دینی مدارس دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم سے بھی طلباء کو ہم کنار کریں‘عرفان صدیقی

دہشت گردی ، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خاتمہ کے لیے دینی مدارس کا کردار اہم ہے‘ مشیر وزیر اعظم

پیر 21 مارچ 2016 21:50

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 مارچ۔2016ء) وزیراعظم کے مشیربرائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ دینی مدارس دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم سے بھی طلباء کو ہم کنار کریں۔ دورِ حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دینی تعلیم کے ساتھ جدید علوم کی تعلیم بھی ضروری ہے ،دینی مدارس نے اسلامی تعلیمات اور قرآن و حدیث کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا، دہشت گردی ، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خاتمہ کے لیے دینی مدارس کا کردار اہم ہے۔

وہ جامعہ اشرفیہ میں مولانا محمد عبیداﷲ کی وفات پر اُن کے بھائی مولانا حافظ فضل رحیم سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انھوں نے کہادہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خاتمہ کے لیے علما ء نے اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

ہمارے علماء اور دینی درسگاہیں اس تاثر کو زائل کریں کہ ہمارا مذہب دہشت گردی میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔ دینی مدارس کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم کو بھی طلباء کو پڑھانا چاہیے دینی مدارس سے پڑھے ہوئے طلباء بہت اچھے ڈاکٹرز اور انجینئرز ثابت ہوں گے۔

مدرسوں کی رجسٹریشن کے معاملہ پر علماء نے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے۔ قومی تاریخ اور ادبی ورثہ کی وزارت تحریک پاکستان کے رہنماوں، معتبر شخصیات پر ایک کتابچہ شائع کر رہی ہے جسے پورے ملک میں نصاب کا حصہ بنایا جائے گااور اس کی کاپیاں دینی مدارس کو بھی فراہم کی جائیں گی۔ اردو سائنس بورڈ کو بھی ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ ابتدائی سطح کی سائنسی علوم کی کتابیں اردو میں شائع کرے۔ اس موقع پر مولانا فضل رحیم نے کہا مدارس اور حکومت کو مل جل کرملک کی حفاظت کے لیے کام کرنا چاہیے۔وطن سے محبت ہمارا ایمان ہے۔ قبل ازیں مولانا محمد عبیداﷲ کی روح کے ایصال ثواب اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کے لیے دُعا کی گئی۔

متعلقہ عنوان :