وزیراعلیٰ سندھ کا پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں اور فنڈز کی غیرمنصفانہ تقسیم کی انکوائری کا حکم

اس قسم کے رویے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کسی صورت برداشت نہیں کرونگا ،سید قائم علی شاہ کی ہدایت

جمعہ 11 مارچ 2016 19:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 مارچ۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ پولیس پر سخت ناراضگی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن کو سندھ پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں ، انویسٹی گیشن فنڈزکی غیر منصفانہ تقسیم اور کچھ پولیس افسران کی مبینہ سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے معاملات کی انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے ۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے محکمہ پولیس میں ضرورت سے زائد بھرتیاں کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ میں نے 9000بھرتیاں کرنے کی منظوری دی تھی جس کے لئے ضلعی سطح پر سلیکشن کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی تھی پھر اسکے باوجود 9000سے زائد بھرتیاں کس طرح ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

میں اس قسم کے رویے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کسی صورت برداشت نہیں کرونگا ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن کو محکمہ پولیس میں انکوائری کے لئے اینٹی کرپشن محکمہ کو 2ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ انکوائری چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو بھی دی ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے ۔ انہوں نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی کہ انسپیکشن ٹیم کو اپنے طریقے سے انکوائری مکمل کرنے دیں اور اینٹی کرپشن سے بھی انکوائری کرائیں۔

محکمہ پولیس میں انویسٹی گیشن کے لئے رکھے گئے فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم اور ناجائز استعمال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے انوسٹیگیشن کے اخراجات کے لئے مخصوص فنڈز کے اجراء کی منظوری دی تھی تاکہ بہتر طریقے سے کیسوں کی چھان بین ہو سکے لیکن انہوں نے پوچھ گچھ کی کہ یہ کیا ہور ہا ہے اورکیوں ایسے سنجیدہ معاملات پر اس قسم کی لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن کو اس معاملے کی محکمہ اینٹی کرپشن سے نہ صرف چھان بین کرانے کی ہدایت کی بلکہ انکو حکم دیا کہ وہ غیرذمہ داری اور لاپرواہی کے مرتکب افسران کا تعین کریں ۔ اور میں اس قسم کے افسران کو کبھی معاف نہیں کرونگا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے چند ایک پولیس افسران کے مشکوک ریکارڈ کے حوالے سے رپورٹس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران کی ذمہ داری ہے کے وہ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کریں لیکن انکی جانب سے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا باعث تشویش ہے ۔

انہوں نے محکمہ پولیس کو ہدایت کی کہ محکمہ سے ایسے افسران کا فوری طور پر صفایا کیا جائے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت دی کہ سنگین جرائم میں ملوث پولیس افسران کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن کو انکوائری کرنے کی ہدایت دی جائے اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کی گئی رپورٹ بھی مجھے بھیج دیں تاکہ ضروری اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے چیف سیکریٹری کو اس رپورٹ کا ذاتی طور پر جائزہ لینے اور انہیں سفارشات بھیجنے کی تلقین کی۔

متعلقہ عنوان :