مرد کی بالادستی کو قائم رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرنے والی اسلامی نظریاتی کونسل

اور وفاقی شرعی عدالت کا فوری خاتمہ کیا جائے، عوامی ورکرز پارٹی

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 7 مارچ 2016 20:22

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 07 مارچ۔2015ء ) دنیا بھر اور ملک کے دیگر حصوں کی طرح آج لاہور میں بھی خواتین کے حقوق کا عرالمی دن منایا جارہا ہے ۔ عوامی ورکرز پارٹی نے آج پھر خواتین کے حقوق کیلئے جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کی ہے ، ایک بیان میں پرعوامی ورکرز پارٹی کی مرکزی قیادت عابد حسن منٹو، فانوس گوجر، فاروق طارق اور عابدہ چوہدری پاکستان میں عورتوں کی جرأت، عزم اور صنفی برابری کے لئے جہدِ مسلسل کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے ۔

عورتوں کا عالمی دن کے موقع پر ہم مذہبی سیاسی پارٹیوں کے عورت مخالف بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں ،ان مذہبی جماعتوں کی اکثریت عورت کو تشدد سے محفوظ رہنے اور وقار کے ساتھ جینے کے حق کی کھلم کھلا مخالفت کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں عورت دشمن نظام شروع دن سے قائم ہے۔ محنت کش طبقے، مظلوم قوموں اور مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی عورت اِس جبر کا زیادہ شکار ہے۔

سرمایہ دارانہ ترقی کے نتیجہ میں کئی عورتوں کا معیارِ زندگی اگرچہ ایک طرف بہتر ہوا ہے تو دوسری طرف عورتوں کی بد ترین قسم کی سماجی و معاشی اور سیاسی عدم مساوات، توہین، تشدد اور بے اختیاری روز کا معمول بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی کی قیادت عورت کی اہمیت کو اُجاگر کرنے والی کسی بھی طرح کی قانون سازی اور سیاسی ، معاشی اور سماجی اقدامات کا خیر مقدم کرتی ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی عورتوں پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لئے سندھ، بلوچستان اور پنجاب اسمبلیوں سے حالیہ منظور ہونے والے قوانین کی حمایت کرتی ہے۔ اگرچہ پروٹیکشن ایکٹ عورتوں کے تحفظ کے لئے ناکافی ہے کیونکہ کے یہ گھریلو تشدد کو جُرم قرار نہیں دیتا، تاہم یہ قانو ن منصفانہ سماج کے قیام کی طرف ایک ضروری قدم ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی سمجھتی ہے کہ ریاست کے اندر اور باہراس قانون سازی کے حمایتیوں کو اسے مسترد یا کمزور کرنے کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے۔ اس سلسلے میں ہم اِسلامی نظریاتی کونسل کے حالیہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ ہم قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مرد کی بالادستی کو قائم رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرنے والے ا ِسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت کا فوری خاتمہ کیا جائے۔

یہ دونوں ادارے جمہوریت اور انسانی برابری کے لئے جدوجہد کی راہ میں رکاوٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پروٹیکشن آف ویمن اگینسٹ وائلنس ایکٹ 2015ء کی مخالفت کرنے والی مذہبی گروہوں اور مذہبی و دیگر سیاسی پارٹیوں کی بھی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ یہ پارٹیاں جاگیردارانہ مظالم کو قائم رکھنا چاہتی ہیں اور جہالت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ یہ پارٹیاں عورتوں پر جبر کی تمام خوفناک روایات کو جائز قرار دیتے ہیں۔