حکومت نے نئی آٹو پالیسی کا اعلان کردیا

نئی پالیسی میں موٹرسائیکل سازی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، پاکستان میں گاڑیوں کی انجن سازی میں ایندھن پر توجہ نہیں دی جاتی،ماضی کی تمام خرابیوں کو دور کرنے کیلئے نئی پالیسی تشکیل دی گئی ہے، آئندہ مالی سال میں تیار گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی 10فیصد کم کر دی ہے،چھوٹی گاڑیوں پر بھی 2017-18ء کے بجٹ میں کسٹم ڈیوٹی کم کر دی جائے گی وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف ،وزیر مملکت عابد شیر علی اورچیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل کی مشترکہ پریس کانفرنس

پیر 21 مارچ 2016 19:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے نئی آٹو پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی پالیسی میں موٹرسائیکل سازی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، پاکستان میں گاڑیوں کی انجن سازی میں ایندھن پر توجہ نہیں دی جاتی،ماضی کی تمام خرابیوں کو دور کرنے کیلئے نئی پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔

وہ پیر کووزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی اور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی نے نئی آٹو پالیسی کے اہم نکات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں متروک ہونے والی آٹو ٹیکنالوجی پاکستان میں دی جاتی رہی ہے، دنیا میں آج گاڑیاں یورو6معیارکی ہیں، ہمارے ہاں ابھی تک یوروٹو معیار چل رہا ہے، پاکستان میں گاڑیوں کی انجن سازی میں ایندھن کی بچت پر توجہ نہیں دی جاتی، ماضی کی تمام خرابیوں کو دور کرنے کیلئے نئی پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی میں موٹرسائیکل میں خصوصی توجہ دی گئی ہے، پاکستان میں عالمی معیار کی گاڑیاں بنائی جائیں تو یہ بھی برآمد ہو سکتی ہیں، پاکستان میں گاڑی خریدنے والے کو اپنی رقم کا صحیح نعم البدل نہیں ملتا، گاڑیوں کے مفت کے مالکان تمام سرکاری رعایت کا فائدہ خریدار کو نہیں دیتے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں تیار گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی 10فیصد کم کر دی ہے،چھوٹی گاڑیوں پر بھی 2017-18ء کے بجٹ میں کسٹم ڈیوٹی کم کر دی جائے گی،پاکستان میں بننے والے فاضل پرزہ جات کی درآمد پر 45فیصد ڈیوٹی عائد ہو گی،ملک میں نہ بننے والے پرزہ جات کی درآمد پر 30فیصد ڈیوٹی عائد ہو گی، گاڑیاں تیار کرنے کے نئے لگنے والے پلانٹس کوپانچ سال کیلئے ٹیکس رعایت دیں گے، پاکستان میں بندہوئی گاڑیوں کے پلانٹس بھی دوبارہ فعال کریں گے، نئی آٹو پالیسی میں ٹرک اور بس کا شعبہ بھی شامل کیا گیا ہے۔