پولیو کے کیسوں میں کمی آرہی ہے،پنجاب حکومت نے ڈینگی کے خلاف کافی کام کیا ،سائرہ افضل تارڑ

بدھ 9 مارچ 2016 12:53

اسلام آباد ۔9 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔09 مارچ۔2016ء) وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ پولیو کے کیسوں میں کمی آرہی ہے‘ اس پروگرام کو بہت زیادہ ترجیح دی جاتی ہے‘ ڈینگی بخار سے 2013ء میں سب سے زیادہ اموات کے پی کے میں ہوئیں‘ پنجاب نے ڈینگی کے خلاف کافی کام کیا۔ بدھ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز سائرہ افضل تاڑر نے بتایا کہ بدقسمتی سے پاکستان ان ملکوں میں شامل ہے جہاں پولیو بہت زیادہ ہے۔

پانچ میں سے دو کیسز خیبر پختونخوا میں ہیں۔ کراچی اور کوئٹہ میں بھی کیس سامنے آئے ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت پولیو کے خلاف کافی سرگرمی سے کام کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

سال 2013ء سے سال 2015ء تک 862 ملین پولیو ویکسین بچوں کو پلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب پولیو کے کیس کم ہو رہے ہیں۔ پولیو سے زیادہ کسی پروگرام کو ترجیح نہیں دی جاتی۔ خیبر ایجنسی‘ پشاور سے آگے خیبر ایجنسی اور اس سے آگے افغانستان ہے جہاں سے وائرس آتا ہے۔

گزشتہ دنوں 90 فیصد پولیو کیسز کا اوریجن کراچی بن رہا تھا۔ خیبر پختونخوا حکومت نے ایک دن کی مہم شروع کی جس میں وہ سارے علاقے کو کور نہ کر سکے اب خیبر پختونخوا حکومت نے اس سلسلے میں کافی کوششیں کی ہیں جس سے بہتری آئے گی۔ سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ڈینگی بخار کے باعث 2013ء میں 104‘ 2014ء میں 18 اور 2015ء میں سات اموات ہوئیں۔

ان میں سب سے زیادہ اموات 2013ء میں کے پی کے میں ہوئیں۔ کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ڈینگی کے خلاف کافی کام کیا ہے۔ ڈاکٹروں کو بیرون ملک بھجوا کر تربیت دلوائی۔ اسلام آباد میں قومی ادارہ صحت میں سوائن فلو کے حوالے سے سہولیات موجود ہیں۔ ہم صوبوں کو بھی تعاون فراہم کرتے ہیں۔ ہمیں کہیں سے کوئی نقد رقم نہیں ملی۔ سوائن فلو کا بہت شور تھا لیکن اصل میں سوائن فلو نہیں تھا۔ جو اموات ہوئیں وہ سوائن فلو سے نہیں دیگر امراض کی وجہ سے ہوئیں۔ میڈیا میں خبروں کا حقیقت سے تعلق نہیں تھا۔ ارکان کا سائرہ افضل تارڑ کو خراج تحسین۔ بہترین کام کر رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :