متحدہ عرب امارات بالخصوص ابوظہبی میں طوفانی بارشوں اور 70کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے باعث ٹریفک کا نظام معطل،پراوازیں تاخیر کا شکارجبکہ شاہرائیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں،طوفان میں ایک شخص جاں بحق بھی ہوگیا ، پولیس کنٹرول روم کے مطابق طوفان کی صورتحال میں500روڈ حادثات،جبکہ 2503طوفان سے متعلق لوگوں کی فون کالز موصول ہوئیں،ابوظہبی میں25 سال بعد ریکارڈ توڑ بارشوں کے باعث پانی رن وے پر آگیا، شہریوں کو شیشے سے بنی عمارتوں سے دور رہنے اور گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت۔ دبئی حکومت کا انتباہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 9 مارچ 2016 13:44

متحدہ عرب امارات بالخصوص ابوظہبی میں طوفانی بارشوں اور 70کلومیٹر فی ..

ابوظہبی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 مارچ 2016ء) :متحدہ عرب امارات میں برق و باراں کے نہ رکنے والے سلسلے کے باعث ابو ظہبی کے مختلف علاقوں میں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے،شہر کی اہم شاہراوں سمیت سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جس کے باعث ٹریفک کا نظام بری طرح درہم برہم ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ جبکہ دبئی روڈ پر دو ٹرکوں کے پھنس جانے کے سبب بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق دبئی پولیس نے شہریوں کو الرشیدیا پُل کے بعد شارجہ جانے والے راستے پر شیخ زاید روڈ پر ٹرک کے پھنسنے کی اطلاع دینے کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کا سہارا لیا۔ اسی دوران ایک اور بس اسٹیٹ سینٹر کی سرنگ کے دروازے پر رکنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں، جبکہ ابوظہبی ائیرپورٹ کی چھت متعدد جگہوں سے ٹوٹنے، اور اس میں سے پانی بہنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں. ابوظہبی ائیرپورٹ کو تمام پروازوں کیلئے بند کر دیا گیا ہے، دبئی ائرپورٹ فنکشنل ہے، لیکن پروازیں تاخیر کا شکار ہیں. جبکہ جمعرات کو سکولوں میں چھٹی کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے. مختلف علاقوں میں موجود شاپنگ مالز بھی بند کر دئیے گئے ہیں ، اعلامیہ کے مطابق گلوبل ویلیج کل کھولا جائے گا. دبئی کی وزارت داخلہ نے متحدہ امارات میں بارشوں کے سلسلے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے شہریوں کو مختلف حصوں میں پانی بھر جانے سے متعلق آگاہ کیاجن میں العین کی گارڈن سٹی اور خلیفہ سٹی سمیت دیگر علاقہ شامل ہیں، متعلقہ حکام نے شہریوں کو نقل و حرکت میں احتیاط برتنے کی تلقین بھی کی ہے۔

(جاری ہے)

اسکے علاوہ دبئی حکومت نے شہریوں کو انتباہ جاری کیا ہے کہ شیشے سے بنی چیزوں، خصوصا دروازوں اور کھڑکیوں سے دور رہیں، یہ شہریوں کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں.عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات میں شدید بارش اورتیزہواؤں کے باعث میں اسکولز بند کر دیے گئے ہیں۔سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔تیز ہواؤں کے باعث ابوظہبی ایئرپورٹ کی چھت کو بھی شدید نقصان پہنچاہے،جس کے باعث ابوظہبی ایئرپورٹ کو فلائٹ آپریشن کیلئے بند کردیا گیا۔

طوفان تھم گیا!
خبر ایجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ تھم گیا ہے، ابوظہبی ایئرپورٹ کو شدید بارش کے باعث بند کردیا گیا تھا، بارش کے تھم جانے کے بعد ابوظہبی ایئرپورٹ پر پراوازیں بحال کردی گئی ہیں۔عرب میڈیا نے مزید بتایا کہ ابوظہبی میں25 سال بعد ریکارڈ توڑ بارشوں کے باعث رن وے پر پانی آگیاتھا۔

جبکہ سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی تھیں۔ تاہم ابوظہبی میں25 سال بعد ریکارڈ توڑ بارشوں کے باعث رن وے پر پانی آگیا تھا۔ ابوظہبی میں25 سال بعد ریکارڈ توڑ بارشوں کے باعث رن وے پر پانی آگیا تھا۔ابوظہبی میں طوفانی بارشوں اور 70کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے باعث ٹریفک کا نظام معطل،پراوازیں تاخیر کا شکار ہوئی تھیں جبکہ شاہرائیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں تھیں جس میں ایک شخص جاں بحق بھی ہوگیا ۔

پولیس کے مطابق طوفان میں مرنے والا شخص اماراتی ڈرائیور تھا اور اپنی گاڑی قابو میں نہ رکھنے پر حادثے کا شکار ہوا۔اس تمام صورتحال میں حکومت نے شہریوں کو انتباہ جاری کیا کہ تیز ہواؤں اورطوفانی بارش میں گھروں سے باہر نہ نکلیں۔متحدہ عرب امارات کے دی نیشنل کے مطابق کئی لوگ شاپنگ پلازوں،پارکس،اور اپنے گھروں سے دور باہر راستوں میں پھنس گئے ۔

ٹریفک کی صورتحال اور ایمرجنسی کا نفاذ
پولیس کنٹرول روم کے مطابق طوفان کی صورتحال میں500روڈ حادثات،جبکہ صبح 6بجے سے دوپہر تک 2503طوفان سے متعلق لوگوں کی فون کالز موصول ہوئیں۔ہنگامی صورتحال میں پانی نکالنے کیلئے 170واٹر پمپس جبکہ 70واٹر ٹینکس مختلف مقامات پر بھیجے گئے ۔تاہم ان تمام صورتحال کے پیش نظر آج بھی دبئی میں طوفانی بارشوں اور 70کلومیٹر فی گھنٹہ چلنے والی تیز ہواؤں کے باعث ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

جس کے تحت پولیس کنٹرول روم نے عوام کو انتباہ بھی جاری کیا کہ حفاظتی اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے گھروں سے باہر نکلنے اور سڑک پر گاڑی چلانے سے گریز کیا جائے۔ بارشوں کے بعد سڑکوں پر پیدا ہونے والی صورتحال کی چند ویڈیوز آپ بھی ملاحظہ فرمائیے:

متعلقہ عنوان :