نیب اور رینجرز کو پنجاب میں کیوں کام نہیں کرنے دیا جا رہا؟ ‘شہبازشریف نے حقوق نسواں بل پر علماء سے مشورہ نہیں کیا، ان کے تو اپنے ہاتھوں، پاؤں میں کڑے پڑ سکتے ہیں،مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور چودھری الہٰی کی میڈیا سے بات چیت

اتوار 13 مارچ 2016 22:10

لاہور/گجرات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13مارچ۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ نیب اور رینجرز کو پنجاب میں کیوں کام نہیں کرنے دیا جا رہا؟ جبکہ چودھری پرویزالٰہی کا کہنا ہے کہ شہبازشریف نے حقوق نسواں بل پر علماء سے مشورہ نہیں کیا، انہیں اتنی جلدی کیا تھی، یہ تو سوچ لیتے کہ اس قانون کے تحت ان کے اپنے دونوں ہاتھوں اور پاؤں میں کڑے پڑ سکتے ہیں۔

وہ گجرات میں چودھری اعجاز احمد کے صاحبزادے کی دعوت ولیمہ میں شرکت کے موقع پر میڈیا کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ حکومت نے مذہبی جماعتوں کی طرف رخ کیا تو ان کا حشر برا ہو گا، حقوق نسواں بل پر دینی جماعتوں کے اعتراضات دور کیے جائیں اور ان کو اعتماد میں لیا جائے، نیب کو ختم کرنے کی بات سرے سے غلط ہے، کسی امتیاز، تعصب، رکاوٹ یا مخالفت کے بغیر نیب کو اپنا کام کرنے دینا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ 21گریڈ کے افسر کو 22 گریڈ کے افسر کے اوپر لگایا جا رہا ہے ایسا نہیں ہونا چاہئے، تقرر و تبادلوں کا یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا اور رینجرز کو آپریشن سے روک دیا گیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کیونکہ یہاں ان کے وزراء خود سہولت کار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے اتحادی مولانا فضل الرحمن سمیت مذہبی جماعتوں اور علماء کو حقوق نسواں بل پر بہت اعتراض ہے، شہبازشریف ہر کام جلد بازی میں کیوں کرتے ہیں، ہماری حکومت نے 5 سال میں ریکارڈ قانون سازی کی لیکن کسی کو کبھی اعتراض نہیں ہوا، اگر انہوں نے حقوق نسواں بل بنانا تھا تو علماء سے مشورہ کرتے، وفاقی سطح پر ہمارے دور میں چودھری شجاعت حسین کی کوششوں سے کی گئی قانون سازی کو دیکھ لیتے جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء سے 6 ماہ تک مشاورت کے بعد خواتین کے حق میں متفقہ ترامیم کی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اب عوام میں یہ احساس بڑھ چکا ہے کہ ہمارے کام بہتر تھے اور یہ کام اب تک بول رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ شہبازشریف کو اب 8 سال بعد خیال آیا ہے اور وہ فنڈز دینے کے اعلان کر رہے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ فنڈز اپنے ہاتھ میں رکھنے کیلئے تو یہ بلدیاتی الیکشن نہیں کروا رہے تھے اب بھی پنجاب کی تاریخ میں یہ پہلا بلدیاتی الیکشن ہے جس کے بعد نومنتخب نمائندے ابھی تک فنڈز، اختیارات اور اپنے دفاتر ڈھونڈ رہے ہیں کیونکہ یہ حکمران نچلی سطح پر اختیارات اور فنڈز کی تقسیم کے خلاف نہ ہوتے تو ہمارے والا بلدیاتی نظام ہی لاگو رہنے دیتے جس کے تحت منتخب نمائندوں نے وافر فنڈز اور مکمل اختیارات کے ساتھ پورے پنجاب میں مثالی کام کئے لیکن شہبازشریف نے تمام اداروں کے فنڈز جنگلہ بس جیسی مال بناؤ اور اورنج لائن جیسے ڈالر کماؤ منصوبوں پر لگا دئیے۔

انہوں نے کہا کہ حساب لینے والے تو حساب لیں گے چاہے کوئی دینا چاہے یا نہ دینا چاہے۔