سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی نے نسٹ ترمیمی بل2016 منظور کر لیا ،لاجسٹک پارک کیلئے مختلف سائٹس کے جائزہ اوروزارت سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے فنڈز کی فراہمی کی سفارش

منصوبہ جات اگربر وقت مکمل کر لئے جائیں تو ملک کو اربوں روپے کا نقصان نہ اٹھانا پڑے ، کوشش ہے کہ پہلے سے جاری شدہ منصوبوں کو پہلے مکمل کیا جائے ،اس حوالے سے اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں ،وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کمیٹی کو بریفنگ ایک ملین میں مکمل ہونے والا منصوبہ تاخیر کی وجہ سے50 ملین میں مکمل ہوتا ہے، سینیٹر اعظم سواتی

پیر 14 مارچ 2016 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 مارچ۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے نسٹ ترمیمی بل2016کو منظور کر لیا اور لاجسٹک پارک کیلئے مختلف سائٹس کا جائزہ لینے کی سفارش کرتے ہوئے حکومت سے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے فنڈز کی فراہمی کی سفارش کر دی۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤ س میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اﷲ خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے مالی سال2015-16کے مختص بجٹ ،مالی سال2016-17کے بجٹ کے معاملات کے علاوہ پاک چائنا سائنس ٹیکنالوجی ،کامرس اور لاجسٹک پارک کے قیام کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فضل عباس میکن نے قائمہ کمیٹی کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے بجٹ کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزارت کے ماتحت 14 ادارے کام کر کرہے ہیں جن میں دو یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں۔سائنس و ٹیکنالوجی انتہائی اہم ا دارہ ہے کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اس شعبے کے فروغ پر منحصر ہے۔مگر بدقسمتی سے پاکستان نے اس ادارے کو موثربجٹ فراہم نہیں کیا جاتا ۔مالی سال2015-16کیلئے3ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا مگر آدھا بجٹ فراہم کیا گیا۔اگر ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنا ہے تو اس شعبے کیلئے جی ڈی پی کا ایک فیصد مختص کیا جائے موجودہ سال 0.29فیصد مختص کیا گیا تھا ۔

ادارے کے پاس 25منصوبہ جات ایسے ہیں جو پہلے سے جاری ہیں ان میں سے7 اس سال جون میں مکمل ہوجائیں گے اور18فنڈ ملنے کی صورت میں ایک سال میں مکمل ہو جائینگے۔جس پر وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ منصوبہ جات اگر وقت پر مکمل کر لئے جائیں تو ملک کو اربوں روپے کا نقصان نہ اٹھانا پڑے۔کوشش کی جارہی ہے کہ پہلے سے جاری شدہ منصوبوں کو پہلے مکمل کیا جائے اور اس حوالے سے اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ ملک و قوم کو نقصان نہ ہو۔

ہمارے کمیشن کی 14 سال سے میٹنگ نہیں ہوئی تھی اور ایگز یکٹو کمیٹی کی سال میں دو دفعہ میٹنگ ہونی ضروری ہے ۔اس کی بھی ہدایت کر دی ہے۔جس پر سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ ادارے کو فنڈ کورٹر وائز ملتے ہیں جس سے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔سازو سامان خریدنے کیلئے اکٹھے بجٹ کا حصول ضروری ہے۔سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ ایک ملین میں مکمل ہونے والا منصوبہ تاخیر کی وجہ سے50 ملین میں مکمل ہوتا ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اﷲ نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کا ادارہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ان اداروں کے منصوبہ جات کیلئے حکومت کو اضافی فنڈز فراہم کرنے چاہئیں فنڈز کی قلت کی وجہ سے انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے مکمل نہیں ہو رہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشنو گرافی کیلئے جتنا فنڈز فراہم کیا گیا ہے اس سے وہ منصوبہ 20سال میں مکمل نہیں ہو گا۔

ملک کے 82فیصد عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے حکومت کو اپنی ترجیحات کا جائزہ لینا چاہئے۔اور قائمہ کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی دو سال کے اندر جاری منصوبہ جات کو مکمل کرے اور حکومت سے درخواست کی جائیگی کہ نہ صرف ادارے کو فنڈز فراہم کرے بلکہ ان کے فنڈز میں بھی اضافہ کرے۔قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلا س میں سائنس ٹیلنٹ فارمنگ سکیم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا جائیگا۔

ا ور اس کے ساتھ ہی انہوں نے متعلقہ ادارے سے 300بچوں کیلئے پی ٹی ایس اور آئی کیو ٹیسٹ کی تفصیلات طلب کر لیں۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈائریکٹر کامسیٹس نے قائمہ کمیٹی کو پاک چین بین الا قوامی سائنس و ٹیکنالوجی ،کامرس اینڈ لاجسٹکس پارک بارے تفصیل سے آگاہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ پاکستان اور چین کے مابین ایک پل کا اکردار ادا کرتے ہوئے مختلف کارپوریٹ شعبوں،تعلیمی اداروں کے ساتھ ملکر کام کریگا۔

جس سے دونوں ممالک کے مابین تعاون و سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔اور2012میں پاک چائنا بزنس فورمتعارف کرایا ہے۔اس فورم میں 57کمپنیوں نے شرکت کی اس کا اجلاس ہر سال ہوتا ہے۔2015میں125کمپنیوں نے شرکت کی تھی۔اور مارچ2015کی تقریب میں چین کی 13ڈویژن آف کنسٹرکشن کارپوریشن آف کامسیٹ کے مابین معاہدے بھی طے پا چکے ہیں۔ٹیکنالوجی اینڈ کامرس کے ساتھ لاجسٹک پارک1.5ارب ڈالر سے قائم کئے جائینگے۔

یہ 500ہیکٹرز پر مشتمل ہو گا ۔اس منصوبے کے تحت صنعت و حرفت کیلئے نمائشی و ترقیاتی پلیٹ فارم مہیا ہو گا۔منصوبے کا مقصد تجارت،ڈویلپمنٹ ،سائنس و ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے علاوہ علم و آگاہی پر مبنی صنعت اور دیگر کئی اہم شعبہ جات کو اس منصوبے سے فائدہ پہنچایا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ چین کے ایک وفد نے اسلام آباد او رلاہو رکے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا ہے اور منصوبے کو دو حصوں میں مکمل کیا جائیگا۔

سائنس و ٹیکنالوجی سٹی کا قیام اور کمرشل اور لاجسٹک پارک کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے ڈونر سے کتنا فنڈ آرہا ہے کمیٹی کو اس بارے بھی آگاہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ سی پیک کا حصہ ہے اس بارے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔نسٹ حکام نے بھی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سائنس و ٹیکنالوجی پارک قائم کرنے کیلئے فیزیبلٹی تیار کر رہے ہیں پی سی ون بن رہا ہے جو 50ایکڑ پر مشتمل ہو گا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری ملک میں لائی جائے ا ور ایسا کلچر ترتیب دیا جائے جس سے ملکی و غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں۔

یہ8ارب کو منصوبہ ہے اس میں دو ٹاور بنیں گے۔چار مرلوں میں قیام 20سال تک مکمل ہوجائیگا۔چیئرمین کمیٹی نے لاجسٹک پارک کے قیام کے حوالے سے چاروں صوبوں کے سرمایہ کاری کے بورڈ سے مشاورت کرنے کی سفارش بھی کی ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پچھلے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے ریکٹر کامسیٹ سے دس دن کے ا ندر تحریری جواب طلب کر لیا۔کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر محمد اعظم خان سواتی ا ور میاں محمدعتیق شیخ کے علاوہ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین،سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی فضل عباس میکن ،ریکٹر کامسیٹ ڈاکٹر احسن جنید زیدی،نسٹ کے حکام کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :