وفاقی حکومت 18ویں آئینی ترمیم پراس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کی پابند ہے، قائم علی شاہ

وفاق نے ابھی تک 10وزارتوں کے فنکشن اور اثاثے صوبائی حکومت کومنتقل نہیں کئے،وزیر اعلیٰ سندھ کی قومی اسمبلی کی بین الصوبائی کو آرڈینیشن کمیٹی کے وفد سے گفتگو

پیر 7 مارچ 2016 22:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔07 مارچ۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت 18ویں آئینی ترمیم پراس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کی پابند ہے۔ وفاق نے ابھی تک 10وزارتوں کے فنکشن اور اثاثے سندھ حکومت کومنتقل نہیں کئے ہیں۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کی بین الصوبائی کو آرڈینیشن کمیٹی کے وفد سے باتیں کرتے ہوئے کہی، جنہوں نے عبدا ل کہر خان وادن کی سربراہی میں ان سے ملاقات کی۔

کمیٹی کے دیگر اراکین میں سراج محمد خان، سردار ایم شفقت حیات خان، چوہدری نذیر احمد، مادام طاہرہ بخاری،محترمہ صبیحہ نذیر، محمد عاصم نذیر، رفیق احمد خان جمالی، سعید احمد اور دیگر شامل تھے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کو مسلسل یہ بات کہہ رہے ہیں اور وزیراعظم پاکستان کو خط بھی تحریرکر چکے ہیں اور اس کے علاوہ سی سی آئی کا فورم بھی استعمال کیا ہے جس میں بارہا کہا ہے کہ 10مختلف وزارتوں کے فنکشن اور اثاثے سندھ حکومت کو دیئے جائیں مگر تاحال اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 274کے تحت تمام فنکشن اور اثاثے اصولی طور پر صوبائی حکومت کو منتقل ہونا ہیں۔ قبل ازیں ایڈیشنل چیف سیکریٹری محمد وسیم نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے منتقل ہونے والی وزارتوں میں ڈیولیویشن سیکشن کو بند کر دیا ہے، لہذاہ منتقل ہونے والی وزارتوں سے متعلق معاملات وفاقی سطح پر منتقل ہونے والی وزارت کے فنکشن وزارت/ڈویزن دیکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے جن 10محکموں کی سرگرمیوں/اثاثوں کی بات کی ہے وہ ابھی تک سندھ حکومت کو واپس نہیں کئے گئے ہیں۔انہیں صوبائی ویلفیئر پروگرام کیلئے فنڈنگ ہو رہی ہے،جن میں سینٹرل ویئر ھاؤس کی منتقلی، کراچی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فریٹالیٹی کیئر، کراچی کی صوبائی محکمہ، بہبود آبادی کو منتقلی، پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی اسٹینڈیر ائیزیشن آف پیسٹی سائیڈس اور کھاد، بیجوں کی ٹیسٹنگ اور بیجوں کی تصدیق کا کام صوبائی محکمہ زراعت کو منتقل کرنا، ایویکیوٹرسٹ پراپرٹی کی صوبائی محکمہ اقلیتی امور کو منتقل کرنا، نیشنل کوچنگ اینڈ ٹریننگ سینٹرکراچی اور کراچی، لاڑکانہ اور جامشورو میں تعمیر کئے گئے یوتھ ھاسٹلز کی منتقلی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ ثقافت و سیاحت اور نوادرات کا مسئلہ بھی حل طلب ہے اور میوزیم کمپنزیشن فنڈ اور پاکستان کلچر اینڈ آرٹس فاؤنڈیشن ریلیف فنڈ میں سندھ اور دیگر صوبوں کو انکا حصہ، سینٹرل آرکیالاجی لائبریری کراچی کی منتقلی،نیشنل ہیریٹیج فنڈ، پی آئی ڈی سی کے اثاثے مثلاً ھاکس بے پر موٹیل،ٹورسٹ انفارمیشن سینٹر ٹھٹھہ،موٹیل اینڈ ٹورسٹ انفارمیشن سینٹر، موھن جو دڑو اور سکھر میں 32کینال زمین شامل ہیں۔

محمد وسیم نے کہا کہ سندھ حکومت نے زکواۃ اینڈ عشر ایکٹ2011ء نافذ کیا مگر اس کے باوجود وفاقی حکومت ابھی تک زکواۃ جمع کررہا ہے۔ سندھ حکومت نے سندھ امپلائیزاولڈ ایج بینفٹ ایکٹ2014ء نافذ کردیا ہے، مگر وفاقی حکومت نے ابھی تک ای او بی آئی کی سندھ حکومت منتقلی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ورکرز ویلفیئر فنڈ پروجیکٹس منتقل کرنا ہیں جن میں سکھر میں 1024فلیٹس،سکھر میں 200بستروں پر مشتمل سرجیکل اسپتال،شہید بینظیر آباد میں 512فلیٹس،ھائی اسکول اور 50بستروں پر مشتمل اسپتال چونڈکو، ضلع خیرپور اور سجاول میں 128فیلٹس شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کو چند فنکشن منتقل کرنے کے بجائے لائیو اسٹاک اور فشریز ونگز تشکیل دے رہی ہے۔ چند مثال دیتے ہوئے اے سی ایس(ترقیات) نے کہا کہ اینیمل پروڈکٹس کراچی میں باقی رہنے والی ڈرگس کی تشخیص کیلئے لیبارٹری وزارت کامرس میں تشکیل دی گئی ہے، کراچی فش ھاربر اتھارٹی اور آفس برائے پروموشن آف ڈیپ سی فشریز رسیورسز وزارت پورٹ اینڈ شپنگ میں تشکیل دی گئی ہے۔

محکمہ صحت کے حوالے سے باتیں کرتے ہوئے محمد وسیم نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کا انتظامی کنٹرول، پاکستان نرسنگ کونسل، کالیج آف فزیشن اینڈ سرجنس آف پاکستان، نیشنل کونسل آف ٹی آئی بی، نیشنل کونسل آف ھومیوپیتھی،فارمیسی کونسل آف پاکستان، ڈائریکٹوریٹ آف سینٹرل ھیلتھ اسٹیبلشمنٹ اینڈ ٹوبیکو کنٹرول سیل یہ سب سندھ حکومت کو منتقل ہونا ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت خام تیل آئل پر بحیثیت رہ جانے والے سبجیکٹ کے رائیلٹی جمع کرنا بند کرے۔

وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 172کی روشنی میں آئل اور گیس سے متعلق قوانین میں ترامیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت منرل(اکیوزیشن اینڈ ٹرانسفر) آرڈر 1961کو منسوخ کرے اور نیاپیٹرولیم جوائنٹ کنٹرول قانون کا ڈرافٹ بنائے جس میں پیٹرولیم مینجمنٹ اتھارٹی کے قیام عمل میں لائے ہو اور اسے ڈی جی گیس، ڈی جی پی سی، ڈی جی آئل اور ڈی جی ایل پی جی سے احاطہ کرے۔

کمیٹی کے چیئرمین عبدا ل کہر خان وادن اور دیگر اراکین نے 18- ویں ترمیم پرکئے گئے سندھ حکومت کے کام کو سراہا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ تمام مسائل کے تدارک کیلئے وزیراعظم نوازشریف سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ صوبائی خودمختیاری میں یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیڈریشن اس وقت مزید مستحکم ہوگا، جب صوبوں کو مکمل خودمختیاری ملے گی۔