پرائیویٹ کمپنیوں سے کینسر کی ادویات مقامی سطح پر تیار کرنے کو کہا ہے،سائرہ افضل تارڑ

بدھ 9 مارچ 2016 12:50

اسلام آباد ۔9 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔09 مارچ۔2016ء)وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کینسر کا مرض بڑھ رہا ہے‘ پرائیویٹ کمپنیوں سے کہا ہے کہ اس کی ادویات مقامی سطح پر تیار کی جائیں‘ ہیپا ٹائٹس سی کے پھیلنے کی وجہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی نہ ہونا ہے۔ بدھ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر اعظم خان سواتی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ کینسر کا مرض صرف پاکستان نہیں پوری دنیا میں بڑھ رہا ہے‘ اس کا علاج بہت مہنگا ہے۔

اٹامک انرجی کے تحت چار ادارے اور شوکت خانم اور کئی بڑے ہسپتالوں میں کینسر کا علاج ہوتا ہے۔ رجسٹری میں پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر سے ہمیں کینسر کے مریضوں کا ڈیٹا آتا ہے۔

(جاری ہے)

پرائیویٹ کمپنیوں سے کہا ہے کہ کینسر کی ادویات مقامی سطح پر تیار کی جائیں تو ان کو ریلیف بھی دیں گے۔ بلاشبہ کینسر کے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اس کا علاج بہت مہنگا ہے۔

اسلام آباد میں کینسر کے علاج کے لئے ہسپتال بنانے کیلئے سٹڈی کی جارہی ہے جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کا ہسپتال صوبائی حکومت کے ماتحت ہے‘ پورے ملک کا ڈیٹا موجود ہے۔ کینسر کے مریضوں کی تعداد اس لئے بڑھ رہی ہے کیونکہ اب لوگوں میں شعور پیدا ہوگیا ہے۔ کینسر کا مرض اکثر اس وقت پتہ چلتا ہے جب وہ آخری مرحلے پر ہوتا ہے۔ ہیپا ٹائٹس پاکستان میں بہت زیادہ ہے۔ ہیپا ٹائٹس سی کی وجہ سے اموات ہو رہی ہیں۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہیپا ٹائٹس پھلتا ہے۔ بچوں کے حفاظتی ٹیکوں میں بھی اس کی ویکسین کو شامل کیا ہے۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی مقامی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔