلقہ ایس ایچ اوکو معطل کر دیا گیا ہے۔متاثرہ افراد سول ہسپتال حیدرآباد سمیت مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔متاثرہ افراد کو فوری طور پر ٹنڈو محمد خان ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں چار افراد دم توڑ گئے جبکہ دیگر افراد کو سول ہسپتال حیدرآباد منتقل کیا گیا جہاں سات افراد چل بسے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرز کے مطابق متعدد افراد کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ متعلقہ ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے۔مقامی ایس ڈی پی او خالد رستم وانی کے مطابق ضلع ٹنڈو محمد خان کے علاقے کریم آباد میں دیسی ساختہ زہریلی شراب پینے سے تقریباً 45 افراد بے ہوش ہو گئے جنھیں حیدر آباد اور ٹنڈو محمد خان کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔ایس ڈی پی او کے مطابق زہریلی شراب کے واقعے کے بعد پولیس نے علاقے میں چھاپے مارے ہیں اور زہریلی شراب بیچنے کے جرم میں دو افراد کو حراست میں لیا ہے۔ایس ڈی پی او کے مطابق دیسی شراب کے خرید و فروخت میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈوان کیا جا رہا ہے۔پولیس کے مطابق زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والے افراد میں زیادہ تر کا تعلق اقلیتی ہندو برادری سے ہے جو ہولی کے تہوار منا رہے تھے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سندھ کے انسپکٹر جنرل اے ڈی خواجہ نے ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب سے ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے علاقے کے ایس ایچ او سمیت دیگر اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ہدایت دی ہے جبکہ علاقے میں ایکسایئز کے انسپکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ٹنڈو محمد خان میں مقامی افراد نے زہریلی شراب کے کاروبار کی روک تھام نہ کرنے اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر مقامی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔

صوبے سندھ میں اس سے قبل بھی زہریلی شراب پینے سے کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اکتوبر 2014 میں حیدرآباد میں ایسے ہی واقعے میں دو درجن کے قریب افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ کراچی میں زہریلی شراب پینے سے27 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔خیال رہے کہ پاکستان میں صرف غیر مسلم افراد حکومتی لائسنس سے مقرر کردہ جگہوں سے شراب خرید سکتے ہیں۔ آئی جی سندھ اللہ ڈینو خواجہ نے زہریلی شراب سے ہلاکتوں کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ہسپتال انتظامیہ کے مطابق شراب پینے سے ہلاکتوں کا ایسا ہی واقعہ 1996ءمیں حیدرآباد میں پیش آیا تھاجس میں 54افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

متعلقہ عنوان :