بھارت سمیت تمام ملکوں سے دوستانہ تعلقات کے خواہش مند ہیں، مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے، افغانستان میں امن دنیا کیلئے ضروری ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاک تاجک دفاعی تعاون خوش آئند ہے پاکستان اور تاجکستان میں عوامی رابطوں اور تجارت میں اضافہ ناگزیر ہے

صدر مملکت ممنون حسین کی تاجکستان کے ایوانِ زیریں کے چیئر مین سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 16 مارچ 2016 14:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان اور عالمی امن کے لیے ضروری ہے، افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں،دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاک تاجک دفاعی تعاون خوش آئند ہے ، کاسا 1000پروجیکٹ کے جلد مکمل ہونے کے منتظر ہیں، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان عوامی رابطوں اور تجارت میں اضافہ ناگزیر ہے۔

وہ تاجکستان کے ایوانِ زیریں کے چیئر مین سے ملاقات میں گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ کاسا 1000پروجیکٹ کے جلد مکمل ہونے کے منتظر ہیں۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان معاہدوں کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان اور تاجکستان کے درمیان عوامی رابطوں اور تجارت میں اضافہ ناگزیر ہے۔

افغانستان میں امن پاکستان اور عالمی امن کے لیے ضروری ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاک تاجک دفاعی تعاون خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے ۔ ہم امن پسند ہیں ، مذاکرات کے ذریعے جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان دفاع اور دیگر شعبوں میں تاجکستان کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔

پاکستان دفاعی شعبے میں انسانی وسائل کی ترقی کے لیے تاجکستان کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی نے دنیا کو پریشان کررکھا ہے۔ دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔ جبکہ چیئرمین ایوانِ زیریں تاجکستان ظہروف شکر جان نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان صدیوں پرانے ثقافتی رشتوں میں منسلک ہیں۔ تاجکستان اکنامک کاریڈور کے ذریعے اقتصادی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، رکن قومی اسمبلی اور دیگر حکام موجود تھے۔