قیام امن اور سماجی ہم آہنگی ریاست اور شہریوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے‘ ڈاکٹر روبینہ فیروز بھٹی

منگل 8 مارچ 2016 13:25

بہاولنگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 مارچ۔2016ء)ممبر ایڈائزری کونسل فار ہیومن رائٹس اینڈ مائنورٹیز وزیر اعلی پنجاب و جنرل سیکریٹری تانگھ وسیب آرگنائزیشن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس آگنائزیشن نے پیس لیڈر شپ پروگرام کے تحت پنجاب کے 5اضلاع سرگودھا، خوشاب، بہاولنگر، ننکانہ صاحب اور منڈی بہاالدین میں پیس کولیشن تشکیل دئے ہیں جو امن راہنماؤں اور امن صحافیوں پر مشتمل ہیں انہوں نے مزید کہا کہ امن دراصل غربت کا خاتمہ، قانون کی بالادستی ، جمہوریت کا استحکام اور انسانی حقوق کا احترام ہے پیس لیڈرز اپنے اپنے اضلاع میں سیاسی،سماجی اور معاشی مسائل کے حل کے لئے صحافیوں اور معاشرے کے دیگر فعال طبقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جس میں وہ نا صرف آگہی اور شعور کی بیداری کا کام کر رہے ہیں بلکہ پسماندہ طبقات خصوصا خواتین اور اقلیتوں کو سماجی ، سیاسی و معاشی دھارے میں شامل کرنے کے لئے اپنے علاقوں کے پارلیمنٹیرینز کے ساتھ مل کر جہاں ضرورت ہے قانون سازی کیلئے ذہن سازی بھی کر رہے ہیں اس موقع پر امن راہنما طاہر کریم خان نے کہا کہ خواتیں اور اقلیتوں کی ڈسٹرکٹ ایگزیکٹو کمیٹیوں میں نمائندگی کے لئے بھرپور کوششیں کی جائیں گی تاکہ نا صرف طبقات کی حقیقی نمائندگی ہو سکے بلکہ بہتر مشاورت سے عمدہ فیصلہ سازی کی جا سکے امن صحافی وسیم سرور اور عبدالقادر فاروقی نے کہا کہ میڈیا خواتین اور اقلیتوں کے مسائل کو مثبت اور تعمیری انداز میں رپورٹ کرے تاکہ مقامی سطح پر تنازعات کے دیرپا حل تلاش کئے جا سکیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر امن راہنما طارق حفیظ نے کہا کہ مسیحیوں کے لئے عیسائی لفظ کا استعمال انگریز دور کے غلامانہ وقت کی یاد دلاتا ہے آئین پاکستان تمام شہریوں کو برابری کی سطح پر دیکھتا ہے انھوں نے تمام سرکاری، نیم سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو مسیحی برادری کی عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے تحریر و تقریر میں اس بات کی احتیاط روا رکھنی چاہئے امن صحافی رانا ثاقب اور ناصر کریم نے کہا کہ ایک ذمہ دار شہری اور ذمہ دار صحافی ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم اقلیتوں کے تمام تحفضات کی آواز بنیں اور رپورٹنگ مین ایسے الفاظ کے استعمال سے گریز کریں جس سے کسی طبقے کی دل آزاری ہوتی ہو۔