پاکستان میں امن ہوگا تو افغانستان میں امن ہوگا،آفتاب احمد شیر پاؤ

خطے میں امن کے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا، پاکستان خطے میں امن قائم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتا ہے ،پریس کانفرنس

اتوار 20 مارچ 2016 18:04

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 مارچ۔2016ء ) قومی وطن پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی آفتاب احمد شیر پاؤ نے کہاہے کہ پاکستان میں امن ہوگا تو افغانستان میں امن ہوگا اور اگر افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا۔خطے میں امن کے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پاکستان خطے میں امن قائم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتا ہے پاکستان اور افغانستان کے درینہ تعلقات ہے اس کو مزید مضبوط کرنا چاہئے افغانستان کے صدر ڈاکٹراشرف غنی ، جب سے اقتدار میں آئے ہیں وہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری لانے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔

انہوں نے یہ بات اتوار کے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین سیاسی رہنماؤں کی قومی وطن پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کے پی کے صوبائی وزیر سکندر شیر پاؤ ، صوبائی صدر بلوچستان سمیع اﷲ لونی، وائس چیئرمین میر شیر علی میروانی ود یگر افراد بھی موجود تھے ۔ آفتاب شیر پاؤنے کہاکہ انشاء اﷲ جنوبی پشتونخواء میں ہماری پارٹی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی ہم نے پشتونوں کے لئے قربانیاں دی ہے آئندہ بھی دینگے اور اگر خون بہانا پڑے تو ہم اس سے بھی گریز نہیں کرینگے ۔

انہوں نے افغانستان کے ایک وفد جس میں سپیکر بھی شامل تھے پاکستان دورہ کیا اس سے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان روس ، آمریکہ ، چھین ،خطے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد صحیح طورپر نہیں ہورہاہے اگر خطے میں امن قائم کرنا ہے تو نیشنل ایکشن پلان کو بہتر انداز میں کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ سی پی کے کے ذریعے چھین مختلف اپنے علاقوں میں ترقی دینا چاہتا ہے مگر آفسوس کی بات ہے کہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں دسمبر یں جس کوریڈور روٹ کا افتتاح کیا گیا تھا اس کا کوریڈور سے کوئی واستہ نہیں و ہ ایک سڑک ہے جسے دو سٹرک کا نام دیا گیا پرویزمشرف کے باہر جانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ۔انہوں نے کہاکہ اس بارے میں حکومت ہی کوئی جواب دے سکتی ہے کہ وہ کس طرح گئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ وقت حالات اچھے نہیں ہے ان حالات کو بہتر کرنے کیلئے ہمیں آپس میں اتحاد قائم کرنا ہوگا اسکے بغیر ہم کسی صورت میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مردم شماری اس وقت کرانا بہت ضروری ہے مردم شماری کرانے سے معلوم ہوجائے گا۔ کہ ہمارے وسائل کتنے ہیں اور ہمیں کس آبادی کے تحت وسائل دیئے جارے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آفسوس کی بات ہے کہ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں طے ہواتھا کہ مارچ میں مردم شماری کرائی جائے گی مگر آفسوس کی بات ہے کہ صرف یہ بہانا بنا یا گیا کہ فوج مصروف ہے اسلئے مردم شماری نہیں کرائی جاسکتی ۔

انہوں نے کہاکہ ہر دس سال کے بعد مردم شماری کرانا ضروری ہوتا ہے مگر ابھی تک مردم شماری نہیں کرائی گئی ۔لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طورپر مردم شماری کرائی جائیں۔ اور ہمارے حقوق دیئے جائیں ہم اپنے حقوق سے کسی صورت میں دستبردار نہیں ہونگے ۔مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں نقصان ہورہاہے ہم مزید اپنا نقصان برداشت نہیں کرینگے ۔ اسلئے فوری طورپر مردم شماری کرائی جائے تاکہ معلوم ہوسکیں کہ کس قوم کی کتنی آبادی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ گوادر پورٹ کی تعمیر اور گوادر روٹ کے مکمل ہونے سے کچھ فائدہ ضرور ہوگا۔ مگر ابھی تک جو دیکھنے میں آیا ہے پشتونوں کو اس میں بھی نظر انداز کیا گیا ہے جس سے ہمیں نقصان ہورہاہے لہذا فوری طورپر جو وعدے ہم سے آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں کئے گئے تھے اسے پورا کیا جائے تاکہ پشتونوں کی آبادی کو اقلیت میں تبدیل نہ کیا جائے پشتونوں کی آبادی اس وقت ملک میں دوسرے نمبر پر ہیں مردم شماری کرانے سے ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ ہمارے وسائل کیا ہے اور ہمیں کتنے حقوق دیئے جارہے ہیں اس سے قبل بلوچستان بھر سے آئے ہوئے قبائلی عمائدین سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں امان بازئی، جلیل خان، شیر محمد درانی، عبید اﷲ خان مندوخیل ، سائیں عبدالغفار اتمانخیل ، عقل خان کاکڑ، ملک شا ولی شیرانی، ملک یونس اتمانخیل ، ملک ساٹکئی حمزہ زئی، عبدالمجید موسیٰ خیل ، انجمن موسیٰ خیل ودیگر سینکڑوں افراد نے قومی وطن پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اور آفتاب شیر پاؤں کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا قومی وطن پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والون نے 7مطالبات پیش کئے اور کہاکہ ان مطالبات کو فوری طورپر منظور کیا جائے اور مردم شماری کی بنیاد پر اضلاع کی تشکیل کی جائے ، ۔

انہوں نے کہاکہ پاک چائنا کوریڈور میں مغربی روڈ کو نظر انداز کرکے مشرقی کو روٹ کو ایک ہزار کلو میٹر کی طوالت کے باوجود اولیت دینا اس بات کا احساس دلانے کے لئے کافی ہے کہ چونکہ مغربی روٹ پشتون اور بلوچ علاقوں سے گزر رہاہے لہذا ان کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھنے کی چال جاری ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مغربی روٹ کو اپنے تمام تر لوازمات کے ساتھ فی الفور شروع کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :