پاکستان اور برطانیہ کا غیر ریاستی عناصر کو خارجہ پالیسی ہائی جیک کرنے سے روکنے کیلئے اقدامات اٹھانے پر اتفاق

برطانیہ افغان مصالحتی عمل میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، خطے میں قیام امن کیلئے پاک برطانیہ مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، مغرب اسلام کا موازنہ عسکریت پسندی کے ساتھ نہ کرے ، وزیر داخلہ چوہدری نثار کی برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات میں گفتگو برطانیہ دہشت گردی سے نمٹنے میں پاکستان کی ہر ممکن مدد کریگا، غیر ریاستی عناصر خود مختار ریاستوں کو اپنی شرائط ڈکٹیٹ نہیں کرواسکتے، فلپ ہیمنڈ

منگل 8 مارچ 2016 17:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 مارچ۔2016ء) پاکستان اور برطانیہ نے غیر ریاستی عناصر کو خارجہ پالیسی ہائی جیک کرنے سے روکنے کیلئے اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا ہے،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ برطانیہ افغان مصالحتی عمل میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، خطے میں قیام امن کیلئے پاک برطانیہ مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

منگل کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں غیر ریاستی عناصر کو خارجہ پالیسی ہائی جیک کرنے سے روکنے پر اتفاق کیا گیا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے میں برطانیہ پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گا، غیر ریاستی عناصر خود مختیار ریاستوں کو اپنی شرائط ڈکٹیٹ نہیں کرواسکتے، غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی سے متعلق پاکستان کی نئی پالیسی قابل ستائش ہے، پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافے کیلئے مدد کرنے کو تیار ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ برطانیہ افغان مصالحتی عمل میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، خطے میں قیام امن کیلئے پاک برطانیہ مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے، خطے میں امن کیلئے پاکستان ہر ممکن اقدامات اٹھانے کیلئے تیار ہے، خطے کی سیکیورٹی صورتحال کی بہتری کیلئے تجارتی سرگرمیوں کا فروغ ضروری ہے۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ برطانیہ اور پاکستان کو انسداد دہشت گردی ، منظم جرائم کے خاتمے، امن کے فروغ مشترکہ چیلنجوں پر قابو پانے اور ایک مضبوط شراکت داری قائم کرنے کے لئے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان برطانیہ کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے ،برطانیہ نے مختلف چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے پاکستان کی بہت مدد کی جو قابل تعریف ہے ،دونوں ممالک کو دہشت گردی کی لعنت اور منظم جرائم کے خلاف جنگ میں موجودہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہاکہ مغرب کی طرف سے اسلام کا موازنہ عسکریت پسندی کے ساتھ نہیں کیا جانا چاہئے، اسلام تمام کمیونٹییزکے ساتھ امن اور ہم آہنگی پر زور دیتاہے ، عسکریت پسند کسی بھی انداز میں حقیقی اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔