مشرف کے بیرون ملک جانے کی سب سے زیادہ وہ جماعت مخالفت کر رہی ہے جس نے اپنے 5 سالہ دور حکومت میں جنرل مشرف کے ساتھ این آر او والی دوستی نبھائی، جنرل مشرف پی پی کے دور حکومت میں چار دفعہ بیرون ملک گئے کیا اس وقت حکمرانوں کا جمہوری پن سویا ہوا تھا؟ تحقیقاتی کمیٹی نے مشرف کوبی بی کے قتل میں ملوث ہونے کا عندیہ دیا مگر حکمرانوں نے آنکھ اٹھا کر بھی جنرل مشرف کی طرف نہیں دیکھا ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا بیان

اتوار 20 مارچ 2016 20:03

مشرف کے بیرون ملک جانے کی سب سے زیادہ وہ جماعت مخالفت کر رہی ہے جس نے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مشرف کے بیرون ملک جانے کی سب سے زیادہ وہ جماعت مخالفت کر رہی ہے جس نے اپنے 5 سالہ دور حکومت میں جنرل مشرف کے ساتھ این آر او والی دوستی نبھائی، جنرل مشرف پی پی کے دور حکومت میں چار دفعہ بیرون ملک گئے کیا اس وقت حکمرانوں کا جمہوری پن سویا ہوا تھا؟ تحقیقاتی کمیٹی نے مشرف کوبی بی کے قتل میں ملوث ہونے کا عندیہ دیا مگر حکمرانوں نے آنکھ اٹھا کر بھی جنرل مشرف کی طرف نہیں دیکھا ۔

اتوار کو اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ منافقت اور دوہرے معیار کی انتہا ہے کہ مشرف کے بیرون ملک جانے کی سب سے زیادہ وہ جماعت مخالفت کر رہی ہے جس نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں جنرل مشرف کے ساتھ این آر او والی دوستی نبھائی ،انہو ں نے کہا کہ جنرل مشرف پی پی کے دور حکومت میں چار دفعہ بیرون ملک گئے کیا اس وقت حکمرانوں کا جمہوری پن سویا ہوا تھا؟، جنرل مشرف کے خلاف 2009 میں تحقیقاتی کمیٹی نے بی بی کے قتل میں ملوث ہونے کا عندیہ دیا مگر حکمرانوں نے آنکھ اٹھا کر بھی جنرل مشرف کی طرف نہیں دیکھا ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ 2011 میں ایف آء آر میں نام آنے کے باوجود پی پی کہ حکومت نے مشرف کا نام ای سی ایل پر نہیں ڈالا اور نہ ہی انکے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی کی اور وہ کھلے عام ملک میں آتے جاتے رہے ، یہ مذاق نہیں تو اور کیا ہے کہ جنرل مشرف کو گارڈ آف آنر دیکر رخصت کرنے والے اور پھر انکے لیے باقی سیاسی جماعتوں سے عام معافی کی استدعا کرنے والے آج سیاسی ڈرامہ بازی پر اتر آئے ہیں،چوہدری نثار نے کہا کہ ایک دفعہ پھر کہتا ہوں کہ سپر یم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جنرل مشرف کا نام ای سی ایل سے ہٹایا ہے اگر کسی کو یہ فیصلہ نظر نہیں آتا تو اس کے لیے صرف دعا ہی کی جا سکتی ہے۔