حکومت متحدہ کے ’’را‘‘ سے تعلقات کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کرے، رحمن ملک

مجھ سے منسوب کر کے غلط باتیں کرنے والوں کے خلاف 2ارب ہرجانے کا دعویٰ کروں گا، مصطفی کمال کے پاس اگر ثبوت ہیں تو عدالت میں پیش کریں، سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں، مصطفی کمال کے الزامات کے حوالے سے پارٹی اور لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کروں گا، بھارت کو بھی سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کی ایف آئی آر درج کرنی چاہیے، پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دھمکیاں دینے وا لے بھارتی انتہاء پسندوں کو آر ایس ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی حمایت حاصل ہے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ سینٹر رحمان ملک کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 9 مارچ 2016 17:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مارچ۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء و سابق وفاقی وزیر داخلہ سینٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ حکومت ایم کیو ایم کے ’’را‘‘ سے تعلقات کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کرے، مجھ سے منسوب کر کے غلط باتیں کرنے والوں کے خلاف 2ارب ہرجانے کا دعویٰ کروں گا، مصطفی کمال کے پاس اگر ثبوت ہیں تو عدالت میں پیش کریں، سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں، مصطفی کمال کے الزامات کے حوالے سے پارٹی اور لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کروں گا، بھارت کو بھی سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کی ایف آئی آر درج کرنی چاہیے، پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دھمکیاں دینے والی بھارتی انتہاء پسندوں کو آر ایس ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی حمایت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مصطفی کمال کی جانب سے ایم کیو ایم پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے تعلقات کے الزامات کے حوالے سے حکومت تحقیقاتی کمیٹی قائم کرے اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو اس حوالے سے اعتماد میں لیں، میری غیر موجودگی میں بعض ٹی وی چینل کے اینکرز مجھ سے منسوب کر کے غلط گفتگو کرتے ہیں ان کے خلاف2 ارب ہرجانے کا دعویٰ کروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں رینجرز کے حوالے سے معاملہ عدالتی ہے۔ اس پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کے حوالے سے تحقیقات میں تعاون اور ایف آئی آر درج کرنا اور انٹیلی جنس شیئرنگ کر کے حکومت نے بھارت کو ایک تاثر دیا ہے، اب بھارت کو چاہیے کہ وہ بھی سمجھوتہ ایکسپریس واقعہ کے حوالے سے ایف آئی آر درج کرے، پاک بھارت تعلقات اور دیگر معاملات میں ون وے ٹریفک نہیں چلنی چاہیے، حکومت پاکستان جس طرح ایکشن لے رہی ہے، بھارت کو بھی اسی طرح پاکستان میں ملوث دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے، سمجھوتہ ایکسپریس کے واقعہ کے حوالے سے ایف آئی آر درج کرنے کے حوالے سے مہم چلاؤں گا، بھارت کو ایف آئی آر درج کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے حوالے سے لیگل ٹیم کی مشاورت اور پارٹی سے مشاورت کے بعد فیصلہ کروں گا، مصطفی کمال کے پاس اگر ثبوت ہیں تو عدالت میں آ کر پیش کریں، میں سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں، منی لانڈرنگ کیس ہمارے بعد کیس ہے، آئی بی اور آئی ایس آئی وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں ہوتی، وزیراعظم کے ماتحت ہوتی ہیں، کرکٹ ٹیم کو دھمکیاں دینے والی بھارتی انتہا پسند تنظیموں کو ’’را‘‘ اور آر ایس ایس کی حمایت حاصل ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی یقین دہانی کے بغیر قومی کرکٹ ٹیم بھارت کا دورہ نہ کرے۔