راول ڈیم کی کروڑوں روپے مالیت کی اراضی پر چائنا کٹنگ کے ذریعے قبضے کا انکشاف

بڑے بڑے ریستوران، شاپنگ مالز اور کروڑوں روپے مالیت کے قیمتی بنگلے بنائے گئے

جمعرات 10 مارچ 2016 13:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 مارچ۔2016ء) جڑواں شہروں کو پانی فراہم کرنے والے راول ڈیم کی کروڑوں روپے مالیت کی اراضی پر چائنا کٹنگ کے ذریعے قبضے کا انکشاف ہوا ہے، وہاں پر بڑے بڑے ریستوران، شاپنگ مالز اور کروڑوں روپے مالیت کے قیمتی بنگلے بنا رکھے ہیں۔تفصیلات کے مطابق قبضہ مافیا نے بنی گالہ کی طرف سے راول ڈیم کے کناروں پر حکام کی ملی بھگت سے جعلی رجسٹریاں بنوا کر ایسے پنجے گاڑھے کہ راول ڈیم ہی سکڑ گیا اور ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بھی کم ہو گئی، مافیا نے راول ڈیم کے کناروں پر موضع لکھواں میں جعلی رجسٹریاں تیار کروا کے کروڑوں روپے مالیت کی اراضی پر گزشتہ کئی برسوں سے چائنا کٹنگ کے ذریعے قبضہ شروع کر رکھا ہے اور وہاں پر بڑے بڑے ریستوران، شاپنگ مالز اور کروڑوں روپے مالیت کے قیمتی بنگلے بنا رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اسمال ڈیمز آرگنائزیشن کی جانب سے بارہا نوٹسز کے باوجود قابضین جگہ خالی کرنے سے انکاری ہیں، اس کے علاوہ آرگنائزیشن جعلی رجسٹریاں تیار کرنے والے نائب تحصیلداروں اقبال، ظہور، نعیم، اعظم خان اور اویس کے خلاف کارروائی کے لئے اسلام آباد انتظامیہ کو کئی خطوط لکھ چکی ہے لیکن اس کے باوجود ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

دستاویزات کے مطابق اسمال ڈیمز آرگنائزیشن نے اسلام آباد انتظامیہ کو پہلا خط 2010 میں لکھاجبکہ 2015 میں ضلعی انتظامیہ کے محکمہ مال نے بھی ایک رپورٹ بھیجی کہ راول ڈیم کی زمین پر قبضہ ہو رہا ہے لیکن چیف کمشنر اسلام آباد اس پر بھی سوئے رہے، فروری 2016 میں اسمال ڈیمز آرگنائزیشن نے دوبارہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن (ر)مشتاق احمد کی توجہ اس جانب مبذول کرائی لیکن پھر بھی انھوں نے کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی۔

ڈی سی اسلام آباد کیپٹن (ر) مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ جب تک زمین کا مالک ہمیں شکایت نہیں کرتا تو اس وقت تک ہم خود سے کارروائی نہیں کر سکتے، مجھے پہلے کا تو نہیں پتہ البتہ حال ہی میں مجھے ایک شکایت موصول ہوئی ہے جس پر ایکشن لیتے ہوئے تمام رجسٹریاں روک دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چائنا کٹنگ کا معاملہ نہیں ہے، زمین پر قبضے میں جو بھی ملوث ہوا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، تحقیقات مکمل ہونے میں 8 سے 10 روز لگیں گے جس کے بعد ہی کسی کے خلاف کوئی ایکشن لیا جا سکتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں محکمہ ریونیو یا پٹواری ملوث پایا گیا تو اسے نوکری سے فارغ کیا جا سکتا ہے