ابراہیم دوابشہ کے مکان کوطے شدہ منصوبے کے تحت آگ لگائی گئی، ابتدائی رپورٹ

شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے کا کوئی ثبوت نہیں، مکان کو متعدد مقامات پر آگ لگائی گئی

پیر 21 مارچ 2016 14:28

نابلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 مارچ۔2016ء) فلسطین کے شہری دفاع کے ماہرین نے گزشتہ روز علی الصباح انتہاء پسند یہودیوں کی جانب سے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں دوما کے مقام پرنذرآتش کئے گئے ابراہیم محمد دوابشہ نامی شہری کے مکان کی ابتدائی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ گھر کو آگ طے شدہ حکمت عملی تحت لگائی گئی۔

رپورٹ میں مکان کو حادثاتی طورپر آگ لگنے کے تمام امکانات کو رد کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی محکمہ شہری دفاع کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابراہیم دوابشہ کے گھر کو ایک سے زاید مقامات سے آگ لگائی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک طے شدہ سازش تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا کیونکہ گھر کوبجلی فراہم کرنے کا مرکزی سوئچ بالکل محفوظ تھا۔

(جاری ہے)

اس تک آگ نہیں پہنچ پائی تھی۔ اگر آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگتی تو بجلی کی تمام تاریں اور وائرنگ جل چکی ہوتی۔ ادھر دوما قصبے کے مقامی فلسطینی سماجی کارکن عمر دوابشہ نے کہا ہے کہ نامعلوم افراد نے ابراہیم دوابشہ کے گھر پرپہلے پٹرول بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں مکان میں آگ بھڑک اٹھی۔ ابراہیم اور ان اہل خانہ گھر میں سو رہے تھے۔ انہوں نے آگ لگتے ہی خود کوسنھبالنے کیساتھ ساتھ آگ بجھانے کی کوشش کی مگرابراہیم اس دوران جھلس کرزخمی ہوگئے۔

عمر دوابشہ کا بھی کہنا ہے کہ فلسطینی شہری دفاع کی ٹیم نے نذرآتش کئے گئے مکان کا تمام پہلووٴں سے جائزہ لیا ہے اور ابتدائی رپورٹ میں یہ کہا ہے کہ مکان کو ایک سے زائد مقامات سے آگ لگائی گئی اور یہ سب کچھ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ہی کیا گیا ہے۔