پاک جرمنی تعلیمی و تحقیقی تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے، لارس برک میئر

ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے دورحاضر کے چیلنجز سے نبردآزما ہو سکتے ہیں،ڈائریکٹر جرمن اکیڈمک ایکسچینج سروس

ہفتہ 19 مارچ 2016 18:21

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 مارچ۔2016ء) جرمن اکیڈمک ایکسچینج سروس کے ڈائریکٹر لارس برک میئر نے کہا ہے کہ پاکستان اور جرمنی کے مابین تعلیمی و تحقیقی تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے دورحاضر کے چیلنجز سے نبردآزما ہوا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ تحقیق و اختراعات اور یونیورسٹی فنانشل ایڈ کے زیراہتمام خصوصی لیکچر میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کی منازل کو طے کرنے کے لئے اعلیٰ تعلیم کا حصول اور ہنرمند افرادی قوت ناگزیر ہے۔تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے جس کے لئے جرمنی کی جامعات میں نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی طلباء کے لئے بھی ٹیوشن فیس نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جرمنی میں چار سو سے زیادہ جامعات تعلیم و تحقیق اور ہنرمندانہ افرادی قوت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

جرمن زبان کے علاوہ 900 سے زائد کورسز انگلش زبان میں کرائے جا رہے ہیں تاکہ بین الاقوامی طلباء بھی آسانی سے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھ سکیں۔ لارس برک میئر نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انسانیت کی خدمت اور ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی زراعت، تعلیم و تحقیقی کاوشوں کو سراہا۔

قبل ازیں ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر محمد اسلم نے کہا کہ یونیورسٹی میں تحقیق کا بجٹ 2۔ارب سے تجاوز کر چکا ہے جو کہ پیشہ وارانہ تحقیقی عملے کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے۔ زرعی یونیورسٹی کے جرمن اکیڈمک ایکسچینج سروس کے ساتھ پارٹنرشپ سے نہ صرف تعلیم و تحقیق کو فروغ ملے گا بلکہ زراعت کو درپیش مسائل کے حل کے لئے بھی کاوشیں بروئے کار لائی جائیں گی۔ ڈائریکٹرفنانشل ایڈ ڈاکٹر حفیظ صداقت نے کہا کہ جامعہ ملک کے تمام اضلاع سے کوٹہ کی بنیاد پر طلباء کو داخلہ دیتی ہے تاکہ دیہی ترقی اور زراعت کو مضبوط بنانے کے لئے بہترین افرادی قوت پیدا کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں اس وقت 35فیصد سے زائد طلباء کو مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ تعلیمی سفر جاری رکھ سکیں۔

متعلقہ عنوان :