چین کے تعاون سے تعمیر کردہ چشمہ ایٹمی پلانٹ نے کام شروع کر دیا

چشمہ 3اور چشمہ4سے 4روپے فی یونٹ سستی بجلی کی پیداوار شروع ہو گئی دونوں ایٹمی ری ایکٹرز سے 680میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی

اتوار 13 مارچ 2016 14:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 مارچ۔2016ء) چین کے تعاون سے پاکستان میں تعمیر کئے گئے ایٹمی ری ایکٹرز چشمہ 3اور چشمہ 4 سے بجلی کی پیداوار شروع ہو گئی ہے ،دونوں ری ایکٹر ز سے 680میگاواٹ بجلی فراہم ہو گی ،ان ایٹمی ری ایکٹر ز سے حاصل ہونے والی بجلی 4روپے فی یونٹ کم قیمت پر ملے گی ،چشمہ پاور پلانٹ سے حاصل ہونیوالی بجلی اسی سال نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی جس سے پاکستان میں بجلی کی کمی کسی حد تک قابو پانے میں مدد ملے گی ۔

تفصیلات کے مطابق چشمہ کے مقام پر بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ چین کی نیشنل نیو کلیئر کارپوریشن کے تعاون سے مکمل کیا جارہا ہے ، اس منصوبے کے مطابق پنجاب میں چشمہ کے مقام پر کمپنیوں نے 340میگاواٹ کے چار ایٹمی ری ایکٹرز تعمیر کرنا تھے ، اس سلسلے میں چین اور پاکستان کے درمیان ایٹمی تعاون پر 1980میں طویل المیعاد معاہدے ہوئے تھے جن میں ان ایٹمی ری ایکٹرز کی تعمیر بھی شامل تھی ، چینی کمپنیوں نے 1991ء میں چشمہ پہنچ کر ایٹمی پلانٹ کی تعمیر کا آغاز کیا اور 2000ء میں چشمہ کے مقام پر پہلا ری ایکٹر بجلی پیدا کرنے کے لئے مکمل کیا گیا جس کی پاکستان کو اشد ضرورت تھی ، پانچ سال بعد چینی کمپنیوں نے چشمہ 2کی تعمیر شروع کی ،2004ء میں پہلے معاہدے کے تسلسل میں چینی کارپوریشن کے ساتھ چشمہ 3اور چشمہ 4کے ایٹمی ری ایکٹرز کی تعمیر کا معاہدہ ہوا جن پر چینی ماہرین نے جلد ہی کام کا آغاز کر دیا اور اب ذرائع کے مطابق ان دونوں ری ایکٹرز کی تعمیر مکمل ہو گئی ہے ان سے بجلی کی پیداوار شروع کر دی گئی ہے ،دونوں ری ایکٹرز 680میگاواٹ بجلی فراہم کریں گے جو 4روپے فی یونٹ کم قیمت پرملے گی اور اسی سال نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی ، چین کے تعاون سے پاکستان کا پر امن ایٹمی پروگرام ہرآزمائش پر پورا اترنے والے دوست چین کے تعاون سے توانا ئی کے بحران پر قابو پانے میں مدد دینے کے لئے ہے ۔

(جاری ہے)

بی بی سی کے مطابق پاکستان کو بجلی کے زبردست بحران کا سامنا ہے جس سے اس کی معیشت مشکلات کا شکار ہے ، پاکستان کو 3668میگاواٹ یومیہ بجلی کے شارٹ فال کا سامنا ہے اور پاکستان کے سامنے اس بحران پر قابو پانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ اپنی صنعت کو ایٹمی توانائی فراہم کرے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس کے نتیجے میں ملک میں سماجی بد امنی اور انتہاپسندی کو فروغ حاصل ہو گا ، اس وقت پاکستان اپنی بجلی کی ضروریات کا صرف 2.34فیصد ایٹمی توانائی سے حاصل کررہا ہے ۔یاد رہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے اور یہ عالمی قوانین کے تحت انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی نگرانی میں کام کررہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :