حکومتی بے حسی سے 5 لاکھ اولڈ ایج ایمپلائز کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے،حکومت فوری سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے ، حکومت نے معمر پنشنرز کے مسائل حل نہ کئے تو تو لاکھوں مزدور وں کے ہمراہ حکومتی ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی اولڈ ایج ایمپلائزویلفیئر کے عہدیداروں سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 16 مارچ 2016 20:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 مارچ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اولڈ ایج صنعتی مزدوروں کو فوری طور پر ان کے بقایا جات اداکئے جائیں ،حکومتی بے حسی اور عدم توجہی کی وجہ سے پانچ لاکھ عمر رسیدہ مزدوروں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے اور مہنگائی کے جان لیوا دور میں بوڑھے مزدور کھانے کے ایک ایک لقمہ کو محتاج ہوگئے ہیں،حکومت نے اولڈ ایج پنشنروں کی پینشن میں اضافے کے سپریم کورٹ کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے اور قومی اسمبلی کی پاس کردہ قرار داد کو کاغذ کے ایک پرزے سے زیادہ اہمیت نہیں دی گئی،حکومت نے فوری طور پر سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ کیا تو لاکھوں مزدور وں کے ہمراہ حکومتی ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو صد راجہ مختار احمد اور سیکرٹری ملک محمد سعید اعوان کی قیادت میں اولڈ ایج ایمپلائزویلفیئر کے عہدیداروں کے وفد سے منصورہ میں ملاقات کے موقع پر گفتگو رہے تھے۔وفد میں محمد لطیف بٹ ،فیاض حسین نقوی ،انوار الحسن رانا ،محمد نواز بھٹہ سمیت ایسوسی ایشن کے دیگر ممبران شامل تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کو مسلسل نظر انداز کررہے ہیں جس سے عوام کے اندر ایک بے چینی اور مایوسی بڑھ رہی ہے ۔

مزدوروں کے حقو ق کی ادائیگی کے حوالے سے حکمران عدالت عظمی کے فیصلوں کا بھی احترام نہیں کررہے ۔قومی اسمبلی کی اپنی پاس کردہ قرار داد سے انحراف کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی ہر ریاست اپنے بزرگ شہریوں کو معز ز مقام دیتی اور ان کا احترام کرتی ہے ،انہیں خوراک ،رہائش ،سفر اور علاج کی سہولتیں فراہم کرتی ہے مگر پاکستان کے حکمران بزرگ شہریوں پر ریاستی جبر کررہے ہیں جو اسلامی تعلیمات اورآئین پاکستان کی سراسر خلاف ورزی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بوڑھوں ،بیواؤں یتیموں اور معذوروں کے حق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے اور صنعتی ملازمین کی تنخواہوں میں سے کاٹے گئے تین کھرب روپے انہیں واپس نہیں لوٹائے جارہے۔ سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے تین بجٹ پیش کئے ہیں جن میں سرکاری ملازمین کی پنشن میں اضافہ کیا گیا مگرای او بی آئی کے رجسٹرڈ پنشنرز کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا۔

ای او بی آئی کی طرح دوران ملازمت یہ مزدورمعمولی تنخواہوں کے باوجود سوشل سیکیورٹی کو چند ہ دیتے رہے لیکن انہیں سوشل سیکیورٹی کے زیر انتظام ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں علاج کی سہولت نہیں۔حکومت نے لیبر پالیسی میں انہیں علاج معالجے کی سہولتیں دینے کا وعدہ کیا ہے مگر اس پر عمل نہیں کیا جارہا ۔جس کی وجہ سے پانچ لاکھ ضعیف و ناتواں مزدور شوگر ،ہیپا ٹائیٹس ،سانس اور گردوں کی بیماریوں میں مبتلا ہوکر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا خطرہ ہے مگر حکومت کو اپنے بزرگ شہریوں کی بے بسی پر ترس نہیں آرہا ۔