قومی اسمبلی ، پیپلز پارٹی کے ارکان کا وفاقی وزیر پانی و بجلی کی طرف سے مبینہ طور پر سندھ کے عوام کو بجلی چور کہنے پر شدید احتجاج

شیر اکبر خان، کمال بنگلزئی ، غلام احمد بلور، سنجے پروانی، سلیم الرحمن، پروین بھٹی، امیر زمان اوتر شاہ جی گل آفریدی کی بھی نکتہ اعتراض پر بات

بدھ 16 مارچ 2016 17:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کا وزیر پانی و بجلی کی طرف سے مبینہ طور پر سندھ کے عوام کو بجلی چور کہنے پر شدید احتجاج، پی پی پی کے رکن نواب یوسف تالپور نے کہا کہ کوئی ایک شخص یا چند اشخاص چور ہو سکتے ہیں، پورے صوبے کو کس طرح چور کہا جا سکتا ہے، ہم خواجہ آصف کے بیان پر پرزور احتجاج کرتے ہیں، سندھ کے ذمہ واجب الادا رقم کے اعداد و شمار مشکوک ہیں، بھگوان داس کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی تھی جس سے حکومت بھاگ گئی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے حکومت کی طرف سے ترقیاتی فنڈز نہ فراہم کئے جانے پر بدھ کو بھی احتجاج کیا اور کہا کہ ترقیاتی فنڈزنہ ملنے کی وجہ سے حلقوں کے عوام پوچھتے ہیں کہ ایم این ایز کیا کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو ایوان میں نکتہ اعتراض پر شیر اکبر خان، کمال بنگلزئی ، غلام احمد بلور، سنجے پروانی، سلیم الرحمن، پروین مسعود بھٹی، مولانا امیر زمان، شاہ جی گل آفریدی اور نواب یوسف تالپور نے اظہار خیال کیا۔شیر اکبر خان نے کہا کہ بونیر میں معدنیات وافر مقدار میں موجود ہیں، اس علاقے کو صنعتی زون بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور چین کے ساتھ ان معدنیات کو نکالنے کے لئے معاہدہ کیا جائے، کمال بنگلزئی بلوچستان میں زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گر رہی ہے، حکومت سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کیلئے ڈرلنگ کی جوشرائط عائد کر رہی ہے اس سے زیرزمین پانی مزید نیچے چلا جائے گا، حکومت ڈیموں کی تعمیر کیلئے اقدامات کرے، بلوچستان میں حکومت نے پہاڑوں پر جانے والے نوجوانوں کیلئے سرنڈر پالیسی بنائی تھی جس سے سینکڑوں نوجوانوں نے سرنڈر کیا، اب یہ پالیسی بند کر دی گئی ہے جس سے ان نوجوانوں کیلئے لڑنے مرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا، سرنڈر کرنے والے لڑکوں کو نقد انعامات دینے کی بجائے نوکریاں دی جائیں۔

غلام احمد بلور نے کہا کہ آج میرے صوبے کو پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، ایوان میں ایک دن دہشت گردی پر بحث کیلئے رکھا جائے، سوات آپریشن کے بعد پختونوں کے ہر علاقے میں آپریشن شروع ہے، ہماری سرزمین ہم پر تنگ کر دی گئی ہے، قیام امن کیلئے کوششیں ہونی چاہئیں۔ ایم کیو ایم کے سنجے پروانی نے کہا کہ مذہبی امور کی وزارت کراچی میں مندر کی تعمیر کیلئے فنڈز ریلیز نہیں کر رہی، سلیم الرحمان سوات میں خطرناک حالات سے گزر چکا مگر کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، سیلاب سے متاثرہ روڈ ابھی تک تعمیر نہیں کیا گیا، ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

پرویز مسعود بھٹی نے کہا کہ وزیر داخلہ نے ہر ضلع میں نادرا آفس بنانے کا اعلان کیا تھا، بہاولپور میں بڑا شہر ہونے کے باوجود صرف ایک آفس ہے جس سے لوگوں کو مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، ایک بڑا کمپلیکس بنایا جائے۔ مولانا امیر زمان نے کہا کہ ہم نے اپنی ترقیاتی سکیمیں جمع کرائی ہیں مگر فنڈز ریلیز نہیں ہوئے،3سال گزر گئے ابھی تک وزیراعظم نے سمری منظور نہیں کی۔

شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ پنجاب یوینورسٹی میں عتیق آفریدی کے ساتھ زیادتی کی گئی، قبائلی ہونے کے جرم میں اس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تھانے میں بند کر دیا گیا۔ یوسف تالپور نے کہا کہ خواجہ آصف نے سندھ کو بجلی چور قرار دیا، کوئی ایک شخص چور ہو سکتا ہے پورا صوبہ کس طرح چور ہو سکتا ہے، صرف لاہور کے بقایا جات 20 ارب کے ہیں جبکہ سندھ میں 34 ارب کے بقایا جات ہیں، سندھ کو بجلی فراہم کرنے کا کوٹہ 700 میگاوٹا سے کم کر کے 400کر دیا گیا ہے۔