ملائشیا نے پاکستان پر نئی مارکیٹ کے طور پر توجہ مرکوز کررکھی ہے‘داتک کامارلین بن اومبی

پاکستانی سیاحت کے شعبے سے وفد کو ملائشیا کا دورہ کرنا چاہیے ،دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ سازی کی راہ ہموار ہوگی‘ ملائشین سٹیٹ ساباح کے اسسٹنٹ منسٹر ٹورازم کلچر و ماحولیات کی لاہور چیمبر کے عہدیداران سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 9 مارچ 2016 19:55

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مارچ۔2016ء) ملائشین سٹیٹ ساباح کے اسسٹنٹ منسٹر ٹورازم کلچر و ماحولیات داتک کامارلین بن اومبی نے کہا ہے کہ ملائیشیا کی معیشت کے استحکام میں سیاحت کے شعبے نے اہم کردار ادا کیا ہے، ملائشیا نے پاکستان پر نئی مارکیٹ کے طور پر توجہ مرکوز کررکھی ہے، پاکستانی سیاحت کے شعبے سے ایک وفد کو ملائشیا کا دورہ کرنا چاہیے جس سے دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ سازی کی راہ ہموار ہوگی۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر اور نائب صدر ناصر سعید سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔ لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین عبدالرزاق، سلمان باسط،میاں زاہد زاہد جاوید، ظفر محمود، خرم لودھی اور سابق صدر سہیل لاشاری بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

ملائیشین وزیر نے کہا کہ سیاحت کے شعبے نے ملائشیا کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے پاکستانی تاجروں پر زور دیا کہ وہ اس شعبے میں ملائشیا کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں، اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ سازی سے دونوں ممالک کی پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے میں بہت مدد ملے گی۔ پاکستان میں ملائشیا کے ہائی کمشنر ڈاکٹر حسرالثانی بن مجتبار نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان فضائی روابط کا فروغ باہمی تجارتی تعلقات مستحکم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور، اسلام آباد اور کراچی سے ملائشیا کے لیے براہ راست پروازیں معاشی حوالے سے مثبت تبدیلی لائیں گی کیونکہ دونوں ممالک کے تاجر ایک دوسرے کے ملک کا زیادہ سے زیادہ سفر کریں گے۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر نے ملائشیا کی سیاحت کی صنعت کو فروغ دینے اور پاکستان کے سیاحت کے شعبے میں دلچسپی کا اظہار کرنے پر وفد کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست فضائی روابط بڑی اہم پیش رفت ہے، ملائیشین ایئرلائن مالنڈو نے دونوں ممالک کے درمیان آپریشن کا آغاز کردیا ہے جو بڑی خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے وقت میں دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں دونوں مالک کو باہمی تجارت کا حجم مزید بڑھانے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں، مشترکہ منصوبہ سازی اس سلسلے میں بہت مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملائشیا پاکستان سے درآمدات بڑھائے کیونکہ پاکستان بہترین، معیاری اور ارزاں زرعی مصنوعات پیدا کرتا ہے۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر سعید نے کہا کہ پاکستان کے تعمیرات، لائیوسٹاک اینڈ ڈیری، انرجی، ایجوکیشن، آئی ٹی اور حلال سیکٹر میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش ہے جس سے ملائشیا کے تاجروں کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ پاکستان کی ملائشیا کو برآمدات میں چاول، میدہ، کاٹن یارن، گندم، بیڈ لینن پیاز، ادرک اور وون کاٹن وغیرہ جبکہ ملائشیا سے درآمدات میں پام آئل، پیٹرولیم آئل، سنتھیٹک یارن، فائبر بورڈ، ڈیٹا پراسیسنگ مشینیں اور ربر وغیرہ شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :