مردم شماری کا ہونا ضروری ہے ، فوج کے آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہونے کی وجہ سے مردم شماری موخر ہوئی ، ڈیٹا پراسنگ سینٹرز قائم اور فارمز بھی تیار کر لئے گئے ،مردم شماری سٹاف کی بھرتی بھی کر لی گئی تھی ، مشترکہ مفادات کونسل نے اس سلسلے میں فیصلہ کیا

سینیٹ میں وزیر مملکت داخلہ و تعلیم بلیغ الرحمان کا سینیٹر مختیار دھامرا کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب

منگل 8 مارچ 2016 22:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 مارچ۔2016ء) وزیر مملکت برائے داخلہ و تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا کہ مردم شماری ایک اہم عمل ہے جس کا ہونا ضروری ہے ، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مردم شماری مارچ میں ہوگی بجٹ اور تمام لوازمات اور تمام تیاریاں مکمل کی گئی تھیں ۔ فوج کے آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہونے کی وجہ سے فوج کی مطلوبہ تعداد میسر نہیں تھی جس کی وجہ سے ملتوی کرانا پڑی اسلام آباد ڈیٹا پراسنگ سینٹرز قائم کئے گئے اور فارمز بھی تیار کر لئے گئے ہیں اور مردم شماری سٹاف کی بھرتی بھی کر لی گئی ہے پاک فوج کے ساتھ مل کر مردم شماری کرنی تھی مگر29فروری کے اجلاس میں یہ بتایا گیا کہ۔

مشترکہ مفادات کونسل اس ضمن میں فیصلہ کرے گی اور متفقہ طور پر اس معاملے پر فیصلہ ہوا تھا ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو سینیٹ میں سینیٹر مختیار احمد دھامرا کے مردم شماری معاملے کے ملتوی ہونے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دے رہے تھے ۔سینیٹر مختیار احمد دھامرا نے مردم شماری معاملے کے ملتوی ہونے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں مردم شماری ہونی تھی اور اس سے قبل ایوان میں کہا گیا تھا کہ حکومت مردم شماری نہیں کراسکتی مگر حکومت نے کہا تھا کہ مردم شماری 2016میں ہوگی ۔

حکومت مردم شماری نہیں کراسکتی اور پورے پاکستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ مردم شماری کرائی جائے ۔ مردم شماری پر سی سی آئی کے اجلاس کی تاریخ نہیں دی گئی ۔دو ماہ قبل اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا ۔ سینیٹر الیا س بلور نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ خدشہ موجود تھا کہ موجودہ حکومت مردم شماری نہیں کرا سکتی ۔ مردم شماری نہ کرانے سے آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔

مردم شماری کرانے کے محکمے میں عمر رسیدہ لوگ اپنی ملازمت کی طوالت کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا کہ مردم شماری ایک اہم عمل ہے جس کا ہونا ضروری ہے ۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مردم شماری مارچ میں ہوگی بجٹ اور تمام لوازمات اور تمام تیاریاں مکمل کی گئی تھیں ۔ اسلام آباد ڈیٹا پراسنگ سینٹرز قائم کئے گئے اور فارمز بھی تیار کر لئے گئے ہیں اور مردم شماری سٹاف کی بھرتی بھی کر لی گئی ہے پاک فوج کے ساتھ مل کر مردم شماری کرنی تھی مگر29فروری کے اجلاس میں یہ بتایا گیا کہ فوج کے ضرب عضب میں مصروف ہونے کی وجہ سے فوج کی مطلوبہ تعداد میسر نہیں تھی جس کی وجہ سے ملتوی کرانا پڑی ۔

مشترکہ مفادات کونسل اس ضمن میں فیصلہ کرے گی اور متفقہ طور پر اس معاملے پر فیصلہ ہوا تھا ۔