امیرجماعت اسلامی بنگلہ دیش مولانا مطیع الرحمن نظامی کو سنائی جانے والی سزائے موت کی مذمت

شیخ حسینہ واجد بنگلہ وزیراعظم بھارتی ایماء پر وزیراعظم کی بجائے ڈھاکہ میں دہلی کی وائسرائے کاکردار ادا کررہی ہے حکومت پاکستان بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار ادا کرے ‘ احتجاجی مظاہر ے سے لیاقت بلوچ ، حافظ محمد ادریس ، ذکر اﷲ مجاہد و دیگر رہنماؤں کا خطاب

جمعہ 18 مارچ 2016 20:10

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 مارچ۔2016ء) بنگلہ دیش کی بھارت نواز وزیراعظم شیخ حسینہ واجد حکومت کے قائم کردہ انتہائی متنازعہ جنگی جرائم ٹریبونل ونام نہاد عدالتی ٹربیونل نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مولانا مطیع الرحمن نظامی کو سزائے موت دینے کا اعلان کردیا ہے، بنگلہ دیشی حکومت کے اس فیصلے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مظاہرے سے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر حافظ محمد ادریس ،امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراﷲ مجاہد ، محمد اصغر ، ممبر صوبائی اسمبلی کے پی کے ودیگر ذمہ داران نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی شیخ حسینہ واجد جماعت اسلامی کے رہنماؤں علی احسن مجاہد ،ملا عبدالقادر ، سابق امیرجماعت اسلامی پروفیسر غلام اعظم کو نام نہاد عدالت نے نوے سال کی ظالمانہ قید کی سزاسنائی تھی اور وہ دوران حراست انتقال کرچکے ۔

انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش وزیراعظم کی تشکیل کردہ جنگی جرائم کے ٹریبونل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی اسے مسترد کرچکی ہیں۔ موجودہ حکومت محض سیاسی انتقام کے جنون میں43سال قبل کے گڑے مردے اکھاڑتے ہوئے ان تمام لوگوں کو سزائے موت دینا چاہتی ہے۔ جنہوں نے 1971کی جنگ میں متحدہ پاکستان کو بچانے کے لیے پاک فوج کا ساتھ دیاتھا۔

انھوں نے کہا حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ شیخ مجیب الرحمن اور ذوالفقار علی بھٹو کے درمیان ہونے والے معاہدے جس میں طے ہوا تھا کہ دونوں ممالک جنگی جرائم کے مقدمے نہیں چلائیں گے۔ لہذا اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے حکومت پاکستان بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار ادا کرے ۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر حکومت پاکستان کی مجرمانہ خاموشی شرمناک اورافسوسناک ہے۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ مولانا مطیع الرحمن نظامی اوردیگر رہنماؤں کی سزاؤں کے خلاف OIC، اقوام متحدہ سمیت تمام فورم پر اس اہم معاملے کو اٹھا ئے۔ اگر آج ہم نے وطن کی سا لمیت کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں کو فراموش کردیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور آئندہ ملک وقوم کے لیے قربانیاں پیش کرنے کا جذبہ سرد پڑجائے گا۔

انھوں نے کہا کہ مولانا مطیع الرحمن نظامی سابق وزیراعظم بنگلہ دیش خالدہ ضیاء کے دور میں وزیربھی رہ چکے ہیں۔ اس دور میں BNPنے جماعت اسلامی سے اتحاد کرکے حکومت بنائی تھی ۔ مولانا مطیع الرحمن نظامی کو 1971کے فسادات میں ملوث قرار دیتے ہوئے نام نہاد عدالتوں کے ذریعے عدالتی قتل کا حکم صادرکیاگیا ہے۔ شیخ حسینہ واجد بنگلہ وزیراعظم بھارتی ایماء پر وزیراعظم کی بجائے ڈھاکہ میں دہلی کی وائسرائے کاکردار ادا کررہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ افسوسناک مقام یہ ہے کہ عالم اسلام سویا پڑا ہے اور اس بے حسی کی مثال تاریخ عالم میں نہیں ملتی کہ بنگلہ دیش میں اتنی بربریت اورمظالم کے خلاف عالم اسلام سے ایک آواز بھی تاحال نہ اٹھ سکی ہے۔