اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی حال ہی میں قائم ہونے والی انوویشن اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس

جمعرات 17 مارچ 2016 21:56

اسلام آباد ۔ 17 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔17 مارچ۔2016ء) اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی)کی حال ہی میں قائم ہونے والی انوویشن اسٹیرنگ کمیٹی نے جامعات میں موجود آفسز آف ریسرچ ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (اورکس)کے ذریعے تعلیمی مراکز اور انڈسٹری کے مابین روابط کو مزید مستحکم کرنے والے ذرائع پر غور کرنے کیلئے کمیشن سیکرٹریٹ میں اپنا اجلاس منعقد کیا۔

یہ کمیٹی کا ایک ہی ہفتے میں ہونے والا دوسرا اجلاس تھا جس میں انڈسٹری اورمختلف جامعات کے مذکورہ آفسز کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اجلاس میں جامعات میں اختراعی اور انٹرپرینیورشپ کی سرگرمیوں کو فروغ دینے پر زور دیا گیا جو بادی النظر میں ملک میں ملازمت کے مواقع بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اور ملکی معیشت کی ترقی کا موجب بن سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

ایچ ای سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد علی نے شرکاء کو اورکس کیلئے اختراعی سرگرمیوں کے فروغ میں مددگار ماحول اور طریقہء عمل بنانے کی ضرورت کے بارے میں بتایا اور کہا کہ اس سلسلے میں مشترکہ رہنمائی سے قابل انٹرپرینیورز کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی انڈسٹری کا جائزہ لے کرپاکستان کے لئے لائحہ عمل بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ گزشتہ سالوں میں کچھ اداروں اور افراد کی جانب سے کافی اچھی کارکردگی دکھائی گئی تاہم زیادہ سے زیادہ فیکلٹی ممبران اور اساتذہ ، محققین اور طلباء کی حوصلہ افزائی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ اختراعی اور انٹرپرینیورشپ سے متعلقہ اقدامات میں متحرک ہوں۔

انہوں نے تجویز دی کہ جامعات کی درجہ بندی کرتے وقت ان کوان کے نئے نظریات اور ایجادی خیالات کو تجارتی حضانت اور اقدام کے ساتھ جوڑنے کے عمل سے متعلقہ کردار اور اس کردار کے ملکی معیشت پرمثبت اثرات کی بنا پراضافی نمبر دےئے جاسکتے ہیں۔ کمیٹی کے چئیرمین امتیاز راستگار نے تجویز دی کہ اختراعی و حضانتی امور کی مزید بہتر انداز میں فروغ کے لئے جامعات میں بھی داخلی اسٹیرنگ کمیٹیاں بنانی شاہئیں جبکہ صوبوں کے اندر بھی جامعات کے لئے ایسے فورمز ہونے چاہئیں جو ان کے منصوبوں کے قابل عمل ہونے کا جائزہ لے سکیں۔

ایچ ای سی آر اینڈ ڈی کے مشیر ڈاکٹر محمد لطیف نے شرکاء کو نئے قائم کیے جانے والے ٹیکنالوجی فنڈ کی تفاصیل سے آگاہ کیا۔ اس منصوبے کی میعاد پانچ سال ہے اور اس کے تحت دو سو تجاویز پر کام ہو گاجبکہ آئی ٹی ، مائیکرو الیکٹرانکس، بائیو ٹیکنالوجی، مٹیریل سائنسز ، ٹیلی کمیو نیکیشن اور روبوٹکس ترجیحی شعبے ہوں گے۔ فنڈ کا مقصد نئے مسائل کا نئے حل تلاش کرنا ہے اور اس میں پہلے سال کا ہدف جامعات اور انڈسٹری سے حاصل شدہ پچاس تجاویز پر کام کرنا ہے۔

ڈاکٹر لطیف نے سٹوڈنٹ سٹارٹ اپ بزنس سنٹرز کی کارکرگی کے بارے میں بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔مختلف جامعات کے اورکس کے نمائندگان نے بھی اپنے کامیاب تجربات کا ذکر کیا۔ اجلاس میں ایچ ای سی کا اعلیٰ عہدیداران، انڈسٹری کے نمائند گان اور انٹر پرینیورز کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں ڈی جی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر مظہر سعید، آر اینڈ اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر نوشابہ اویس، چیئرمین ٹیکنالوجی کونسل میجر جنرل ریٹائرڈ اکبر سعید، سائبر وژن کے سی ای او مرتضیٰ زیدی، سی ای او ڈی پی ایل سید احمد، سی ای او ایسٹ ویسٹ انفنٹی ہارون قریشی ، سی ای او ای ممبا اویس انجم، سی ای او نیاٹیل وہاج سراج، اسسٹنٹ پروفیسرسیکز۔

نسٹ ماجد مقبول، ٹٹز پروگرام مینجر ذیشان شاہد، سی ای او ڈیکسمیش علی حسنین، ایم ڈی نیکسز ٹیلی کام عمار خان اور دیگر شامل تھے۔ چیئرمین راستگار گروپ امتیاز راستگار نے وڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔