امن دستوں کے جن فوجیوں کے خلاف جنسی زیادتیوں کے الزامات ہیں ان کو ملک واپس بھیج دیا جائیگا ‘ سکیورٹی کونسل نے قرار داد منظور کرلی

ہفتہ 12 مارچ 2016 11:40

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مارچ۔2016ء) اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کے تحت امن قائم کرنے والے فوجی دستوں کے جن فوجیوں کے خلاف جنسی زیادتیوں کے الزامات ہیں انھیں ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔یہ قرارداد جنسی زیادتیوں کی شکایات کے خلاف سکیورٹی کونسل کی جانب سے پہلی بار منظور کی گئی۔

سلامتی کونسل کے 15 ارکان ممالک میں سے 14 ارکان نے اس کی حمایت کی جبکہ مصر نے ووٹنگ میں شرکت نہیں کی۔اقوام متحدہ کے امن قائم کرنے والے فوجیوں کے خلاف گذشتہ سال بچوں کے ریپ اور دوسری جنسی زیادتیوں کے 69 الزامات سامنے آئے۔ یہ واقعات مبینہ طور پر اقوام متحدہ کے دس مشنز میں ہوئے جبکہ سنہ 2014 کے مقابلے گذشتہ سال جنسی زیادتیوں کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ملزمان میں فوجی اہلکار، بین الاقوامی پولیس، دوسرے سٹاف اور رضاکار شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے ضابطے کے مطابق اقوام متحدہ کے پرچم تلے کسی جرم کے سلسلے میں جس ملک کے افراد پر الزام عائد کیا جاتا ہے وہی ملک اپنے فوجیوں کے خلاف جانچ اور تادیبی کارروائی کرتا ہے تاہم ایسی صورت میں امن قائم کرنے والی افواج کے خلاف ریپ اور جنسی زیادتی کے الزامات کے سلسلے میں کسی کارروائی میں تاخیر کیلئے اس عالمی ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

یہ قرارداد امریکہ نے تیار کی ہے اور اس کی توثیق سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کی کہ جس فوجی کے خلاف جنسی زیادتیوں کے باوثوق شواہد ہیں انھیں ان کے ملک بھیج دیا جائے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مصر نے قرارداد میں ترمیم چاہی کہ اس میں یہ شامل کیا جائے کہ ایسی صورت میں پورے ہی فوجی دستے کو واپس بھیج دیا جائے لیکن امریکی سفیر سامنتھا پاور نے کہا کہ اس سے قرارداد کمزور ہو جائیگا۔

ترمیم کی انگولا، روس، چین، وینزوئیلا نے حمایت کی لیکن یہ ترمیم اس لیے شامل نہیں ہو سکی کہ اسے ضروری نو ممالک کی حمایت حاصل نہ ہو سکی۔بعض ممالک نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ ایسے میں جس فوجی نے کوئی غلطی نہیں کی وہ بھی اس مجموعی سزا کی زد میں آکر متاثر ہو سکتا ہے۔گذشتہ سال سنٹرل افریکن ریپبلک (سی اے آر) کے باباکار گای کو جنسی زیادتیوں کی کئی شکایات کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :