جنوبی سوڈان میں جنگجووٴں کو معاوضے کے بدلے ریپ کی اجازت

اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں دنیا کی ہولناک ترین مثال قراردیدیا بچوں کو زندہ جلا دیا گیا ‘ لٹکا کر پھانسی دے دی گئی ‘ لاشوں کے ٹکڑے کر دیئے گئے

ہفتہ 12 مارچ 2016 12:42

جینوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مارچ۔2016ء) اقوام متحدہ نے کہاہے کہ جنوبی سوڈان نے اپنے حامی جنگجووٴں کی اس بات پر حوصلہ افزائی کی کہ وہ معاوضے کے بدلے خواتین کا ریپ کریں ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ نے اس انکشاف کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں دنیا کی ہولناک ترین مثال قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس آفس کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں جنگی جرائم کے مترادف ہیں اقوام متحدہ کے مطابق اس کے پاس اِس بات کے ثبوت ہیں کہ جنوبی سوڈان پیپلز لبریشن آرمی (ایس پی ایل اے) اور اس کی حامی ملیشیا کے درمیان اس حوالے سے ایک معاہدہ ہے کہ 'جو کر سکتے ہو کرو اور جو حاصل کر سکتے ہو کر لو۔

رپورٹ کے مطابق ملک کی 10 ریاستوں میں صرف پانچ ماہ کے دوران 13 سو سے زائد ریپ کے کیسز رپورٹ کیے گئے۔

(جاری ہے)

ایک خاتون نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ انھیں 5 پانچ حکومتی اہلکاروں نے سڑک کنارے اْس کے بچوں کے سامنے ریپ کا نشانہ بنایا۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر جنگجووٴں نے مویشی اور ذاتی اشیاء چرائیں اور ادائیگی کے طور پر لڑکیوں اور خواتین کو اغواء اور ان کا ریپ کیایہ بھی دیکھا گیا کہ اپوزیشن کی حمایت کرنے والے شہریوں کو جن میں بچے بھی شامل تھے زندہ جلایا گیا درخت سے لٹکا کر پھانسی دے دی گئی اور ان کی لاشوں کے ٹکڑے کردیئے گئے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس چیف زید رعد الحسین نے اپنے بیان میں کہا کہ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی یہ ہولناک ترین مثال ہے ۔

متعلقہ عنوان :