امریکا کے صدارتی انتخابات کے لیے بڑی سیاسی جماعتوں میں نامزدگیاں حاصل کرنے کی مہم زروں پر‘ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 9 مارچ 2016 08:19

امریکا کے صدارتی انتخابات کے لیے بڑی سیاسی جماعتوں میں نامزدگیاں حاصل ..

واشنگٹن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09مارچ۔2016ء)امریکا کے صدارتی انتخابات کے لیے بڑی سیاسی جماعتوں میں نامزدگیاں حاصل کرنے کی مہم زروں پر ہے تاہم ریپبلیکن پارٹی کے سرکردہ صدارتی امیدوار، ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں فرق آ رہا ہے‘ایک سروے کے مطابق اب بھی 34 فی صد ریپبلیکن ٹرمپ کے حامی ہیں،ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز کو 25 فی صد، فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو اور اوہائیو کے گورنر جان کسیک کو 13 فی صد پسند کرتے ہیں۔

ٹرمپ کے حوالے سے یہ کم درجے کی سبقت ہے مگر تازہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ٹرمپ کی مقبولیت میں آنے والی کمی سے سینیٹر ٹیڈ کروز کوفائدہ پہنچ رہا ہے آنے والے دنوں میں کسی مرحلے پر ری پبلکن دیگر امیدوار سینیٹر ٹیڈ کروز کی حمایت میں دستبردار ہوسکتے ہیں جس سے سینیٹر ٹیڈ کروز کوٹرمپ پر برتری حاصل ہوجائے گی ۔

(جاری ہے)

اِسی جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کروز اور روبیو دونوں کے مقابلے میں ٹرمپ کی مقبولیت میں فرق پڑ رہا ہے، جب کہ کچھ وقت قبل پارٹی کے امیدواروں کی تعداد 17 تھی جو گھٹ کر 4 رہ گئی ہے۔

پول سے معلوم ہوتا ہے کہ کروز، روبیو اور کسیک کے مقابلے میں ٹرمپ تقریباً ایک کے مقابلے میں دو (39 فی صد کے مقابلے میں 20 فی صد) سے نیچے آرہی ہے۔ تاہم، یہ فرق بڑھتا جا رہا ہے۔عوامی جائزے کی یہ نئی رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسٹیبلشمنٹ سے تعلق رکھنے والے ریبپلیکنز جن میں 2012میں پارٹی کے ناکام امیدوار، مِٹ رومنی بھی شامل ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ صدارتی امیدوار کے طور پر ٹرمپ، جو کسی وقت ٹیلی ویژن کے ریلٹی شو کے میزبان تھے، نامزد نہ ہوں۔

ا نھیں اِس بات کا ڈر ہے کہ وہ ناقابل اعتبار ہیں اور سابق وزیر خارجہ اور ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کی حیثیت سے نومبر کے صدارتی انتخابات میں ہیلری کلنٹن کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے، جب کہ جنوری 2017ءمیں صدر براک اوباما کی میعاد پوری ہونے والی ہے۔ آج چار ریاستوں مشی گن‘مسی سیپی ‘اڈاہو اور ہوائی میں ہونے والی رائے دہی میں ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوار بھرپور شرکت کر رہے ہیں۔

جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ مشی گن اور مسی سیپی میں آگے ہیں۔ تاہم، باقی دو ریاستوں میں سروے مکمل نہیں ہوپائے۔اس ووٹنگ کے دوران ڈیلیگیٹس کا چناو ہوگا، جو جولائی میں ہونے والے ریپبلیکن پارٹی کے قومی کنویشن میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہوئے پارٹی کے امیدوار کی نامزدگی کریں گے۔ اب تک مقابلوں میں ٹرمپ کو سبقت حاصل ہے، لیکن مہینوں تک جاری رہنے والی اس مہم میں وہ ابھی اکثریت حاصل نہیں کرپائے۔

ووٹنگ میں مشی گن میں 59 ڈیلیگیٹس کا چناو ہوگا۔ امیدواروں کو پڑنے والے ووٹوں کی شرح کے اعتبار سے ڈیلیگیٹس کا حصہ ملے گا؛ جب کہ مسی سیپی، اڈاہو اور ہوائی میں دستیاب ڈیلیگیٹس کی تعداد 91 ہے۔ڈیموکریٹک دوڑ کے حوالے سے صرف مشی گن اور مسی سیپی میں پرائمریز ہو رہی ہیں۔ ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر، برنی سینڈرز کے مقابلے میں، جو کہ چیلنج کرنے والے اکیلے ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں، ہیلری کلنٹن کو اِن دونوں ریاستوں میں واضح برتری حاصل ہے۔