سپریم کورٹ نے پولیس میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ نیب کے حوالے کردیا

چار ہفتوں میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم

جمعہ 11 مارچ 2016 16:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ نے پولیس میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ نیب کے حوالے کردیا۔ نیب کو چار ہفتوں میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دینے کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی سندھ پر شدید الزامات ہیں ان کا عہدے پر رہنا مناسب نہیں ۔سپریم کورٹ نے سندھ پولیس کے تفتیشی فنڈز میں ہونے والی کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

16 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے پولیس میں کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ تفتیش کیلئے نیب کے حوالے کر دیا ہے۔ عدالت نے آئی جی سندھ کی نظرثانی کی 2 درخواستیں مسترد کردی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی ہے کہ کرپشن اور بھرتیوں سے متعلق ریکارڈ کو محفوظ رکھا جائے اور اس ریکارڈ تک صرف نیب حکام کو ہی رسائی ملنی چاہیئے۔

(جاری ہے)

فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ انکوائری میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے اور اس کے ذمے دار آئی جی سندھ اور دیگر افسران ہیں۔ لہٰذا آئی جی سندھ اور دیگر ملوث افسران کا عہدوں پر برقرار رہنا نامناسب ہے کیونکہ انکوائری کمیٹی نے آئی جی سندھ اور دیگر افسران کیخلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں حیرت کا اظہار کیا ہے کہ آئی جی سندھ نے انکوائری کی رپورٹ نہ ملنے پر کمیٹی کے اراکین کو ڈرایا دھمکایا۔

جس رپورٹ کو سپریم کورٹ نے مسترد کیا آئی جی سندھ نے اسی کو بنیاد بنا کر انکوائری کمیٹی کے اراکین کے خلاف کارروائی شروع کردی۔ عدالت عالیہ نے وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ انکوائری کرنے والے ڈی آئی جیزکی اے سی آر رپورٹ آئی جی سندھ نہیں بلکہ چیف سیکرٹری لکھیں۔