ثمینہ خاور حیات جعلی ڈگری کیس:

مقدمہ عدم پیروی پر خارج کئے جانے پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس (ر)طارق محمود کے درمیان گرما گرمی،جسٹس ثاقب نثار کی مداخلت پر معاملہ حل ہوگیا

بدھ 16 مارچ 2016 12:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ میں ثمینہ خاور حیات سے جعلی ڈگری کیس میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس(ر) طارق محمود کے درمیان مقدمہ عدم پیروی پر خارج کئے جانے پر گرما گرمی ، جسٹس میاں ثاقب نثار کی مداخلت پر معاملہ حل ہو گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کو بلایا آپ موجود نہ تھے مقدمہ خارج کر دیا ۔ آپ بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں یہ اصول کی بات ہے جب ہم دوسرے بنچوں میں ہوتے تھے تو وہاں آپ کہتے تھے کہ میں بنچ نمبر ایک میں مصروف ہوں اور اب ہم بنچ نمبر ایک میں ہیں تو آپ پھر دوسرے بنچ میں چلے گئے ۔

ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ آپ بیٹھ جائیں جبکہ طارق محمود نے کہا کہ ان کی کتابیں موجود تھیں وہ دو نمبر عدالت میں گئے تھے ان جیسے لنگڑے کے لئے کورٹ نمبر دو سے یہاں آنے پر کچھ وقت تو لگے گا ۔

(جاری ہے)

یہ آپ کا نہیں بار کا قصور ہے کیونکہ آپ کا پتہ ہی چلتا کہ آپ نے ریگولیر مقدمات پہلے سننے ہیں یا سپلمنٹری ۔ جنرل مشرف کا کیس سیریل نمبر ایک پر لگا ہوا تھا میرا خیال تھا کہ آپ پہلے وہی مقدمہ سنیں گے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ وکلاء کی مہربانی ہے کہ کئی بار بلاتے ہیں اور وہ موجود نہیں ہوتے یہ لارجر بنچ چل رہا ہے جس کا آپ کو بھی احساس ہونا چاہئے ۔

اس دوران جسٹس میاں ثاقب نثار نے معاملہ کو حل کرنے کی کوشش کی ۔ طارق محمود نے کہا کہ یہ زندگی میں پہلی ہوا ہے میں تو ساڑھے سات بجے عدالت آنے والا وکیل ہوں میرے موکلان تک موجود تھے عدالت کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہر چیز پہلی مرتبہ ہی ہوتی ہے ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آپ رات کو اپنے موکل سے رابطہ رکھا کریں انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ کی درخواست پر آرڈر واپس لے رہے ہیں آپ بھی احساس کریں ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ آپ جب آئے تھے تو غصے میں تھے اور کہہ رہے تھے کہ میری درخواستیں کیوں خارج کر دی گئیں جب آپ نہیں ہوں گے تو مقدمہ تو خارج ہی ہو گا ۔ بعدازاں معاملہ حل ہو گیا اور عدالت نے مقدمے کی سماعت کی ۔ جعلی ڈگری کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے بدھ کے روز کی ۔