برطانوی میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت کراون پراسیکیوشن سروس کو نہ بھجوانے پر لارڈ نذیر نے برطانوی ہوم سیکرٹری کو خط لکھ دیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 10 مارچ 2016 14:05

برطانوی میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10 مارچ۔2016ء) برطانوی میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت کراون پراسیکیوشن سروس کو نہ بھجوانے پر لارڈ نذیر نے برطانوی ہوم سیکرٹری کو خط لکھ دیا۔برطانوی ہاوس آف لارڈ کے ممبر لارڈ نذیر نے برطانوی ہوم سیکرٹری ہوم تھریسا مے کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور ان کے پانچ ستھیوں پر منی لانڈرنگ کے سنگین الزامات ہیں۔

الطاف حسین کے اپنے وکلاء متعدد بار یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ منی لانڈرنگ کیس میں الطاف حسین کے خلاف جتنے شواہد موجود ہیں ان کی بنیاد پر الطاف حسین پرفرد جرم ضرور ہو گی دو برس گزرنےکے باوجود الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کی کاروائی آگے کیوں نہیں بڑھائی جا رہی۔

(جاری ہے)

خط میں کہا گیا ہے کہ لندن میٹرو پولیٹین پولیس نے کراون پراسیکوشن سروس کو اکٹھے کئے گئے شواہد اور تحقیقات پر مبنی رپورٹ ابھی تک کیوں فراہم نہیں کی۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانوی میڈیا مسلسل یہ بات کہہ رہا ہے کہ برطانوی میٹرو پولیٹن پولیس پر بھارتی دباو ہے جس کی وجہ سے الطاف حسین کے خلاف شواہد کراون پراسیکیوشن سروس کو نہیں بھجوائے جا رہے۔خط میں برطانوی ہوم سیکرٹری سے کہا گیا ہے کہ آگاہ کیا جائے کہ میٹرو پولیٹن پولیس کی کاروائی رکوانے کے لئے بھارتی حکام نے برطانوی حکومت سے رابطہ کیا یا نہیں۔


اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ممتاز برطانوی ماہر قانون بئیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ تحقیقات میں پیش رفت کیوں نہیں ہو رہی اس بات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے الطاف حسین پر سنگین الزامات ہیں،،لارڈ نذیر کا خط بروقت اور کافی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ بہت بڑا جرم ہے،،،لندن میٹرو پولیٹن پولیس کو چاہئیے کہ اس معاملے کی اب تک کی ہونے والی تحقیقات کراون پراسیکیوشن سروس کوفراہم کر کے قانونی تقاضے پورے کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے کو مزید سست روی کا شکار کیا گیا تو برطانوی پولیس کے نظام پرمزید سوالات اٹھ سکتے ہیں جو لندن میٹرو پولیٹن پولیس کے لئے اچھی بات نہیں۔