خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خطرے سے اجتماعی طور پر نبرد آزما ہونے کی ضرورت ہے، پاکستان اور ترکمانستان علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے مل کر کام کرتے رہیں گے

وزیراعظم محمد نواز شریف اور ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف کی صحافیوں سے گفتگو

بدھ 16 مارچ 2016 17:44

اسلام آباد ۔ 16 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16 مارچ۔2016ء) پاکستان اور ترکمانستان نے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خطرے سے اجتماعی طور پر نبرد آزما ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔ ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں بدھ کو وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک اہم ایشوز پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اس امر پر یکساں طور پر تشویش ہے کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی علاقے میں عدم تحفظ اور عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ لعنت ہماری سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے کاوشوں کو بھی منفی طور پر متاثر کرتی ہے۔ ہمیں انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔

ترکمانستان کے صدر قربان علی محمدوف نے کہا کہ دونوں ممالک کو مشترکہ چیلنجز درپیش ہیں اور مشترکہ خطرات سے نبرد آزما ہونا ہمارا مقصد ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان بین الاقوامی فورموں پر اچھا رابطہ ہے اور ہم علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 9 ماہ میں ترکمانستان کے صدر کے ساتھ ان کی تیسری ملاقات ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور پرجوش تعلقات کی عکاس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گہرے سمندر کی بندرگاہیں ترکمانستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کو بحیرہ ء عرب تک مختصر ترین راستہ فراہم کرتی ہیں۔ وسطی ایشیائی ریاست کے اپنے بھائیوں کو یہ سہولیات فراہم کر کے ہمیں خوشی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ علاقائی روابط پاکستان کے وژن 2025ء کا اہم ستون ہیں اور اس کا مقصد ملک کو علاقائی تجارت اور معاشی سرگرمیوں کا محور بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بہتر علاقائی رابطے کے لئے اچھے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے ترکمانستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ اقتصادی تعلقات، عوامی سطح پر روابط اور سیاحت کے فروغ کے لئے سازگار ہوگا۔ وزیراعظم نے مشترکہ اعلامیہ، معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان سے دوستانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاک ترکمانستان بزنس فورم بھی دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں سہولت دے گا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری سطح پر باقاعدہ روابط سے ہی اقتصادی تعلقات کو تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے ”تاپی“ گیس پائپ لائن منصوبے کو علاقے میں ”میگا انرجی کوآپریشن پراجیکٹ“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں قدرتی گیس کی قلت کو دور کرنے میں معاون ہوگا۔

وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ سال دسمبر میں اس منصوبے کے سنگ بنیاد کی پروقار تقریب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکمن گیس کے ساتھ صنعت کو اس کی پوری صلاحیت کے مطابق چلانے میں مدد ملے گی۔ صدر قربان علی محمدوف نے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی جلد تکمیل سے نہ صرف تمام شریک ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گیس پائپ لائن گرمجوشی لے کر آئے گی اور اقتصادی سرگرمی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے میں معاون ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ”تاپی“ سماجی و اقتصادی تعاون کو فروغ دینے میں بھی بہت مددگار ہوگی۔ امید ہے کہ اس منصوبے پر جلد عمل درآمد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں ثقافت، سائنس اور تعلیم کے شعبہ میں وسیع تر تعاون پایا جاتا ہے۔

ان کے درمیان صدیوں پرانے تعلقات ہیں اور ہمسایہ ممالک میں عوام تک پہنچنے کی خواہش پائی جاتی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ترکمانستان سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کے لئے ترکمانستان اور افغانستان کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے توانائی کی کمی دور کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتفاق پایا گیا ہے کہ اس اہم منصوبے پر کام تیز تر بنیادوں پر کیا جانا چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ علاقائی توانائی منصوبے علاقائی رابطے میں سہولت دیں گے اور خطے میں باہمی انحصار پیدا کرتے ہوئے امن، استحکام اور سلامتی میں معاون ہوں گے۔ ترکمانستان کے صدر نے کہا کہ دونوں اطراف کے درمیان بات چیت اہم شعبوں میں تعاون پر بھی مرکوز رہی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کا دورہ پاکستان بہت مفید ثابت ہوگا اور تعاون کی نئی راہیں کھولے گا۔

ترکمانستان کے صدر نے پاکستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کے لئے نیک تمناؤں کے ساتھ اپنے کلمات کا اختتام کیا۔ انہوں نے شاندار مہمان نوازی پر وزیراعظم، پاکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان طے پانے والے معاہدوں سے دوطرفہ روابط مزید مستحکم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت اور عوام پاکستان کی ہر کامیابی کو بغور دیکھتے ہیں اور اس کی کامیابی اور خوشحالی کے لئے مخلصانہ خواہشات رکھتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، قومی سلامتی مشیر ناصر خان جنجوعہ اور ترکمانستان میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر عبدالمالک موجود تھے جبکہ ترکمانستان کی طرف سے وزیر خارجہ راشد میریدوف، وزراء کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین یگشی گیلدی اور وزیر خزانہ محمد علی محمدوف موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :