آرمی چیف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے12ارکان سمیت13خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

دہشتگرد نانگاپربت میں غیرملکی سیاحوں کے قتل، سیدوشریف ایئرپورٹ پر حملے ،سکولوں کو تباہ کرنے، مسلح افواج، قانون نافذ کرنیوالے اداروں اورعام شہریوں پر حملے میں ملوث تھے،آئی ایس پی آر آرمی چیف کی توثیق کے بعدمجرموں کو کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے،ذرائع

منگل 15 مارچ 2016 21:35

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مارچ۔2016ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے12ارکان سمیت13خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے، ان دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں سے دہشتگردی کے سنگین جرائم پرموت کی سزا سنائی گئی تھی،یہ دہشتگرد نانگاپربت میں غیرملکی سیاحوں کے قتل، سیدوشریف ایئرپورٹ پر حملے ،سکولوں کو تباہ کرنے، مسلح افواج، قانون نافذ کرنیوالے اداروں اورعام شہریوں پر حملے میں ملوث تھے،سزائے موت پانیوالے دہشتگرد عرفان اﷲ ولدخدایارکاتعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اوروہ تنظیم کافعال رکن تھا وہ نانگاپربت بیس کیمپ کے قریب دس غیرملکی سیاحوں کے قتل میں ملوث تھا،مجرم کے قبضہ سے آتش اسلحہ بھی برآمدہواتھا اس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

(جاری ہے)

سزائے موت پانیوالا دوسرا مجرم مشتاق احمد ولد محمدمعراج بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کافعال رکن تھا وہ سیدوشریف ایئرپورٹ پرحملے،محکمہ مواصلات کے ملازمین کے قتل اورایک تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے کے جرم میں ملوث تھا تعلیم جس کے نتیجہ میں عام شہری جاں بحق اورکئی فوجی زخمی ہوئے مجرم کے قبضہ سے آتشیں اسلحہ اوردھماکہ خیزموادبرآمدہوااس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف چھ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

سزائے موت پانیوالاتیسرامجرم محمدنوازولدگل محمدبھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کافعال رکن تھا وہ مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجہ میں متعدد فوجی شہید ہوئے ملزم کے قبضہ سے دھماکہ خیزمواد اورآتشیں اسلحہ بھی برآمد ہوا اس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

سزائے موت پانیوالاچوتھامجرم تاج گل ولدسلطان زرین بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کافعال رکن تھا وہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں پرحملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجہ میں پولیس کانسٹیبلوں اورلیویزاہلکاروں کی جانیں ضائع ہوئیں ملزم کے قبضہ سے آتشیں اسلحہ اوردھماکہ خیزمواد برآمد ہوا اس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف چارالزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

پانچویں کیس میں سزائے موت پانیوالے تین مجرموں کاتعلق بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا جن میں اصغرخان ولدعزیزالرحمان ،احمدعلی ولدبخت کر م اورہارون الرشید ولد میاں سیدعثمان شامل ہیں تینوں مجرم مسلح افواج ،قانون نافذ کرنیوالے اداروں پرحملوں اورایک تعلیمی ادارے پرحملے میں ملوث تھے جس کے نتیجہ میں فوجی اورعام شہری شہید وزخمی ہوئے مجرموں کے قبضے سے آتشیں اسلحہ اوردھماکہ خیزمواد بھی برآمدہوا تینوں مجرموں نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے اپنے جرائم کااعتراف کیامجرم اصغرخان کیخلاف چھ الزاما ت جبکہ احمدعلی اورہارون الرشیدکیخلاف سات سات الزامات تحت مقدمات چلائے گئے اور تینوں کو موت کی سزا سنائی گئی۔

چھٹے کیس میں سزائے موت پانیوالامجرم بخت امیرولدامیرزرین بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کافعال رکن تھا وہ مسلح افواج پرحملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں افسر اور جوان شہید وزخمی ہوئے مجرم کے قبضہ سے دھماکہ خیزمواد برآمد ہوا اس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

ساتویں کیس میں سزائے موت پانیوالامجرم عزیز خان ولداشبر بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کافعال رکن تھا وہ مسلح افواج پرحملے اورگل باغ میں کمیونیکیشن سسٹم کو تباہ کرنے میں ملوث تھا جس کے نتیجہ میں فوجی شہید اورزخمی ہوئے مجرم کے قبضہ سے خودکش جیکٹ بھی برآمد ہوئی اس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

آٹھویں کیس میں سزائے موت پانیوالامجرم فضل غفار ولد شہزادہ بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کافعال رکن تھا وہ مسلح افواج پرحملے میں ملوث تھا جس کے نتیجہ میں فوجی شہید وزخمی ہوئے مجرم کے قبضہ سے خود کش جیکٹ بھی برآمد ہوئی اس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف چار الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

نویں کیس میں سزائے موت پانیوالامجرم اصغرخان ولداحمدجان بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کافعال رکن تھاوہ مسلح افواج ،قانون نافذ کرنیوالے اداروں پرحملوں اورتعلیمی اداروں کی تباہی پرملوث تھا جس کے نتیجہ میں فوجی اورعام شہری شہید زخمی ہوئے مجرم کیخلاف پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چلایاگیا اورموت کی سزا سنائی گئی۔دسویں کیس میں سزائے موت پانیوالا اکرام اﷲ ولدحبیب اﷲ بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کافعال رکن تھا وہ مسلح افواج اورقانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجہ میں فوجی افسروں ،جوانوں اورشہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اورزخمی ہوئے مجرم ہیلی کاپٹروں کونقصان پہنچانے میں بھی ملوث تھا اس کے قبضہ سے دھماکہ خیزموادبھی برآمد ہوا اس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف چارالزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

گیارہویں کیس میں سزائے موت پانیوالامجرم حیدرولددائم خان کوئٹہ میں میں شہریوں کی ہلاکت میں ملوث تھا مجرم کے قبضہ سے آتشیں اسلحہ اوردھماکہ خیزمواد برآمد ہوا اس نے مجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا اس کیخلاف پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے تمام مجرموں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی توثیق کے بعدمجرموں کو کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے۔