ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سپر10مرحلے کے5 میچزجودلوں کی دھڑکنیں روک دیں گے

منگل 15 مارچ 2016 13:04

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سپر10مرحلے کے5 میچزجودلوں کی دھڑکنیں روک دیں گے

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مارچ۔2016ء)آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ2016ء کے سپر10مرحلے کے5 میچزجودلوں کی دھڑکنیں روک دیں گے۔پہلامیچ 18مارچ کو آسٹریلیااورنیوزی لینڈکی ٹیموں کے مابین دھرم شالہ میں کھیلاجائے گا، فروری 2010ء سے لے کر آج تک گزشتہ چھ سالوں میں دونوں ٹیموں کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہوا۔یہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہی تھے کہ جن کے درمیان 2005ء میں تاریخ کا پہلا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کھیلا گیا تھا جہاں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی تھی۔

مجموعی طور پر دونوں ٹیموں کے پانچ مقابلے ہوئے ہیں جن میں چار میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی ہے۔ البتہ ان میں سے کوئی مقابلہ بھی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا نہیں ہے۔ اس لیے 18 مارچ کو دھرم شالا میں ہونے والا مقابلہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

دونوں ٹیموں کی شاندار حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بہترین مقابلوں میں سے ایک ہوگا۔

دوسرامیچ بھی18مارچ کوجنوبی افریقہ اورانگلینڈکی ٹیموں کے مابین ممبئی میں کھیلاجائے گاٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں دونوں ٹیمیں اب تک 11 مرتبہ آمنے سامنے آ چکی ہیں، جن میں جنوبی افریقہ کو 7 فتوحات کے ساتھ فوقیت حاصل ہے۔ انگلینڈ صرف تین بار فاتح رہا ہے، جبکہ ایک مقابلہ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوا۔ لیکن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نجانے کب کیا ہوجائے، کسی کو کیا خبر؟ اس لیے میچ کے نتیجے کے بارے میں تو کوئی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی لیکن یہ طے ہے کہ مقابلہ ہوگا کانٹے دار!۔

تیسرااورایونٹ کاسب سے اہم ترین میچ 19مارچ کوپاکستان اوربھارت کی ٹیموں کے مابین کولکتہ میں کھیلاجائے گا۔روایتی حریفوں کے مقابلے کو یہ خاص اہمیت حاصل ہے کہ دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ نگاہیں اسی میچ پر ہوتی ہیں۔ گزشتہ عالمی کپ میں پاک بھارت مقابلے کو ریکارڈ سب سے زیادہ ناظرین نے دیکھا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ دونوں ممالک کی سرد جنگ کی وجہ سے باہمی مقابلے شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔

لیکن اس مرتبہ ایک مہینے کے عرصے میں دوسری بار روایتی حریفوں کا سامنا ہوگا۔ پہلا مقابلہ چند ہفتے قبل ایشیا کپ میں ہوا تھا جہاں پاکستان کو بدترین شکست کا سامنا ہوا اور اب ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں 19 مارچ کو کلکتہ میں پاکستان اور بھارت مقابل ہوں گے۔ یقیناً جہاں پاکستان ایشیا کپ کی شکست کا بدلہ لینے کے لیے بے تاب ہوگا، وہیں بھارت فتوحات کے تسلسل کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان اب تک 7 ٹی ٹوئنٹی مقابلے ہو چکے ہیں، جن میں بھارت کو پانچ میں کامیابی نصیب ہوئی ہے، جبکہ پاکستان کو صرف ایک فتح ملی ہے۔ اس طرز کی کرکٹ میں دونوں کا مقابلہ مقابلہ ٹائی ہوگیا تھا لیکن 'بال آوٴٹ' اصول کے مطابق کامیابی بھارت ہی کو ملی۔اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے نرم سے نرم الفاظ میں بھارت کے خلاف پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی ریکارڈ کو’بدترین‘ کہنا چاہیے۔

لیکن کیونکہ سیکورٹی وجوہات کی بنیاد پر آئندہ پاک بھارت مقابلہ دھرم شالا سے کلکتہ منتقل ہوا ہے تو امید کی ایک کرن ضرور نظر آ رہی ہے۔ ایڈن گارڈنز پاکستان کے لیے خوش نصیب میدان ہے جہاں گو کہ اب تک دونوں ٹیموں کا کوئی ٹی ٹوئنٹی مقابلہ نہیں کھیلا گیا لیکن چار ایک روزہ میچز میں ہمیشہ کامیابی پاکستان کے نام رہی ہے۔چوتھامیچ 25مارچ کوجنوبی افریقہ اورویسٹ انڈیزکی ٹیموں کے مابین ناگپورمیں کھیلاجائے گاچوکوں اور چھکوں کے بغیر ٹی ٹوئٹی ایسے ہی ہے جیسے بغیر شکر کے میٹھا بنانا۔

اس لیے اگر آپ دنیائے کرکٹ کے سب سے بڑے 'ہٹرز' کو دیکھنا چاہتے ہیں تو کلینڈر پر 25 مارچ کی تاریخ پر نشان لگا لیں۔ جب جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز ناگپور میں مقابل ہوں گے۔ یہ وہ ٹیمیں ہیں جن کا جب بھی آمنا سامنا ہوا ہے، رنز کے سیلاب بہہ نکلے ہیں۔ ابراہم ڈی ولیئرز کی تیز ترین سنچری اور تیز ترین 150 رنز کی اننگز بھی ویسٹ انڈیز ہی کے خلاف تھیں جبکہ دنیائے ٹی ٹوئنٹی کی پہلی سنچری کرس گیل نے جنوبی افریقہ ہی کے خلاف بنائی تھی۔

ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں اگر کسی مقابلے میں سب سے زیادہ رنز بنے ہیں تو حریف یہی جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز تھا۔ جنوری 2015ء میں ڈربن ہونے والے مقابلے میں دونوں ٹیموں نے کل ملا کر 467 رنز بنائے جس میں جنوبی افریقہ نے پہلے کھیلتے ہوئے 231 رنز اسکور کیے اور ویسٹ انڈیز نے گیل کے 41 گیندوں پر 90 رنز کی بدولت ہدف چار گیندیں پہلے ہی حاصل کرلیا۔

نتائج کے اعتبار سے جنوبی افریقہ کا پلڑا بھاری ہے جس نے 9 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں 6 فتوحات حاصل کی ہیں۔ پانچواں میچ 27مارچ کوبھارت اورآسٹریلیاکی ٹیموں کے مابین موہالی میں کھیلاجائے گادنیائے کرکٹ کی دو بڑی ٹیمیں بھارت اور آسٹریلیا جب بھی آمنے سامنے آتی ہیں تو شائقین کرکٹ کی دلچسپی دیدنی ہوتی ہے۔ پھر فتح کے حصول کے لیے دونوں ٹیموں کی جدوجہد بھی قابل دید ہوتی ہے۔دونوں ٹیمیں 12 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ایک دوسرے کا سامنا کر چکے ہیں اور بھارت کا ریکارڈ یہاں بھی بہت شاندار ہے، 12 میں سے 8 میچز میں کامیابی حاصل کی ہے جس میں آسٹریلیا کے خلاف حالیہ سیریز میں 3-0 کی کلین سویپ فتح بھی شامل ہے۔