نجی مقامات پر فحش حرکتیں کرنا جرم نہیں، بھارتی عدالت کا فیصلہ

ممبئی ہائیکورٹ نے فیصلہ رقص، شراب نوشی اور خواتین کے ساتھ ناجائز جنسی تعلقات قائم کرنے کے ایک مقدمہ میں سنایا،عدالت کا کیس میں ملوث 13 افراد کیخلاف مقدمہ فوری طور پر ختم کرنے کا حکم

پیر 21 مارچ 2016 21:14

نجی مقامات پر فحش حرکتیں کرنا جرم نہیں، بھارتی عدالت کا فیصلہ

ممبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 مارچ۔2016ء ) بھارتی ہائی کورٹ نے نجی مقامات پر فحش حرکتیں کرنے کو جرم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجی مقامات پر فحش حرکتیں کرنا تعزیرات ہند کی دفعہ 294 کے تحت جرم نہیں ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی ہائیکورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ نجی مقام پر فحش حرکتیں کرنا تعزیرات ہند کی دفعہ 294 کے تحت کوئی جرم نہیں ہے۔

ممبئی ہائیکورٹ نے یہ فیصلہ رقص، شراب نوشی اور خواتین کے ساتھ ناجائز جنسی تعلقات قائم کرنے کے ایک مقدمہ میں سنایا۔ عدالت نے اس کیس میں ملوث 13 افراد کیخلاف یہ مقدمہ فوری طور پر ختم کرنے کا حکم صادر کیا۔ ممبئی ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے مطابق 12 دسمبر 2015ء کو اندھیری نامی علاقہ میں واقع ایک بلڈنگ میں چھ خواتین نیم برہنہ لباس پہن کر رقص کر رہی تھیں جبکہ وہاں موجود 13 افراد شراب نوشی میں مصروف تھے اور ساتھ ساتھ رقاصاؤں پر نوٹ نچھاور کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

پڑوسیوں کی شکایت پر پولیس نے چھاپہ مار کر رقص وسرور کی محفل میں موجود 13 مرد وخواتین کو گرفتار کرکے ان کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔ پولیس کی جانب سے مقدمہ کے اندراج کے بعد ملزمان نے ممبئی ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نجی گھر میں نازیبا حرکات کرنا یا بیہودہ کلمات ادا کرنا عوامی مقامات پر فحش حرکات کرنے کے مترادف نہیں ہے، لہذا پولیس کی جانب سے دائر مقدمہ غیر قانونی ہے۔

ممبئی ہائیکورٹ کے جسٹس پاٹل اور جسٹس اے ایم بدر پر مشتعمل دو رکنی بنچ نے عرض گزار کے وکیل سے اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ نجی مقام پر فحش کرنا جرم نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ نجی مقام پر کی گئی فحش حرکتیں آئی پی سی کی دفعہ 294 کی دفعات میں نہیں آتیں نیز جس شخص کا یہ فلیٹ تھا اس نے اسے اپنے ذاتی استعمال کیلئے خریدا تھا۔

متعلقہ عنوان :