علاقائی تنازعات حل کرنے کیلئے انٹرنیشنل میری ٹائم عدالتی مرکز قائم کررہے ہیں ‘ چین

مرکز چین کو ایک بحری طاقت بننے میں مدد دے گا ‘عدالت

پیر 14 مارچ 2016 13:13

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔14 مارچ۔2016ء) چین نے کہا ہے کہ وہ علاقائی تنازعات حل کرنے کیلئے اپنا انٹرنیشنل میری ٹائم عدالتی مرکز قائم کررہا ہے۔چین کی اعلیٰ ترین عدالت کی جانب سے اس بارے میں چند ہی معلومات دی گئیں تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ یہ مرکز چین کو ایک بحری طاقت بننے میں مدد دے گا۔حالیہ مہینوں میں وسائل سے مالا مال جنوبی بحیر ہ چین کے پانیوں میں چین کی جانب سے مصنوعی جزیروں کی تعمیر کے عمل کے آغاز کے بعد بیجنگ اور ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازع جاری ہے ادھر ڈیاوٴیْو اور سنکاکو جزائر پہ بھی چین اور جاپان کے درمیان کشیدگی کی فضا ہے۔

بین الاقوامی سمندری تنازعات عموماً اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔تنازعات میں جنوبی بحیر ہ چین پر چینی دعوے کے خلاف فلپائن کی جانب سے دائر کیا جانے والا مقدمہ شامل ہے تاہم چین نے اس مقدمے کی کارروائی میں شامل ہونے سے انکار کردیانئے عدالتی مرکز سے متعلق اعلان چین کی پارلیمان کے سالانہ اجلاس کے دوران چیف جسٹس زو شیانگ کی جانب سے کیا گیا عدالتی مرکز یا اس کے طریقہ کار سے متعلق مزید کوئی معلومات دیے بغیر انہوں نے کہاکہ (ہمیں) ہرصورت چین کی قومی خود مختاری، سمندری حقوق، اور دیگر اہم حقوق کی حفاظت کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

چین میں دنیا میں سب سے زیادہ مقامی سمندری عدالتیں قائم ہیں اور چین کے سرکاری ریڈیو چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق انھوں نے گذشتہ سال 16 ہزار مقدمے نمٹائے تھے۔چین کی جانب سے متنازع سمندری علاقوں میں مصنوعی جزیروں ‘ ہوائی اڈے کے رن وے اور دیگر سہولیات کی تعمیر کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہوا ۔ کشیدگی کے باعث امریکہ کی جانب سے بھی ان سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطابہ کیا گیا ہے۔چین کے حریفوں کی جانب سے اس پر علاقے کو فوجی علاقے میں تبدیل کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے جبکہ چین کا کہنا ہے کہ وہ یہ تعمیر اپنے حقوق کے دائرے میں رہ کے کر رہا ہے اور یہ تعمیرات شہری مقاصد کیلئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :