بھارت سے مذاکراتی عمل بحال ہواتوکشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کی جائیگی ‘پاکستان

پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہدکی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا ‘امریکہ کی جانب سے کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کرنے پر شکریہ ادا رکرتے ہیں ‘ہم سٹرٹیجک مذاکرات کے چھٹے دور میں پاک امریکہ مشترکہ اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں ‘ افغانستان میں دیرپا امن کیلئے سیاسی طور پر مذاکراتی حل ہی موثر اقدام ہے ‘ ترجمان نفیس زکریا کی بریفنگ

جمعرات 10 مارچ 2016 16:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 مارچ۔2016ء) پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جب کبھی بھی مذاکرات کا عمل بحال ہوا کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کی جائے گی ‘ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اورامریکہ کی جانب سے کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کرنے پر شکریہ ادا رکرتے ہیں ‘ہم سٹرٹیجک مذاکرات کے چھٹے دور میں پاک امریکہ مشترکہ اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں ‘ افغانستان میں دیرپا امن کیلئے سیاسی طور پر مذاکراتی حل ہی موثر اقدام ہے ‘ جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہاکہ جموں وکشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا تنازعہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سٹرٹیجک مذاکرات کے چھٹے دور میں پاک امریکہ مشترکہ اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں اس حقیقت کے اعتراف کا اعادہ کیا گیا ہیترجمان نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بے گناہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی ہتھکنڈوں کی مذمت کی ہے اور اس مسئلے کو بین الاقوامی فورموں پر اٹھایا ہے۔

بھارت میں جاری پاکستان مخالف مہم کے بارے میں ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔افغان امن عمل کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کیلئے سیاسی طور پر مذاکراتی حل ہی موثر اقدام ہے اور یہ مقصد افغانیوں کی سرپرستی میں مفاہمتی عمل کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان سمیت چار فریقی رابطہ گروپ کے دوسرے ارکان کا کردار اس عمل کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے سہولت فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے طور پر افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کیلئے جگہ کی پیش کش بھی کی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہاکہ قومی ٹیم کی سکیورٹی کے متعلق پی سی بی کا بیان سامنے آچکا ہے لہذا وہ پی سی بی کے بیان پر مزید تبصرہ نہیں کریں گے۔

پاکستانی کرکٹ شائقین کو بھارتی ویزے جاری نہ کرنے کا علم نہیں تاہم اگر معاملہ نوٹس میں آیا تو بھارت کیساتھ آٹھائیں گے،تمام ممالک آزاد ہیں کہ کسی کو ویزہ جاری کریں یا نہ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اورامریکہ کی جانب سے کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کرنے پر شکریہ ادا رکرتے ہیں۔ بے گناہ قیدی محمد عرفان کی رہائی کے حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن سے رابطے میں ہیں۔نفیس زکریا نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان عوامی رابطوں کا فروغ چاہتے ہیں۔دونوں ممالک میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے عوامی رابطوں کا فروغ ضروری ہے ‘ عوامی رابطے کشید گی میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔