لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری ملازمین کو شفاف ٹرائل کا موقع دئیے بغیر نوکریوں سے فارغ کرنے کے حوالے سے پیڈا ایکٹ کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی،،،عدالت نے درخواست گزار کو پنجاب سروس ٹربیونل سے رجوع کرنے کی ہدائت کر دی۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 14 مارچ 2016 12:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 مارچ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل زمان خان نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار ملک ارشد کے وکیل شیراز ذکاء ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پیڈا ایکٹ کا سیکشن پانچ اور سات آئین سے متصادم ہے۔ پیڈا ایکٹ کے ذریعے کسی بھی سرکاری ملازم کو وجہ بتائے بغیر گھر بھیجا جا سکتا ہے جو کہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت ہر شہری کو شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے۔ سرکاری ملازمین کو سماعت کا موقع فراہم کئے بغیر نوکریوں سے فارغ کرنا نہ صرف آئین بلکہ بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعاکی کہ عدالت پیڈا ایکٹ کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے۔تایم عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔عدالت نے درخواست گزار کو پنجاب سروس ٹربیونل سے رجوع کرنے کی ہسائت کر دی۔

متعلقہ عنوان :