جعلی ڈگری کیس :

جو الیکشن لڑنے کے اہل نہیں معاشرہ ان کی حوصلہ افزائی نہ کریں چیف جسٹس کرپٹ لوگوں کی حوصلہ شکنی نہ کرنے پر مقدمات آتے رہیں گے،دوران کیس ریمارکس

بدھ 16 مارچ 2016 12:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ میں جعلی ڈگری کے حوالے سے مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران پانچ رکنی لارجر بنچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ معاشرے کی اجتماعی کوشش ہونی چاہئے کہ جن کا کردار صحیح نہیں ہے اور وہ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں ان کی حوصلہ افزائی نہ کریں ۔ عوام الناس اور معاشرہ جب تک کرپٹ لوگوں کی حوصلہ شکنی نہیں کرے گا تو مقدمات آتے رہیں گے جبکہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ وکلاء بار میں اس کلچر کو فروغ دیں کہ مقدمات کے التواء کی درخواستیں نہ کی جائیں جس طرح سے مقدمات بڑھتے جا رہے ہیں اگر ان مقدمات کو وقت کے ساتھ ساتھ نہ نمٹایا گیا تو سارا نظام ختم ہو کر رہ جائے گا اس حوالے سے سیمینار کیا جائے اور وکلاء کو آگاہی دی جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں سماعت کے دوران کامران مرتضیٰ نے اپنے موکل کے حوالے سے استدعا کی کہ ان کے حوالے سے ایسی بات نہ لکھی جائے کہ جس سے ان کے لئے مستقبل میں مسائل پیدا ہوں اب تو ڈگری کی شرط بھی ختم ہو چکی ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یہ پہلے سوچنا چاہئے تھا آپ مان لیں آپ سے غلطی ہوئی آپ اگلی بار ہمارے پاس آئیں گے تو فیصلہ کر دیں گے اس پر عدالت نے نظرثانی کی درخواست خارج کر دی ۔ عدالت نے خواجہ محمد اسلام ، مولوی حنیف ، یوسف ایوب خان اور دیگر کے مقدمات کی سماعت کی ۔