ایران کے لئے جاسوسی کے الزام میں 32افرادکی سعودی عدالت میں پیشی

پراسیکیوٹر کا 25افراد کیلئے سزائے موت کا مطالبہ،عدالت نے فیصلہ سنایاتوفوراًعمل درآمد کیاجائیگا،حکام

پیر 14 مارچ 2016 17:33

الریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مارچ۔2016ء) سعودی عرب کی ایک فوجداری عدالت میں ایران کے لئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار 32 افراد کے مقدمات کی سماعت جاری ہے اور عدالت میں ان افراد کے دوران تفتیش کئے جانے والے اعترافات اور ان کی جانب سے چارج شیٹ کے زبانی یا تحریر شدہ جوابات کو پیش کیا جائیگا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان جاسوسوں میں 30 سعودی، ایک ایرانی اور ایک افغانی شہری شامل ہیں ان جاسوسوں کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا گیا،عدالت نے 23 فروری کو ہونے والی پہلی سماعت کے بعد تمام مدعا علیہان کو ان کے خلاف الزامات کی فہرست دی گئی تھی۔

جج نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ دوسری سماعت سے پہلے ان الزامات کے جواب تیار کرلیں۔ انہوں نے ملزمان سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ وکیل چن لیں یا عدالت کو یہ اختیار دے دیں۔

(جاری ہے)

عدالتی ذرائع کے مطابق سعودی اٹارنی جنرل نے ان میں 25 افراد کے لئے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سلطنت سعودی عرب کے خلاف ان کی سازشیں ثابت ہوگئی تو انہیں فورا سزا سنا دی جائیگی۔

ان افراد پر غداری، ایرانی انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون، ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای سے ملاقات اور سعودی کی خفیہ فوجی اور سول معلومات کی ایران کو حوالگی کے الزامات ہیں۔ان افراد پر مزید الزام ہے کہ انہوں نے ایران کے ریاض میں موجود سفارتخانے اور جدہ کے قونصل خانے کے سفارتکاروں اور او آئی سی کے ایرانی مشن کے عہدیداروں سے رابطے بنا رکھے ہیں۔

عدالتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ان مدعا علیہان میں ایک نیوکلیئر سائنسدان، ایک حج کمپنی کا مالک، حج ملٹری فورسز کا فوجی، ایک ماہر تعلیم شامل ہیں جبکہ دیگر افراد بنکار، حکومتی عہدیداران اور تاجر ہیں۔عدالتی ذرائع کو اس وقت حیرت ہوئی کہ جب اٹارنی جنرل نے ایرانی باشندے کی سزائے موت کا مطالبہ نہیں کیا۔ ایرانی باشندہ عربی زبان روانی سے بول سکتا ہے اور اس نے اپنے لئے وکیل چننے سے انکار کردیا ہے۔ ان جاسوسوں کو 2013ء میں ماہ مارچ سے مئی کے درمیان گرفتار کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :