یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے منافع میں گزشتہ سال ایک ارب روپے کمی ہوئی ،اس کی وجہ چینی کی قیمت پر دی گئی سبسڈی کا خاتمہ ہے، حکومت چینی پر سبسڈی بحال کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے،گزشتہ اڑھائی سال میں بی آئی ایس پی کے تحت 198 ارب روپے غریب اور نادار افراد میں تقسیم کئے گئے، ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے 5 لاکھ نا دہندگان کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں، رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم میں اب تک صرف 2507 افراد شامل اور 25کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں، 3سال میں محکمہ کسٹم میں کرپشن پر 241 افسران اور اہلکاروں کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے

سینیٹ میں وفاقی وزراء زاہد حامد ،مرتضیٰ جتوئی اور وزیرمملکت شیخ آفتاب کے ارکان کے سوالوں کے جواب

جمعرات 10 مارچ 2016 21:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 مارچ۔2016ء) سینیٹ کے وقفہ سوالات میں حکومت نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے منافع میں گزشتہ سال تقریباً ایک ارب روپے کمی ہوئی، کمی کی وجہ حکومت کی طرف سے چینی کی قیمت پر دی گئی سبسڈی کا خاتمہ ہے، حکومت چینی پر سبسڈی بحال کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے، اڑھائی سال میں بی آئی ایس پی کے تحت 198 ارب روپے غریب اور نادار افراد میں تقسیم کئے گئے، ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے 5 لاکھ نا دہندگان کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں، رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم میں اب تک صرف 2507 افراد شامل ہوئے ہیں اور 25کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں، حکومت نے 3سال میں محکمہ کسٹم میں کرپشن پر 241 افسران اور اہلکاروں کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے، کرپشن بارے حکومت زیرو ٹالرنس پالیسی پر گامزن ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وقفہ سوالات میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد ، وزیرمملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب اور وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیئے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ مغربی روٹ ہقلہ سے شروع کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر محسن عزیز کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ اورنج ٹرین منصوبہ پنجاب حکومت کے وسائل سے شروع کیا جا رہا ہے، اس میں وفاقی حکومت کے کوئی وسائل خرچ نہیں ہوں گے۔

چوہدری تنویر کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ گزشتہ اڑھائی سالوں کے درمیان ملک بھر میں بی آئی ایس پی کے تحت 198 ارب روپے غریب اور مستحق لوگوں میں تقسیم کئے گئے، رواں مالی سال 52 لاکھ 16 ہزار سے زائد مستحق افراد میں بی آئی ایس پی فنڈز تقسیم کئے گئے۔ طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں زاہد حامد نے کہا کہ اس وقت حکومت کوئی بچت کی نئی سکیم شروع نہیں کرنا چاہتی، اس وقت ملک میں افراط زر کی شرح گزشتہ دھائی میں سب سے کم ہے یہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔

اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 31 دسمبر 2012 کو شیڈولڈ بنکوں کے نان پرفارمنگ قرضے 618 ارب روپے تھے جو 31 دسمبر 2015 کو کم ہو کر 605 ارب روپے ہو گئے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے صنعتیں غلام مرتضی جتوئی نے ایک سوال کے جواب میں آگاہ کیا کہ ملک میں قائم یوٹیلٹی سٹورز کی تعداد 5497 ہے، 2012-13 میں حاصل شدہ منافع 1399 ملین تھا جو کہ 2013-14 میں کم ہو کر 202 ملین روپے ہو گیا، منافع میں حکومت کی طرف سے چینی پر دی جانے والی سبسڈی کا خاتمہ ہے ، حکومت سے سبسڈی بحال کرنے کی تجویز دی ہے۔

اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں زاہد حامد نے کہا کہ 2013-14 میں ایف بی آر کے ترقیاتی اخراجات 167.426 ملین روپے تھے جو کم ہو کر 2014-15 میں 137.505ملین روپے ہو گئے، اخراجات کی کمی 29.921ہو گئی ہے، سال 2013-14 کیلئے غیر ترقیاتی اخراجات 18.08 ملین روپے تھی جو 2014-15 کے دوران بڑھ کر 18.951 ملین روپوں تک آ گئے اضافہ کی رقم 871.6 ملین روپے ہے جو 4.8فیصد بنت یہے، اس وقت ٹیکس دہندگان 10 لاکھ افراد ہیں حکومت ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، فائلر اور نا ن فائلر کے ریٹس میں فرق ڈالا ہے تا کہ لوگ ٹیکس فائل کرنے میں کشش رکھتے ہیں، اس سال 5 لاکھ لوگوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

طاہر مشہدی کے سوال کے جواب میں زاہد حامد نے کہا کہ 2014-15 میں حکومت 1750.94 ملین امریکی ڈالر کی غیر ملکی اقتصادی امداد وصول ہوئی ، حکومت نے حال ہی میں رضاکارانہ سکیم شروع کی ہے، اس سکیم کے تحت اب تک 2507 ریٹرن جمع ہوئے ہیں جبکہ 250 ملین روپے ٹیکس بھی اکٹھا ہوا ہے، اس کی آخری تاریخ 15مارچ ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا، جو گزشتہ حکومتوں کے دور میں بہت کم تھی۔

طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں زاہد حامد نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران محکمہ کسٹم کے 241افسران کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات بنائے گئے ،33 کو الزام ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا گیا، 12 کو وارننگ کے ساتھ ریٹائر کرایا گیا،157 کے مقدمات پر کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت کی کرپشن بارے زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ اعظم خان موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں زاہد حامد نے کہا کہ 2010 سے 2015 تک اسٹیٹ بینک میں بلوچستان سے 66 افراد کو مستقل بنیاد پر لگایا گیا ہے جبکہ اس دوران نیشنل بینک میں 248 افراد کنٹریکٹ پر لگائے گئے ہیں، زرعی ترقیاتی بینک میں 6 فیصد کوٹے کے حساب سے صوبے سے 10 افراد لگائے گئے۔

شیخ آفتاب نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان کے تحت سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ میں سرطان کے علاج کیلئے شعبہ کینسر قائم کرنا تھا تاہم اٹھارہویں ترمیم کے تحت وزارت صحت کی صوبوں کو منتقلی پر سکیم کو واپس لے لیا گیا

متعلقہ عنوان :