حکومت غیر ملکی فنڈی کی مانیٹرنگ کیلئے جلد ایوان میں فارن کنٹریبیوشن ایکٹ لا رہی ہے ٗ وزیر مملکت بلیغ الرحمن

تمام بین الاقوامی این جی اوز کو وفاقی حکومت رجسٹرڈ کر رہی ہے ٗ سینٹ میں اظہار خیال این جی اوز سے متعلق فاطمی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے ٗفرحت اﷲ بابر این جی اوز کے حوالے سے حکومت پالیسی نقصان دہ ہے ٗ سینیٹر تاج حیدر

پیر 7 مارچ 2016 20:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 مارچ۔2016ء) وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت غیر ملکی فنڈی کی مانیٹرنگ کیلئے جلد ایوان میں فارن کنٹریبیوشن ایکٹ لا رہی ہے ، تمام بین الاقوامی این جی اوز کو وفاقی حکومت رجسٹرڈ کر رہی ہے ۔ پیر کو سینٹ میں قومی و بین الاقوامی این جی اوز سے متعلق حکومت کی پالیسی پر سینیٹر فرحت اﷲ بابر کی قرارداد کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این جی اوز کو رجسٹرڈ کر رہے ہیں اور ہم یہ کام ایک اچھی نیت کے ساتھ سر انجام دے رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ 31 دسمبر 2015 ء تک 131 انٹرنیشنل این جی اوز کی درخواستیں موصول ہوئیں 15 رجسٹرڈ اور 14 پر اعتراضات لگے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے کسی این جی او کو تنگ نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

ماضی قریب میں سب اچھا نہیں تھا لیکن آج حالات پہلے سے بہتے بہتر ہیں ۔ انٹرنیشنل این جی اوز وفاق اور مقامی این جی اوز صوبائی معاملہ ہے اس سے قبل سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے قومی اور بین الاقوامی این جی اوز سے متعلق حکومت کی پالیسی کی تحریک سینیٹ میں پیش کی اور کہا کہ این جی اوز سے متعلق فاطمی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے انہوں نے کہا کہ این جی اوز پر نگرانی وزارت داخلہ کی ذمہ نہیں ہونی چاہئے پولیس کا ادارہ این جی اوز کا نگران بن جائے تو اسکا مطلب ہے کہ بکری کا رکھوالا بھیڑیے کو بنا دیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ این جی اوز کے حوالے سے موثر قانون سازی کی جائے اکنامک افیئر اور ممبران پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی بنائے جائے انہوں نے کہا کہ این جی اوز بارے حکومت پالیسی وضع کی جائے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ این جی اوز کے حوالے سے حکومت پالیسی نقصان دہ ہے ۔ حکومت سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ این جی اوز کو اپنی فنڈنگ کے بارے میں بتانا چاہئے کہ اتنا پیسہ ملتا ہے تو پاکستان میں کہاں خرچ ہوتا ہے ۔

جے یو آئی ف کے سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا کونسی ایسی این جی اوز ہیں جو ملکی مفاد کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ سیو دی چلڈرن نے بھی ملکی مفادات کیخلاف کام کیا وہ سب کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی این جی اوز بھی ملک میں موجود ہیں جو ملک کے اندر بیرونی ممالک کے اشاروں پر جاسوسی کا کام انجام دے رہی ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ این جی اوز پارلیمنٹرینز کو بیرون ملک دورے کرواتی ہیں جو کہ ایک اچھی روایت ہے لیکن اگر کوئی ایوان میں انکی نمائندگی کریگا انہوں نے کہا کہ ہم تمام این جی اوز کیخلاف نہیں لیکن کسی کو شتر بے مہار بھی نہیں چھوڑا جا سکتا ۔

اگر ایک ایس ایچ او مسجد اور مدرسے کی نگرانی کر سکتا ہے تو پھر این جی اوز کو کیوں قانون کا پابند نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو اس بات پر کھلی چھوٹ نہیں دی جا سکتی کہ وہ دورے کراتی ہے یا مفت ایک ٹیبلٹ دیتی ہے اس حوالے سے سخت قانون سازی کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :