چین میں خیرات کے فروغ کیلئے نئی پالیسی، نیا قانون رائج کردیاگیا،نئے قانون کا مقصد صاحب ثروت افراد کی کوششوں کو بہتر طورپر باقاعدہ بنانا اور حوصلہ افزائی کرناہے

اتوار 20 مارچ 2016 22:36

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20مارچ۔2016ء) چینی حکام نے ملک کے نئے خیراتی قانون کو متعارف کروایا ہے ،اس اقدام کا مقصد ملک میں صاحب ثروت افراد کی کوششوں کو بہتر طورپر باقاعدہ بنانا اورحوصلہ افزائی کرناہے،نئے قانون کے تحت خیراتی گروپوں کی آپریشنل سرگرمیوں اور فنڈر اکٹھاکرنے پر پابند یا ں ختم کردی گئی ہیں اس کے تحت خیراتی اداروں کی داخلی مینجمنٹ سخت کرنے کے علاوہ کارپوریٹ عطیات دینے والوں کے لئے ٹیکس فوائد کا بھی اعلان کیا گیاہے،قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ کے ایک اہلکار کان کی کا کہناہے کہ اس قانون کے تحت خیراتی اداروں کی آپریشنل مالیت ان کے اخراجات کے دس فیصد تک محددو کردی گئی ہے،چینی خیراتی ادارے اپنے اثاثے براہ راست پیدا نہیں کرتے ہیں بلکہ اس کے برعکس وہ عطیات پر چلتے ہیں عطیات کو پھر بروقت سیشن میں ان کے مطلوبہ نصب العینوں پر لاگو کیا جانا چاہئے،خیراتی اداروں کے ملازمین سے منافع بخش کمپنیوں کے مقابلے میں مختلف سلوک کیا جانا چاہئے،ان کی تنخواہیں اورسفری اخراجات موزوں سطح پر رکھاجانا چاہئے،خیراتی شعبے میں فنڈز کے غلط استعمال والے متعدد حالیہ سکینڈلوں نے عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے،گذشتہ دہائی میں چین کے رجسٹرڈ خیراتی اداروں کے سالانہ عطیات کی تعداد دس بلین ژوان یا1.5بلین امریکی ڈالر سے 100بلین ژوان تک بڑھ گئی ہے،نیا قانون حال ہی میں ختم ہونے والے قومی عوامی کانگریس کے سالانہ سیشن میں منظورکیا گیاہے�

(جاری ہے)

یہ امسال ستمبر سے لاگو ہوگا۔

متعلقہ عنوان :