شام اور کوریائی جزائر میں امن کو فروغ دیاجائے، چین اور روسی وزرائے خارجہ میں اتفاق

چین اور روس کے تعلقات کسی مصلحت کے تحت نہیں اصولوں پر مبنی ہیں ، چینی وزیر خارجہ عالمی اور علاقائی صورتحال میں تبدیلی سے ہمارے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا

ہفتہ 12 مارچ 2016 16:06

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 مارچ۔2016ء) چین روس کے ساتھ اپنے تعلقات میں مکمل طورپر پر اعتماد ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان ایک جامع حکمت عملی کے تحت اصولی شراکت داری میں تعاون مزید بڑھتا رہے گا ۔ ان خیالات کا اظہار ماسکو کے دورہ کے دوران چینی وزیر خارجہ نے اپنے ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے ۔

انہوں نے شام میں حالات کو بہتر بنانے اور امن کے قیام کے لئے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ دنیا میں امن کے لئے تعاون کی فضا کو فروغ دینا چاہئے، دونوں وزرائے خارجہ نے عالمی اور علاقائی مسائل بالخصوص شام اور کوریائی جزائر کی صورتحال پر بات چیت کی اور دونوں میں ایک وسیع تر اتفاق رائے پایا گیا ۔ ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اہم اور ترجیحاتی شراکت دار ہیں اور وہ جامع حکمت عملی کے تحت تعاون میں اضافہ کررہے ہیں ، یہ تعلقات کسی مصلحت کے تحت نہیں بلکہ اصولوں پر مبنی حکمت عملی کے مطابق ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سے غرض نہیں کہ عالمی اور علاقائی صورتحال کیا ہے ، ہماری شراکت داری کی مستقل پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی ، مشترکہ ترقی ، عالمی امن ، استحکام ، مساوات اور انصاف کے بارے میں ہم اپنے موقف پر قائم رہیں گے ، اس سال ہم اچھی ہمسائیگی کے معاہدے اور دوستانہ تعلقات کی 15ویں سالگرہ منارہے ہیں ، اس لئے دونوں ملکوں کو اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنی شراکت داری کو نیا عزم دینا چاہئے ۔

چین کے اعلیٰ سفارتکار کے مطابق دونوں ممالک اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور مشترکہ پروگراموں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جس میں سلک روڈ اقتصادی راہداری کا منصوبہ بھی شامل ہے ، ہمیں یقین ہے کہ اس کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے ، دونوں طرف سے اس قسم کے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے کوششیں کی جانی چاہئیں جن میں قدرتی گیس پائپ لائن اور تیز رفتار ریلوے کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔

وانگ نے کہا کہ اسے یقین ہے کہ چین اپنی موجودہ معاشی مشکلات پر قابو پا لے گا ۔اس موقع پر روس کے وزیر خارجہ لاروف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جامع تعاون ہمارے باہمی مفاد میں ہے روس کے صدر ولادی میر پوٹن اور چینی صدر ژی جن پنگ حالیہ برسوں میں پانچ دفعہ ملاقاتیں کرچکے ہیں اور ان ملاقاتوں کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں زبردست اضافہ ہوا ہے ، روس چین کے ساتھ اعلیٰ سطح پر رابطوں کیلئے تیار ہے وہ مالیات ، توانائی، ترقی یافتہ اور نئی ٹیکنالوجی ، خلائی پروگرام ، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانا چاہتا ہے ، روس علاقائی سطح پر رابطے کر کے ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے کا خواہش مند ہے ۔

دونوں وزرائے خارجہ نے عالمی اور علاقائی مسائل بالخصوص شام اور کوریائی جزائر کی صورتحال پر بات چیت کی اور دونوں میں ایک وسیع اتفاق رائے پایا گیا ۔چینی وزیر خارجہ نے یہ بات خاص طورپر نوٹ کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات باہمی سطح پر ہی نہیں ہیں بلکہ دونوں ممالک کئی عالمی مسائل پر مل جل کر اہم فعال کردار ادا کررہے ہیں ،بگڑتی ہوئی اور پیچیدہ عالمی صورتحال کے پیش نظر دونوں ممالک میں باہمی قریبی راستوں کی ضرورت محسوس کی اور طے کیا کہ جی 20گروپ شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس کے پلیٹ فارم پر علاقائی اور عالمی استحکام کے لئے کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔

لاروف نے کہا کہ روس چین کے ساتھ مل کر فعال انداز میں عالمی مسائل پر اپنا کردار ادا کرے گا اور اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق تعاون میں مزید اضافہ کیا جائے گا ، اس سے قبل چینی وزیر خارجہ نے ماسکو کے ریڈ سکوائر میں نامعلوم سپاہیوں کے مقبرے پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور ان کو خراج تحسین پیش کیا ۔